Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Younas Kasana
  4. Shaira Virus

Shaira Virus

شاعرہ وائرس

شعرو شاعری کا ذوق تو طالب علمی کے دور سے پڑھ گیا تھا۔ اس کی خاص وجہ یہ تھی کہ حادثاتی طور پر میرے ہتھے کلیات اقبال چڑھ گئی، کوئی بھی صاحبِ بصیرت ان کی شاعری پڑھ لیں تو اس میں شاعری کا شغف ضرور پیدا ہوجاتا ہے۔ جب شاعری سے لگاؤ ہوا تو پھر دوست بھی شاعر بننے لگے اور حلقہِ اربابِ ذوق میں بھی شامل ہو گئے۔

ایک دن حلقے میں بیٹھے ہوئے تھے، شاعری پر بات کرتے ہوئے بات حالاتِ حاضرہ پر ہونے لگی پڑی میں نے کہا ان دنوں کرونا وائرس کے کیسز پھر رپورٹ ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ تو ایک شاعر دوست سے ازراہِ مزاح پوچھ لیا، آپ کے حلقہ ِاحباب میں کسی کو کرونا تو نہیں ہوا تو انہوں فخر سے نفی میں جواب دیا اور ساتھ ہی مجھے ایک نئے وائرس سے متعارف کروایا۔ جو کہ زیادہ تر فیس بک پر انکی شعراء برادری میں پایا جاتا ہے۔

جس طرح ہماری تمام تر سرگرمیاں سوشل میڈیا پر منتقل ہو چکی ہر کوئی اپنے خیالات کا اظہار سوشل میڈیا پر کرتا ہے۔ شعراء برادری بھی اپنے شعر سوشل میڈیا پر لگاتے ہی اور پھر وہاں سے داد وصول کرتے ہیں۔ پھر انہوں نے وائرس کا تعارف کرواتے ہوئے کہا کہ یہ وائرس صرف مردوں میں پایا جاتا ہے۔ اور اس کا شکار بھی صرف مرد ہی ہوتے ہیں۔

مرد شاعر، جب فیس بک پرکوئی شعر اپلوڈ کرتے ہیں۔ شعر بحر اور وزن کے لحاظ سے بھی ٹھیک ہوتا ہے اور شعر میں معنی ومفہوم بھی پایا جاتا ہے۔ لیکن داد والے محض پانچ سے دس کامنٹس ہوتے ہیں اور وہ بھی وہ جنہوں نے کل کوئی شعر اپلوڈ کرنا ہوتا ہے، اور اس آس پر کامنٹ کرتے ہیں کہ کل ہمیں بھی اس کی داد میسر ہو گی۔

اور اگر کوئی شاعرہ شعر اپلوڈ کر دے تو تمام شاعر انکے کامنٹ بکس میں شہد کی مکھیوں کی طرح امڈ آتے اور اس قدر واہ واہ، کیا کہنے، بہت خوب، کمال است اور ارشاد ارشاد کی بلندو بانگ صدائیں آرہی ہوتی ہیں کہ جیسے یہاں کوئی باقاعدہ مشاعرہ ہو رہا ہو اور کسی نامور شاعرہ نے عالمگیری شعر کہہ دیا ہو حالانکہ اکثر اوقات شعر میں بے شمار غلطیاں بھی ہوتی ہیں۔

اور وزن اور بحر کے لحاظ سے بھی خراب ہوتا ہے۔ اُس وقت ہمارا دل سیپارہ ہو جاتا ہے، اور دل کے بہلانے کو منہ سے بے ساختہ علامہ اقبال ؒ کا وہ شعر نکل آتا ہے کہ"وجودِ زن سے ہے تصویرِ کائنات میں رنگ" اس وجہ سے چُپ ہوجاتا ہوں کہ خواتین سے اگر یہ حق بھی چھین لیا گیا تو آئندہ آنے والے عورت مارچ میں کچھ اس طرح کےنعرےبھی بلند نہ ہوجائے کہ۔

" مجھے داد کا حق دو"

" ہر شعر پہ لیں گے داد

ہم چھین کہ لیں گے دا د

تیرا باپ بھی دے گا داد"

لہذا میری تمام اہل ذوق سے گزارش ہے کہ کسی کو داد صنفِ نازک یا صنفِ آہن کی بنیاد پر نہیں بلکہ شعر کی بنیاد پر دیا کریں۔ اگر آپ نے یہ روش نہ چھوڑی تو وہ دن دور نہیں جب مرد شاعر بھی عورتوں کی دیکھا دیکھی ا پنے حق میں مرد مارچ نکالا کرے گے میں تو یہ سوچ کر پریشان ہو کہ ان کے تو نعرے بھی کتنے خطرناک ہونگے لہذا، داد کے معاملے میں امتیازی سلوک بند کرو۔

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (2)

By Wusat Ullah Khan