Digital Roza
ڈیجیٹل روزہ

ڈیجیٹل روزہ رکھا، اب نہ موبائل چھوئیں
نہ کوئی نوٹیفکیشن، نہ ہی اسکرین کو دیکھیں
دل کو سکون دیں، ذرا خود سے بھی بات ہو
آنکھوں کو دیں قرار، کچھ لمحے فراغت ہو
ہماری زندگی روزوں میں گزرتی رہی، مگر کیا کبھی ہم نے غور کیا کہ روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام نہیں بلکہ ہر طرح کے فتنہ و فساد سے بچنے کا درس بھی دیتا ہے؟ اسلام میں روزہ محض جسمانی مشقت نہیں، بلکہ ایک روحانی تربیت ہے جو ہمیں ضبط نفس، صبر اور اللہ کی قربت عطا کرتی ہے۔
روزے کا بنیادی مقصد انسان کو اپنے نفس پر قابو پانے کی تربیت دینا ہے۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ جب ہم کھانے پینے سے دور رہ سکتے ہیں تو اپنی زبان، آنکھ اور کانوں کو بھی ان چیزوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں جو ہمیں گناہ کی طرف لے جاتی ہیں۔ سائنس بھی یہ تسلیم کرتی ہے کہ روزہ جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے بےحد مفید ہے۔ یہ نہ صرف میٹابولزم کو بہتر کرتا ہے بلکہ ذہنی یکسوئی بھی عطا کرتا ہے۔
اگر ہم مذاہب کی تاریخ دیکھیں تو روزہ کسی نہ کسی صورت میں ہر قوم میں موجود رہا ہے۔ عیسائیت میں "لینٹ" کا تصور پایا جاتا ہے جس میں لوگ مخصوص دنوں کے لیے پرہیز کرتے ہیں۔ ہندو مت میں بھی "اپواس" کا تصور ہے، جس میں کھانے پینے کے علاوہ دیگر خواہشات پر قابو پانے کی تربیت دی جاتی ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ روزہ ایک عالمگیر حقیقت ہے، جو ہر دور میں انسان کو ضبطِ نفس سکھانے کا ذریعہ رہا ہے۔
سوال جو نوجوان نسل تک پہنچنا چاہیے کہ آخر روزہ رکھوایا کیوں جاتا ہے؟
اس کا بنیادی مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ انسان تقوی اختیار کرے اس کے دل میں اپنے پرودگار کی محبت سما جائے اب لیکن دنیا جتنی زیادہ ڈیجیٹل ہو رہی ہے، ہم اپنے روحانی پہلو سے اتنے ہی دور ہوتے جا رہے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم روزے کے تصور کو وسیع کریں اور صرف کھانے پینے کے روزے تک محدود نہ رہیں بلکہ اپنی آنکھوں، زبان اور کانوں کا بھی روزہ رکھیں۔ سوشل میڈیا، موبائل، ٹی وی اور دیگر ڈیجیٹل آلات ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، مگر کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ان کی مسلسل موجودگی ہماری روحانی کیفیت پر کیا اثر ڈال رہی ہے؟
ہم سب جانتے ہیں کہ روزہ صرف کھانے پینے سے نہیں بلکہ ہر قسم کے فتنہ و گناہ سے بچنے کا نام ہے۔ مگر کیا ہم سوشل میڈیا کے ہوتے ہوئے اپنی آنکھوں کو برائی سے محفوظ رکھ سکتے ہیں؟ مسلسل ویڈیوز، نامناسب مواد اور بے مقصد معلومات ہمیں غیر محسوس طریقے سے گناہوں کی طرف دھکیل رہی ہیں۔ اسی طرح، ہماری زبان بھی سوشل میڈیا پر غیر ضروری تبصروں اور بحثوں میں الجھ جاتی ہے اور ہمارے کان جھوٹ، غیبت اور فضول باتوں سے محفوظ نہیں رہتے۔
لہٰذا، ایک دن ایسا ضرور ہونا چاہیے جب ہم خود کو سوشل میڈیا سے مکمل طور پر دور رکھیں۔ یہ ہمارا ڈیجیٹل روزہ ہوگا، جس میں ہم نہ کوئی پوسٹ دیکھیں گے، نہ کوئی تبصرہ کریں گے، نہ ہی فضول معلومات میں وقت ضائع کریں گے۔
ڈیجیٹل روزے کے فوائد
ذہنی سکون: مسلسل ڈیجیٹل اسکرینز دیکھنے سے ذہنی دباؤ بڑھتا ہے، جبکہ اس سے دوری ذہنی سکون عطا کرتی ہے۔
وقت کا احساس: ایک دن کے لیے سوشل میڈیا سے دوری ہمیں احساس دلاتی ہے کہ ہم کتنا وقت ضائع کر رہے تھے۔
عبادات میں یکسوئی: جب ہم ڈیجیٹل دنیا سے نکلیں گے تو ہمیں عبادات میں زیادہ خشوع و خضوع حاصل ہوگا۔
خاندانی تعلقات میں مضبوطی: فون سے دوری ہمیں حقیقی دنیا میں اپنے خاندان اور دوستوں کے قریب لاتی ہے۔
جیسے ہم رمضان میں روزہ رکھتے ہیں، اسی طرح ہمیں وقتاً فوقتاً ڈیجیٹل فاسٹنگ بھی کرنی چاہیے۔ یہ ہماری روحانی زندگی کو بہتر بنائے گا اور ہمیں اللہ کی قربت عطا کرے گا۔ کیونکہ اگر ہم نے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دنیا کی تیزی میں اپنی آنکھوں، زبان اور کانوں کو محفوظ نہ رکھا، تو ہمارا روزہ صرف بھوک اور پیاس تک محدود رہ جائے گا۔
اللہ ہمیں اس کی توفیق دے کہ ہم اپنے روزوں کو مکمل معنوں میں محفوظ کر سکیں اور حقیقی قربِ الٰہی حاصل کر سکیں۔