1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Hazrat Abu Bakr Siddiq (16)

Hazrat Abu Bakr Siddiq (16)

حضرت ابوبکر صدیق (16)

رسول اللہ ﷺ جب ہجرت کے موقع پر غارِ ثور میں تشریف لے گئے تھے، کیا اس وقت مکڑی نے غار کے دہانے جالا تن دیا تھا؟ اور کبوتر نے انڈے بچے دے دیے تھے؟ یہ ثابت ہے یا نہیں؟ اگر ثابت ہے تو کیا یہ اسی وقت اچانک ہوگیا تھا، یا کبوتر نے پہلے سے گھونسلہ بنا کر پہلے سے انڈے دیے ہوئے تھے؟ نیز کیا سانپ نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کو کاٹا تھا؟

کتب تاریخ میں مندرجہ بالا واقعات کثرت سے مذکور ہیں، لہٰذا ان شبہات کی تحقیق درج ذیل ہے۔

(1) غار ثور کے دہانے مکڑی کا جالا تننا۔

(2)کبوتر کا انڈے دینا۔

(3) گھونسلہ بنانا۔

(4) سانپ کا حضرت ابوبکر صدیقؓ کو ڈسنا۔

پہلی بات: مکڑی کا جالا تننا:

یہ بات مختلف حضرات نے اپنی سندوں کے ساتھ نقل کی ہے، مثلاً امام بیہقیؒ نے فرمایا۔

"وأمر الله العنکبوت فنسجت في وجه النبي صلی الله علیه وسلم فسترته"۔ (دلائل النبوة: 354/2، طبع:دارالحدیث القاهرة)

ترجمہ: امام بیہقیؒ فرماتے ہیں۔ "اللہ تعالیٰ نے مکڑی کو حکم دیا، تو اس نے نبی کریم ﷺ کے چہرے کو ڈھانپ دیا۔ " (دلائل النبوة: 354/2، طبع:دارالحدیث القاهرة)

امام بیہقیؒ کی یہ سند اگرچہ کمزور ہے، لیکن مختلف حضرات نے چوں کہ اسے ذکر کیا ہے، اور مسئلہ کا تعلق احکام سے بھی نہیں ہے، لہٰذا ایسی روایت قابلِ قبول ہوتی ہیں۔

دوسری بات: کبوتر کا انڈے دینا:

یہ بات ہمیں تاحال نہ مل سکی، البتہ یہ بات ملی ہے، کہ دو کبوتر آئے اور غار کے دہانے کھڑے ہو گئے، اور نبی کریم ﷺ کو چھپا لیا، امام بیہقیؒ کی روایت ہے:

"وأمر الله حمامتین وحشیتین فوقفتا بفم الغار"۔ (دلائل النبوة: 2/354)

ترجمہ: اور خدا نے دو جنگلی کبوتروں کو حکم دیا، تو وہ غار کے منہ میں کھڑے ہو گئے۔ (دلائل النبوة: 2/354)

تیسری بات: کبوتر کا گھونسلہ بنانا:

اس بات کو بھی کئی حضرات نے نقل کیا ہے، امام مقریزیؒ نے فرمایا۔

"وعششت حمامتان علی باب الغار"۔ (إمتاع الأسماع:1/40 مطبعة لجنة التالیف والترجمة)

ترجمہ: دو کبوتروں نے غار کے آگے گھونسلہ بنایا۔ (إمتاع الأسماع:1/40 مطبعة لجنة التالیف والترجمة)

چوتھی بات:سانپ کا ڈسنا:

حضرت صدیق اکبر صدیقؓ کو سانپ کے ڈسنے کا واقعہ امام بیہقیؒ نے ان الفاظ سے نقل کیا ہے:

"وکان في الغار خرق فیه حیات وأفاعي، فخشي أبوبکر أن یخرج منهنّ شيءٌ یؤذي رسول الله صلی الله علیه وسلم، فألقمه قدمه فجعلن یضربنه ویلسعنه الحیات والأفاعي، وجعلت دموعه تنحدر و رسول الله صلی الله علیه وسلم یقول له: یا أبابکر لاتحزن إن الله معنا"۔ (دلائل النبوة: 2/353)

ترجمہ: اور غار میں سوراخ تھے، جس میں سانپ تھے، اور حضرت ابوبکر صدیقؓ کو ڈر تھا، کہ ان میں سے کوئی ایسی چیز نکلے گی، جو رسول اللہ ﷺ کو نقصان پہنچائے۔ (دلائل النبوة:2/351)

اس کے علاوہ یہ کہ انڈے دینے کا واقعہ اچانک ہوگیا تھا، یا پہلے سے گھونسلہ بنا ہوا تھا؟ اس کے بارے میں عرض ہے، کہ اس طرح کی مدد و نصرت کا ہونا ظاہر ہے، ایک غیبی معاملہ ہے، اور اس میں ظاہری اسباب کو نہیں دیکھا جاتا ہے، انڈے دینے والا واقعہ تو ہمیں نہیں مل سکا ہے، لیکن مکڑی کا جالا تننا، اور کبوتر کا گھونسلہ بنانا، اور پھر غار کے دہانے ایسی جگہ کھڑا ہونا، جس کی وجہ سے حضور نبی اکرم ﷺ نظر نہ آئیں، یہ سارے واقعات کا تعلق بھی عام معاملات سے نہیں ہے، اسی لیے جن روایات میں ان کا تذکرہ ہے، اس میں اس بات کے ساتھ "أمر الله" کے الفاظ بھی مذکور ہیں، کہ اللہ کے حکم سے ایسا ہوا۔

یہ عام اتفاقات نہیں تھے، اگر انڈہ دینے کا واقعہ درست بھی ہو، تو ممکن ہے کہ وہ بھی اللہ کے حکم سے اسی وقت ہوا ہو۔ اس کا عقل میں آنا ضروری نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کامل قدرت والے ہیں، جب باقی کام خلافِ عادت کر سکتے ہیں، تو انڈے دینے والا واقعہ خلاف عادت کیوں نہیں ہو سکتا ہے۔ البتہ اس بات کی دوبارہ صراحت ضروری ہے کہ ہمیں یہ واقعہ (کبوتر کا انڈے دینا) کسی مستند کتاب میں نہیں مل سکا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین سمجھنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

Spanish Mazay Ki Zuban

By Mubashir Ali Zaidi