Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mutruba Sheikh
  4. Ruman Ki Malika Barbra Cartland

Ruman Ki Malika Barbra Cartland

رومان کی ملکہ باربرا کارٹ لینڈ

ہمارے کچھ پیارے دوست بہت اچھی یادداشت کے مالک ہیں نہ صرف ہماری پوسٹس بلکہ کمنٹس بھی یاد رکھتے ہیں، کچھ دن پہلے ایک گروپ میں پوسٹ لگائی گئی کہ آپ نے ٹین ایج میں کونسے مصنفین کو پڑھا ہے، اپنے پسندیدہ مصنفین کے نام لکھ دیئے تھے۔ پھر میں تو پوسٹ بھول گئی تھی لیکن کچھ احباب نے کمنٹ محفوظ کر لیا، اور کہا آپ اپنی پسندیدہ خواتین ادیبوں، کالم نگاروں کے بارے بتایئے تا کہ ہم سب بھی ان کو پڑھیں اور سیکھیں، اسی سلسلے میں پہلی خاتون مصنفہ کا تعارف۔

Barbra Cartland نو جولائی انیس سو ایک میں برمنگھم میں پیدا ہوئیں، برطانیہ کے کھاتے پیتے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں، انکے والد برطانوی فوج میں میجر تھے، پہلی جنگ عظیم میں جان سے گئے۔ والد کے بعد انکی والدہ نے زنانہ کپڑوں کا بوتیک کھول لیا، باربرا بھی اپنی ماں کے ساتھ کپڑے اور زنانہ ہیٹس ڈیزائن کرنے لگیں، ساتھ ہی ساتھ لکھنے پڑھنے کا کام بھی جاری رکھا، باربرا کا پہلا ناول اکیس سال کی عمر میں شائع ہوا۔ باربرا کئی فیشن میگزین اور ادبی جرائد کے لئے لکھتی رہیں، نئے فیشن و افکار کا پرچار کیا، گلابی یعنی پنک رنگ کو زنانہ رنگ قرار دیا اور پنک نام سے لاتعداد خواتین کی روز مرہ استعمال کی اشیاء کی سیریز کا ٹرینڈ شروع کیا، انکے ناولز کی ایک سیریز بھی پنک سیریز کہلائی جاتی ہے۔ برطانیہ کے اشرافیہ اور شاہی خاندان تک انکی رسائی تھی۔

پرنسسز آف ویلز لیڈی ڈیانا کے ساتھ انکی سوتیلی رشتے دار تھی، لیکن ڈیانا کی شہزادے سے علاحدگی کے بعد وہ ڈیانا سے نالاں تھیں۔

برطانیہ کی خواتین منصفین میں باربرا کارٹ لینڈ کا نام نمایاں ہے، اسکے علاوہ وہ اپنی خوبصورتی، سیاسی، سماجی شخصیت، ڈرامہ رائٹر۔ فٹنس گرو اور فیشن آئیکون کے طور پر مشہور و معروف رہیں۔ مختلف ڈیزائن کے گلابی شیفون گاونز۔ بلونڈ وگز اور خوبصورت ہیٹس و دستانے انکے لباس کا حصہ ہوتے تھے، فوٹو گرافرز اور فینز انکے پیچھے پیچھے رہتے تھے۔

انیس سو تئیس میں باربرا کا پہلا ناول "جگسا" شائع ہوا اور اسکی ریکارڈ فروخت ہوئی۔ محض اکیس سال کی عمر میں ہی باربرا یورپ کے پڑھے جانے والے مصنفین کی فہرست میں شامل ہوگیئں۔ باربرا نے سات سو تئیس ناولز لکھے جن کا ترجمہ دنیا کی اڑتیس زبانوں میں ہوا۔ باربرا کے بیشتر ناولز آل ٹائم فیورٹ کہلائے جاتے ہیں۔

اسکے علاوہ ان کے مشہور اور بہت زیادہ فروخت ہونے والے ناولز میں Jigsaw، The Bored Bridegroom، Again this Rapture، Love in the highlands، A Hazards of hearts، Love becames theirs۔

انیس سو چھہتر میں باربرا نے تئیس ناول لکھے، ایک سال میں اتنے ناول لکھنے پر باربرا کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل ہوا۔

پورے یورپ میں باربرا کو پڑھا جاتا ہے۔ فرانس نے انکو اپنے قومی اعزاز سے نوازا۔ فرانس میں کروڑوں کی تعداد میں انکے ناول فروخت ہوئے اور آج تک ہو رہے ہیں۔ کئی ناولز کو دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔ برطانیہ میں بھی انکو قومی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

باربرا کے ناولز کا موضوع رومانوی، خانگی، ازدواجی ہے۔ باربرا نے بائیوگرافیز بھی لکھی۔ پہلی بائیو گرافی اپنے بھائی کی لکھی جو دوسری جنگ عظیم میں جان بحق ہوئے تھے اور برطانوی پارلیمنٹ کے ممبر بھی تھے۔ دوسرے بھائی بھی میدان جنگ میں کام آئے۔ باربرا اکیلی رہ گیئں لیکن غم ظاہر نہ کرتی تھیں۔

کئی مشہور شخصیات کی بائیو گرافیز لکھیں، وہ بہ آسانی مشہور شخصیات تک پہنچ جاتیں تھیں اسلئے ان کے حالات زندگی جاننا اور لکھنا ان کے لئے چنداں مشکل نہ تھا۔ باربرا نے گیت، نغمے، اوپیرا کے منظوم کلام بھی لکھے۔

انیس سو پچاس میں باربرا نے شادی شدہ زندگی کے لئے ہدایات پر مبنی ایک کتاب بھی لکھی۔ جس پر آئر لینڈ میں پابندی لگائی گئی۔

۔ A guide to married life

انیس سو پچپن میں باربرا خود بھی پارلیمنٹ کی رکن بنیں اور نو سال تک ہارڈفورڈ کاونٹی کی کونسلر رہیں۔ اس دوران انہوں نے خواتین نرسز اور مڈ وائفس کی تنخواہیں و دیگر مراعات مقرر کروائیں۔ آلٹرنیٹو میڈیسن کے شعبے کو فعال کروایا۔

خواتین کی صحت اور اسکے مسائل کے حوالے سے پروگرامز کئے، خواتین کی صحت کے حوالے سےحساس تھیں۔ متعدد تحقیقی مضامین لکھے اور پروگرامز کئے۔ غریب گھریلو ملازمین اور محنت کش بچے بچیوں کی تعلیم کے لئے اجازت نامے جاری کئے، بچوں سے مزدوری نہ لی جائے، اس حوالے سے عوام کو آگاہی دی۔

دو ہزار آٹھ میں بی بی سی نے باربرا کی زندگی پر فلم بھی بنائی، جس کا عنوان ان لوو ود باربرا ہے۔ باربرا نے خود بھی اپنی زندگی پر مبنی ڈاکومینٹری فلم بنوائی۔ جس کا نام ورجنز اور ہیروز ہے۔

باربرا کی زندگی اور کام کو ناقدین نے ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا۔ بوجوہ اسکے کہ وہ اس دور کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خاتون مصنفہ تھیں، بلکہ آج تک پڑھی جاتی ہیں۔ شیکسپیئر، اگاتھا کرسٹی اور باربرا دنیا میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے مصنفین ہیں۔

باربرا روایت پسندانہ خیالات و نظریات کی حامی تھیں، کنزرویٹو پارٹی کی ممبر تھیں۔ باربرا کی دو شادیاں ہوئیں۔ پہلے شوہر سے طلاق کے بعد دوسری شادی کی، پہلے شوہر سے دو بیٹیاں اور دوسرے شوہر سے دو بیٹے ہیں۔

جب میں نے باربرا کارٹ لینڈ کے ناولز کا مطالعہ کیا تو ان ناولز کے موضوعات اور تہذیبی و سماجی بنت کو رضیہ بٹ اور سلمی کنول کے ناولز سے مماثل پایا، سلمی کنول صاحبہ بھی باربرا کی طرح ناولز کے ہیرو اور ہیرونز کے منفرد نام رکھتی تھیں۔ میری پھوپھیاں اور والدہ بھی دیگر خواتین مصنفین کے ساتھ باربرا اور سلمی کنول کو پڑھتی رہیں، خاندان کے بچوں کے نام بھی سلمی کنول صاحبہ کے ناولز کے ہیروز اور ہیروئنز کے نام پر رکھے۔

میری ایک پھوپھو اگاتھا کرسٹی اور باربرا کی اتنی دیوانی تھیں کہ شادی کے بعد وہ لندن گھومنے گیئں اور اپنی دو سونے کی چوڑیاں بیچ کر اگاتھا اور باربرا کے سارے ناولز خرید کر لائیں اور باربرا کی ایک بیٹی سے مل کر بھی آئیں، کیوں کہ دونوں خواتین مصنفین کے مکمل ناول پاکستان میں موجود نہیں تھے اور انکو اپنی کلکشن مکمل کرنی تھی، آجکل میری پھوپھو قطر میں مقیم ہیں اور وہاں کی ایک یونیورسٹی میں انگریزی ادب پڑھاتی ہیں۔

دا گریٹ باربرا کے لکھنے کا انداز اور کہانی بننے کی خوبی ہمارے خطے کی تقسیم سے پہلے تقریبا تمام ہی خواتین مصنفین کی لکھت میں نظر آتی ہے۔

باربرا کے ناولز کے پلاٹ عام گھریلو یورپی عورت، یورپ کی تہذیب، تہذیبی ڈھانچے، سماجی رویوں اور مسائل پر مشتمل ہیں۔ کئی ناولز کی ہیروئنز بے باک اور باغی نظر آتی ہے جب کہ ذاتی زندگی میں وہ ایسی نہ تھیں نہ ہی انکو ترقی پسند خیالات بھاتے تھے، وہ ایک معتدل مزاج خاتون تھیں، ساری زندگی ان کے چند دوست ہی بنے اور آخری عمر تک انکے ساتھ رہے۔ ان کے لاتعداد انٹرویوز رسائل، ریڈیو اور ٹی وی پر آتے رہے۔ بی بی سی ریڈیو پر بھی انکے انٹرویوز کے لنکس یو ٹیوب پر موجود ہیں۔ انکے کئی ناولز بیسٹ سیلنگ کی فہرست میں شامل ہوئے، لاکھوں کاپیاں یورپ بھر میں فروخت ہوتی رہیں، اور ابھی تک ہو رہی ہیں۔

باربرا نے ناولز کی رائلٹی کی مد میں بلینز کمائے اور ایک فلاحی ادارہ قائم کیا۔ لڑکیوں کی تعلیم کے لئے بھی اسکول بنایا، مختلف شہروں میں اسکول کی شاخیں قائم کیں۔ لڑکیوں کو صحت، شادی، طلاق اور خانگی زندگی کے حوالے سے لیکچرز بھی دیتی رہیں۔ باربرا کی بینائی اور صحت نوے سال کی عمر تک ٹھیک تھی لیکن ترانوے سال میں انکی صحت خراب ہونا شروع ہوئی اور بصارت متاثر ہونا، شروع ہوگئی، اسکے باوجود وہ فعال تھیں اور خبروں میں رہتی تھیں، اٹھانوے سال کی عمر میں باربرا کا انتقال ہوا، وصیت کے مطابق انکو اپنی اسٹیٹ میں ہی دفنایا گیا اس اوک کے درخت کے نیچے جو ملکہ ایلزبتھ نے لگایا تھا۔

Check Also

Riyasat Ke Daimi Idaron Ko Shayad Ab Kuch Naya Karna Pare

By Nusrat Javed