Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Younas Kasana
  4. Inqilabi Gidhen

Inqilabi Gidhen

انقلابی گدھیں

میں بچپن میں کھیتوں جایا کرتا تھا تو رستے میں سرکاری زمین جو کہ عرصہ دراز سے خالی پڑی ہوئی تھی اور بزر گ اسے "ہڈا روڑی والا کلا" یعنی ایسا ایکڑ جس میں مردہ جانوروں کی باقیات پھینکی جائیں۔ اکثر اوقات جب گاؤں میں کسی کا جانور مر جاتا تھا تولوگ ادھر پھینک جاتے تھےتو آوارہ کتے چیلیں اور گدھیں اسے اپنا مالِ غنیمت سمجھ کرنوچ رہے ہوتے تھے۔

ایک چیز جوکہ مجھے ان دنوں بڑی یاد آرہی ہے ان دنوں کتے اس مردہ کے مالک بن بیٹھتے ہیں اور کسی جانور کو پاس نہیں آتے دیتے تھےکوئی بھی پاس آتا تو اس کو پکڑنے اور کھانے کو دوڑتے تھے، پھر چیلیں یہ کرتی کہ کتوں کی دُم پر اپنی پنجہ آزمائی کرتی تھی اور جس وجہ سے کتوں کی دُم زخمی ہوجاتی تھی اور کیڑے پڑجاتے اور ان کی موت واقع ہونے چانسز ہوتے تھے لہذا کتے پھر یہ کرتے تھے گوشت کے کچھ حصے چیلوں کو ڈال دیتے تھے تاکہ ان کے زخم نہ ہوں اور یوں ان کےگوشت کی چند بوٹیوں پر مذاکرات ہوجاتے تھے اور وڈے اور چھوٹے مل کر مردہ جانوروں کی ہڈیوں سے گوشت نوچتے تھے۔

اب زرا ایک ایسی ہی کہانی میرے سامنے تب شروع ہوئی جب میں نے سیاسی آنکھ کھولی تو مشرف کا دور تھا اور مل ملا کر کر مردہ ملک کی ہڈیوں سے گوشت نوچا جا رہا تھا اس دور میں انقلابی ہمارے سامنے جوآیا وہ تھے نواز شریف جس نے سُپر پرائم منسٹر جیسی اصلاحات متعارف کروائی۔ ہماری انقلابیت کو مزید جِلا بخشی اور ہم نے بھی وڈے گوشت خور کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا ہمیں یہ نہیں پتا تھا کہ یہ بھی اپنا حصہ مانگنے کیلئےدُم نوچ رہے ہیں، لہذا 2008 کے الیکشن میں گدھوں ان کا حصوں ڈال کر اپنی دُم بچالی گئی۔

بات چلتی چلتی 2013 تک آگئی تو یہاں ایک نئی گدھ کی انٹری کروانی مقصود تھی لہذا پرانی گدھوں کمزور کرکے اس کو حصے سے زیادہ گوشت ڈال دیا گیا تاکہ یہ گدھ دوسری گدھوں کو ہمارے پاس نہ آنے دیں اب کی بار گدھوں کو آپس لڑانے کا تجربہ کافی اچھا ثابت رہا اور اس گدھ نے مداح سرائی کی بھی کوئی کسر نہ چھوڑی لیکن اس گدھ کا قد کافی بڑا ہورہا تھا کیونکہ حصہ اور محبت جو زیادہ مل رہی تھی پھر اچانک یاد آیاکہ اس گدھ کو گرانے کیلئے پرانی گدھوں کے ساتھ ڈیل کی گئی کیونکہ اس گدھ کی وجہ سے پرانی گدھوں کا حقہ پانی بند جو ہوا تھا۔

انہوں نے بھی بدلہ لینے کی ٹھان لی اور اس گدھ کو نوچ نوچائی والے کھیل سے باہر کردیا گیا لیکن کیا وہ پنجابی میں کہتے ہیں کہ "منہ نوں شورا لگ گیا سی" لہذا اس گدھ کے بچے کافی زیادہ تھی اور اس نے حصہ نہ ملنے کی وجہ سے انقلابی گدھ بننے کا سوچ لیا اور اس نے دُم نوچنے کا فیصلہ کیا اور نوچا بھی خوب صرف بڑوں کو ہی نہیں ساتھ ساتھ اپنی برادری یعنی گدھوں کو بھی خوب نوچا۔

اب یہ بھی انقلابی گد ھ بن گئی تھی اور ان کے خلاف ہوگئی اور پھر آپ نے سنا ہی ہوگا کہ بکرے کی ماں آخر کب تک خیر منائے گی پھر وہی ہوا اور ایک دن اس کی کمبختی آئی اس کا دبوچ لیا اور پابند سلاسل کردیا اب باقی ماندہ گوشت پرانی گدھوں کو برابر تقسیم کرنے کا وعدہ کیا تھا جوکہ برابر تقسیم نہیں ہوا اور کام پھر وہی شروع ہوگیا نوچا نوچائی کیا آپ گدھوں کی کہانیاں سنا سنا کربور کردیا کچھ سیاسی باتیں کرتے ہیں۔

الیکشن 2024 کے فوری بعد جو لوگ ہار گئے تھے وہ انقلابی بن گئے اور اپنوں کے پول کھولنا شروع کردیئے پھر مجھے پھر دُم نوچنا یاد آگیا بڑوں نے کسی سینیٹر بنایا اور کسی کو وزیراعظم کا خصوصی مشیر بنایا کسی وزارت دی کسی کو کمیٹیوں کےچیئرمین بنا دیا تاکہ خاموش رہے ہیں اور ہمیں اپنا کام کرنے دیں۔

کسی نے کسی مولوی صاحب سے وعدہ کیا تھا کہ آپ جانور کی سری دیں گے اور بعد میں مکر گئے آجکل وہ بھی بچوں سمیت انقلابی بنے ہوئے انہیں یہ باتیں تب کیوں یاد نہ تھی جب اس کو پی ڈی ایم کا سربراہ بنا یا ہوا تھا تب بھی آپکو انہیں غیر جمہوری قوتوں نے یہ منصب عطا کیا تھا ریوڑ بھی جو آپ کے ساتھ تھا انہی کی مرہون منت تھی تب سب کچھ کیوں بھول گئے تھے لگتا تب ہڈیاں نوچنے میں مصروف تھےاب نہ جانے حصہ ملتا ہے کہ نہیں اس سب میں ایک قابل تشویش ہے جو مردہ جانور جو ہے وہ اپنے پسندیدہ خونخوار جانور سے اپنے چیتھڑے اڑانے کیلئے تیا رہے!

Check Also

Wardi Ke Shoq

By Saira Kanwal