Ye Train Dera Gujran Ki Taraf Ja Rahi Hai
یہ ٹرین ڈیرہ گجراں کی طرف جا رہی ہے
ستمبر 2022 میں میری نوکری دنیا نیوز میں ہوئی اس سے پہلے میری پہلی نوکری 92نیوز میں ہوئی تھی جسکی وجہ میں اور دیرینہ دوست اور ہم جماعت علی ٹاؤن لاہو میں رہائش پذیر تھے۔ تو میں علی ٹاؤن سے لکشمی چوک جانے اور واپس آنے کئلیے اورینج ٹرین کا استعمال کرتا تھا روز میں صبح سات بجے کی ٹرین میں بیٹھتا تو چند ہی لمحوں میں اورنج ٹرین مکمل طور پر مسافرین سے بھر جاتی جس میں طلباء، اساتذہ، پنجاب پولیس کے جوان، مزدور اور ہر شعبہ ہائے زندگی کے لوگ اس میں انتہائی پُرسکون سفر کرتے۔
میرا سفر تقریباً بیس پچیس منٹ کا ہوا کرتا تھا شروع شروع میں تو میں ٹرین کے شیشوں میں سے باہر کا بغور مشاہدہ کرتا نیلی ٹینکیوں کے جم غفیر کو چھتوں پر براجمان ہوئے دیکھ کر خوش ہوتا اور ساتھ دکانوں مکانوں پر لگے بورڈ ز کو پڑھتا تھا۔ کیا کولنگ شاپ، کیا ہارڈ وئیر اینڈ سینٹری سٹور، کیا الیکٹرک سٹور تقریباً کوئی بورڈ بھی نہیں چھوڑتا تھا ساتھ ساتھ لوگوں کے گھروں میں تانک جھانک بھی ہوتی تھی۔ پھر مہینہ کے بعد یہ سارا کچھ مجھے حفظ ہوگیا اور مجھے اندر میں ہونے والی اناوئنسمنٹ بھی یاد ہوگئی تھی۔
اب میں کبھی کبھار ساتھ کتاب اٹھا لاتا تھا اور اس کا مطالعہ کر لیتا ہوں۔ مجھے مزا آتا تھا اس میں سفر کرنے کا کیونکہ یہ ایک بین الااقوامی سٹنڈرڈ کا طرز سفر تھا۔ اور میں اس وقت سوچتا تھا کہ اس کو پلان کرنے والے قابل تحسین ہے جنہوں نے رکشوں، ویگنوں کے بدبودار اور انتہائی دھواں دار سفر کس قدر خوبصورت، آرام دہ، کم لاگت اور کم وقت والا سفر بنا دیا۔ اس کو پلان کرنے والے اور پایا تکمیل کرنے والے لوگ واقعی داد کے مستحق ہیں کیونکہ ایسا پورے پاکستان میں آپ کو صرف لاہور میں میسر ہوسکتا ہے۔
میں نے بھی اس سفر کو خوب انجوائے کیا پھر کوئی پانچ چھ ماہ بعد میں دنیا نیوز کو خیرباد کہا اور اسلام آباد شفٹ ہوگیا لیکن میں وہاں کچھ زیادہ دیر ٹک نہ پایا وہ کیا کہتے ہیں لاہور ایک ایسا پنجرہ ہے کہ یہ اپنے پنچھیوں کے لیے واپسی کا دروازہ بھی کھلا رکھتا ہے اور زیادہ تر پرندے واپس ہی آتے ہیں سو میں دوبارہ 24 نیوز میں ملازم ہوگیا پھر میری رہائش بھی جوہر ٹاؤن میں منتقل ہوگئی تو اورنج ٹرین سے رشتہ کٹ گیا۔
آج میں صبح گھر کیلئے روانہ ہونے لگا تو سوچا کہ پہلا سفر اورنج ٹرین سے شروع کرو ایک دوست ساتھ علی ٹاؤن تک پھر اپنا پرانا ٹرین کارڈ ڈھونڈا تو ایک بار لگا کہ شاید اس میں رقم ہی نہ لیکن جونہی سکین کیا تو پتا چلا کہ دو تین اور سفر ہو سکتے ہیں۔ جب جالر ٹرین میں بیٹھا تو پہلی اناوئنسمنٹ ہوئی کہ یہ ٹرین ڈیراں گجراں کی طرف جا رہی تو میں یادوں کے گوشے میں چلا گیا پھر ایک ایک یاد تازہ کرتا گیا اور قلمبند کرتا گیا۔