Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Younas Kasana
  4. Junglon Ko Aag Hi Laga Deni Chahiye

Junglon Ko Aag Hi Laga Deni Chahiye

جنگلوں کو آگ ہی لگا دینی چاہیے

یوں لگتا ہے کہ ہماری زندگی انسانوں سے ہٹ کر انٹرنیٹ اور یوٹیوب سے جڑی ہوئی ہے۔ چند روز قبل یوٹیوب پر ایک اشتہار دیکھ کر میں دنگ رہ گیا جو کسی کمپنی کی پراڈکٹ کا نہیں تھا بلکہ ایک ملک کی طرف سے اپنی سیاحت اور ثقافت کو فروغ دینے کے لئے چلایا جا رہا تھا۔ یہ اشتہار وزٹ دبئی کے نام سے تھا جس میں بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان شامل تھے، یاد رہے کہ دبئی نے شاہ رخ خان کو اپنا نیا برانڈ ایمبیسڈر منتخب کیا ہے اور وہ دبئی کی پروموشن کے لئے کام کر رہے ہیں۔

بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ایک ملک دنیا بھر کے سیاحوں کو دبئی آنے کی دعوت دے رہا ہے جس کے لئے اس نے ڈیجیٹل میڈیا پر باقاعدہ مہم چلا رکھی ہے۔ دبئی جس کا رقبہ مربع 35 کلومیٹر ہے اور اس زمین کے ٹکڑے پر ریت کے صحرا اور اونچے ٹیلوں کے سوا کچھ نہیں، اطراف میں سمندر کے علاوہ دور دور تک پانی اور سبزے کا نام و نشان نہیں پھر بھی اس ملک نے جنگل میں منگل بنا رکھا ہے۔ لاکھوں لوگ یہاں پر سیاحت اور روزگار کے لئے جاتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق یو اے ای صرف سیاحت سے 43 سے 3 بلین ڈالر کما رہا ہے جس کو پاکستانی روپے میں شمار کریں تو وہ 9 کھرب 37 ارب روپے بنتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں پاکستان اپنی ایکسپورٹ سے 25 سے 27 بلین ڈالر کماتا ہے۔ ہم خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہمارا پورا ملک جتنا ایکسپورٹ سے حاصل کرتا ہے اس زیادہ دبئی صرف سیاحت سے کما لیتا ہے۔

بات کریں وطن عزیز کی تو پاکستان میں بلند و بالا پہاڑ، سرسبز و شاداب وادیاں، بہتی آبشاریں اور جھرنے، لہلاتے کھیت، ہمارے درخت پھلوں اور پھولوں سے لدے ہیں، چار موسم، دریاؤں اور نہروں کا قدرتی نظام ہونے کے ساتھ دنیا کے دوسری بلند ترین چوٹی، بڑی نمک کی کانیں ہمارے پاس ہیں غرض یہ کہ ہماری زمین کے اندر چھپے خزانے معدنیات کی شکل میں موجود ہیں۔ یہاں پر مختلف تہذیبوں اور مذاہب کی آثار ہمارے ہاں پائے جاتے جو دنیا کے کسی بھی خطے سے سیاحوں کو کھینچ سکتے ہیں۔

ایک وسیع تر سلطنت کے محلات و مقبرے ہمارے ہاں موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف ملک پاکستان کو عطا کردہ عنایات کا شمار کرنا چاہیں تو بھی ممکن نہیں۔ ان سب کے باوجود ہم صرف سیاحت سے 8 سے 8 بلین ڈالر کما رہے ہیں جو کہ آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ہے۔ انتہائی سخت الفاظ میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ہم بحیثیت قوم کفرانِ نعمت کے مرتکب ہو رہے ہیں حالانکہ قدرتی وسائل اور جفاکش لوگوں کی صورت میں ہمارے مرض کی دعا ہمارے پاس ہے۔

اگر ہم نے ان جنگلوں اور حسین وادیوں سے فائدہ نہیں اٹھانا تو پھر جو ہمارے سیاحتی علاقوں میں ہو رہا ہے جنگلات کو آگ لگائی جا رہی ہے، یہاں کے درختوں کو کاٹا جا رہا ہے، تو ہمیں اس پر سیخ پا نہیں ہونا چاہیے، میرے منہ میں خاک کہ ان جنگلوں اور حسین وادیوں کو آگ ہی لگا دینی چاہیے۔ بد قسمتی سے ملک میں سیاسی انتشار کی صورت حال ہے، نفرت اور بدزبانی نے فضا کو آلودہ کر رکھا ہے۔ ہم ہر بار مسخرے حکمرانوں سے دھوکا کھا جاتے ہیں جو ترقی کے نام پر اس ملک سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔

Check Also

Riyasat Ke Daimi Idaron Ko Shayad Ab Kuch Naya Karna Pare

By Nusrat Javed