Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Noor Hussain Afzal
  4. Hazrat Abu Bakr Siddiq (12)

Hazrat Abu Bakr Siddiq (12)

حضرت ابوبکر صدیق (12)

حضرت عائشہ صدیقہؓ کے نکاح سے ایک تو جاہلیت کی یہ رسم ختم ہوگئی، کہ منھ بولا بھائی سگے بھائی کی طرح ہے، اور سگے بھائی کی بیٹی کی طرح اس کی بیٹی سے بھی نکاح کی ممانعت ہے۔ دوسرا فائدہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عائشہ صدیقہؓ کو غیر معمولی ذکاوت و ذہانت سے نوازا تھا، 350، صحابہ و تابعین نے ان سے احادیث حاصل کی، اور ان سے جو حدیثیں منقول ہیں، ان کی تعداد 2210 ہیں۔ (سیر اعلام النبلاء، 139/2)

سات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ ہیں، جن کو روایت حدیث میں مکثرین کہا جاتا ہے، یہ وہ صحابہ ہیں، جنھوں نے ایک ہزار سے زیادہ حدیثیں آپ ﷺ سے نقل کی ہیں، ان میں جہاں چھ مردوں کے نام ہیں، وہیں ایک نام حضرت عائشہ صدیقہؓ کا بھی ہے۔ فتاویٰ میں بھی حضرت عائشہ صدیقہؓ کا پایہ بہت بلند تھا، اور ان کا شمار عہد صحابہ کے ان اصحاب فتویٰ میں ہوتا تھا، جنھوں نے کثرت سے فتاویٰ دیے ہیں۔

پھر یہ کہ حضرت عائشہؓ جیسی ذہین خاتون کے آپ کے نکاح میں ہونے کی وجہ سے خواتین اور خاندانی زندگی سے متعلق بہت سارے مسائل کا حل ان ہی کی روایات سے ہوا ہے، اس لئے امت کو آپ کے ذریعہ جو علمی اور فکری فائدہ پہنچا، وہ بظاہر کسی اور سے نہیں ہو سکتا تھا۔ رسول اکرم ﷺ کے بعد حضرت عائشہ صدیقہؓ 47 سال زندہ رہیں، اور ان کی ہدایت و اصلاح اور تعلیم و تربیت کے فیض کا چشمہ جاری رہا، کہا جاتا ہے کہ بیس سال میں ایک نسل بدل جاتی ہے، اس طرح حضور اکرم ﷺ کی وفات کے بعد بھی دو نسلیں ان سے فیضیاب ہوئیں، یہ اسی لئے ممکن ہو سکا، کہ وہ کم عمری میں آپ کے نکاح میں آ گئی تھیں۔

تیسرا بڑا فائدہ یہ بھی ہوا، کہ اس نکاح کے ذریعہ رسالت مآب ﷺ نے اپنے سب سے بڑے معاون و مددگار حضرت ابوبکر صدیقؓ اور ان کے خاندان کو عزت سے سرفراز فرمایا، چار رفقاء نے سب سے بڑھ کر آپ کی مدد کی، ان میں سے دو حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق ؓما کی صاحبزادیوں کو آپ نے اپنے نکاح میں لے کر عزت بخشی، اور دو رفقاء حضرت عثمان و حضرت علی ؓما کے نکاح میں اپنی صاحبزادیوں کو دے کر عزت افزائی کی، اور اس طرح آپ نے ان چاروں دوستوں کی قربانیوں کی دلداری فرمائی۔

آپ حضرت ابوبکر صدیقؓ کو کتنی ہی نعمتیں دے دیتے لیکن حضرت عائشہؓ سے نکاح کی وجہ سے اس خاندان کو جو عزت ملی، اور جو سعادت حاصل ہوئی، وہ کسی اور طرح نہیں ہو سکتی تھی، اس لئے نہ کبھی حضرت ابوبکر کو پچھتاوا ہوا، کہ عمر کے کافی تفاوت کے ساتھ آپ نے اپنی صاحبزادی کا نکاح کر دیا، اور نہ خود حضرت عائشہؓ کو، بلکہ وہ اس نسبت کو اپنے لئے باعث عزت و افتخار سمجھتی تھی، اور جب ایک موقع پر آپ ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات کو اختیار دیا، کہ چوں کہ آپ کے ساتھ رہتے ہوئے بہت صبر و شکر کی زندگی گزارنی پڑتی تھی، اس لئے ازواج مطہرات اگر چاہیں تو اپنے حقوق لے کر علیحدگی اختیار کر لیں، تو سب سے پہلے حضرت عائشہ صدیقہؓ نے اس کو رد کر دیا، اور کہا کہ وہ ہر حال میں آپ ﷺ کے ساتھ ہی رہیں گی۔

رشتہ نکاح کا تعلق اصل میں بیوی کے ساتھ ہوتا ہے، تو جب بیوی خود اس رشتہ کو اپنے لئے باعث سعادت سمجھتی ہوں، اور خوش دلی کے ساتھ باعث افتخار جانتے ہوئے اس پر راضی رہے تو کیسے کسی کو اس پر اعتراض کا حق ہو سکتا ہے؟

جہاں تک نکاح کے وقت کم سنی کی بات ہے تو اس کا تعلق اصل میں سماجی تعامل و رواج، موسمی حالات اور غذا سے ہے۔ اسی لئے مختلف علاقوں میں بلوغ کی عمریں الگ الگ ہوتی ہیں، عرب میں کم عمری میں لڑکیوں کے نکاح کا رواج تھا، عہد نبوت میں بھی اور آپ کے بعد بھی اس کی کئی مثالیں ملتی ہیں، جن میں دس سال سے کم عمر میں لڑکیوں کا نکاح کر دیا گیا، اور جلد ہی وہ ماں بھی بن جاتیں۔

خود حضرت عائشہ صدیقہؓ کے نکاح میں حضرت خولہؓ نے یہ رشتہ پیش کیا، اور حضرت ابوبکرؓ نے رضاعی بھائی ہونے کا تو عذر کیا، لیکن عمر کے فرق پر کسی تامل کا اظہار نہیں کیا، پھر یہ کہ حجاز کا موسم گرم ہوتا ہے، اور اس زمانے میں وہاں کی غذا کھجور اور اونٹنی کا دودھ ہوا کرتا تھا، جس میں بہت زیادہ غذائیت پائی جاتی تھی۔ جس سے بلوغت کے آثار جلد نمایاں ہو جاتے ہیں، اور جسم بھی فربہ ہو جاتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی قابل توجہ ہے، کہ دنیا کے دوسرے مذاہب میں بھی کم عمر لڑکیوں کی شادی کا رواج رہا ہے، غرضیکہ کم عمری میں لڑکی کا نکاح اور بیوی و شوہر کے درمیان عمر کا فرق طرفین کی باہمی رضامندی، دنیاوی رواج، موسم، صحت اور بلوغ سے متعلق ہے، مشرق و مغرب کے اکثر سماج میں کم عمر لڑکیوں کا نکاح ہوتا رہا ہے، مختلف مذہبی کتابوں میں نہ صرف اس کی اجازت دی گئی ہے بلکہ اس کی ترغیب دی گئی ہے، اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اور مذہبی مقدس شخصیتوں نے اس عمر میں نکاح کیا ہے۔ مندرجہ بالا دلائل کی روشنی میں ثابت ہوا، کہ حضرت عائشہ صدیقہؓ کے نکاح کی عمر پر اعتراضات کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

Check Also

Janaze

By Zubair Hafeez