Malaria Ka Almi Din
ملیریا کا عالمی دن
ہر سال ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام دُنیا بھر میں 25 اپریل کو ملیریا کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اِس سال ملیریا کا عالمی دن "Time to deliver zero malaria invest، innovate and implement " کے تھیم کے تحت منایا جاۓ گا۔
ڈبلیو۔ ایچ۔ او ٹولز اور حکمت عملیوں کو نافذ کرنے کی ضرورت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے پہ توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ جو وسائل دستیاب ہیں ان وسائل کو وہاں تک پہنچانے پہ زور دے رہا ہے جہاں تک وسائل نہیں پہنچ رہے۔ ملیریا کی روک تھام تشخيص اور علاج کے ساتھ ان آبادیوں تک وسائل پہنچانا ملیریا کے عالمی اہداف اور "زیرہ ملیریا" کے وعدے کو پاۓِ تکمیل تک پہنچانے کی حکمت عملی ہے۔
ڈبليو۔ ایچ۔ او کے مُطابق دُنیا بھر میں 2021 کو 247 ملین کیسز رپورٹ ہوۓ ہیں۔ پاکستان میں ملیریا تیزی سے پھیل رہا ہے اگست اور جنوری 2022 کے درمیان تین اعشاریہ چار ملین کیسز رپورٹ ہوۓ جب کہ 2021 میں دو اعشاریہ چھ ملین کیسز رپورٹ ہوۓ تھے۔ پاکستان جون 2022 میں تباہ کن سیلاب کے زد میں آیا جس کے نتیجے میں 33 ملین افراد متاثر ہوۓ اور 81 اضلاع آفت زدہ قرار دئیے گۓ تھے۔ صحت کا بنیادی ڈھانچہ بُری طرح مُتاثر ہوا تھا اِس سیلاب کے بعد کیسز تیزی سے اضافہ ہوۓ۔ صوبہ سندھ میں تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 69123 تک پہنچ چکے جب کہ اگست 2021 تک 19826 کیسز رپورٹ ہوۓ تھے اسی طرح بلوچستان میں بھی 97 فیصد کیسز بڑھے۔
عام طور پر ملیریا ایک مُتّعدی مادہ "اینوفلیس مچھر" کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتا ہے صرف اینوفلیس مچھر ہی میلریا کو منتقل کر سکتا ہے۔ جب بھی یہ مچھر کسی کو کاٹتا ہے تو خون کا ایک خاص مقدار مچھر کے لُعاب میں گُھل مل جاتا ہے اور کاٹنے والے شخص کے خون میں منتقل ہوتا ہے۔ ملیرٕیا کے پرجیوی Plasmodium falciparum، p۔ vivax اور p۔ Malariae انسان کو متاثر کرتا ہے۔
یاد رہے کہ ملیریا پرجیوی خون کے سرخ خلیوں میں پایا جاتا ہے۔ p۔ Falciparum شدید انفیکش ہے اس کا بروقت علاج نا کیا جاۓ تو موت واقع ہو سکتی ہے۔ خون کی منتقلی، اعضإ کی پیوندکاری، خون آلودہ سوئیوں کا مشترکہ استعمال سے ملیریا پھیلتا ہے۔ اسی طرح متاثرہ ماں سے ترسیل کے دوران نوزائیدہ بچے میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ ملیریا ایک مُتّعدی بیماری ہے اس کے باوجود یہ نزلہ یا زکام کی طرح نہیں پھیلتا، جنسی طور پر بھی منتقل نہیں ہوتا اور کسی مریض سے رابطہ کے ذریعہ بھی یہ منتقل نہیں ہو سکتا۔
ملیریا کے علامات میں بخار اور فلو جیسی علامات شامل ہیں بشمول لرزنا، سر درد، پھٹوں میں درد، تھاوٹ، متلی، الٹی اور اسہال ہو سکتا ہے۔ ملیریا خون کی کمی اور یرقان خون کے سرخ خلیوں کے نقصان کی وجہ سے ہو سکتا ہے اگر اس کی فوری طور پر علاج نہ کیا جاۓ تو انفيکشن شدّت اختیار کر سکتا ہے اور گُردے کی خرابی، دورے، ذہنی اُلجھن، کوما اور مُوت ہو سکتی ہے۔
ملیریا کا علاج اینٹی ملیریا ادویات سے ممکن ہے کلوروکین فاسفیٹ ملیریا کے لیے ترجیحی علاج تھا مگر اب یہ موثر علاج نہیں اب ATC جو دو یا دو سے زائد دوائيوں کا مجموعہ ہے استعمال کی جاتی ہیں اس کے علاوہ بھی بہت ساری ڈرگز موجود ہے جو ماہریں مرض کی نوعیت کو دیکھتے ہوۓ استعمال کرنے کا مشورے دیتے ہیں۔ ملیریا کی کوئی ویکسين نہیں۔ البتہ زندگی کے مختلف شعبوں تبدیلی کرکے خود کو ملیریا سے بچایا جا سکتا ہے۔
سفر کے دوران ملیریا کی دوائی لیں۔
EPA (انوارومینٹل پروٹیشن ایجنسی) کیڑوں کو بھگانے کے لیے استعمال کریں۔ یہ بہت موثر ہے حتی کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے بھی۔ اگر آپ سن اسکرین استعمال کرتے ہیں تو اس کے بعد بھی کیڑے مار دوائی لگائيں۔
بچوں کو ایسے کپڑے پہنائیں جو بازوں کے کیرئیر کو مچھر دانی سے ڈھانپیں۔
بچوں کے ہاتھ آنکھ، کان، منہ، کٹے یا جلی ہوئی جلد پر کیڑے مار دوائی نہ لگائيں۔
لمبی بازوں کی قمیص اور لمبی پینٹ پہنیں۔
ہمیشہ ایئر کنڈیشنگ یا کھڑکی اور دروازے کی اسکرینوں کے ہوٹلز اور رہائش کا انتخاب کریں اگر یہ تمام چیزیں efford نہیں کر سکتے تو مچھر دانی (Mosquito net) کا استعمال کریں۔
اگر مچھر آپ کو کاٹتے ہیں تو کاٹنے کی جگہ کو کھرجنے سے گریز کریں اور خارش کو دور کرنے والی دوائی اوور دی کاٶنٹر اینٹی یچ یا اینٹی ہسٹامائن کریم لگائیں۔