Do Din Ke Hussaini
دو دن کے حسینی
آٹھ محرم الحرام کی شام میں حسبِ معمول اپنے دفتر پہنچا اور چھ بجے کی ہیڈلائنز کو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنے سے پہلے اسے ایڈیٹ کرنے لگا تو ہیڈلائنز کا بیک گراؤنڈ میوزک نہیں آ رہا تھا تو میں نے اپنے ساتھ والے سے کہا کہ ہیڈلائنز میں کوئی ٹیکنیکل خرابی ہے جس کی وجہ سے اس کا بیک گراؤنڈ میوزک نہیں آ رہا۔
اس نے ساتھ پڑے ہوئے ٹیلی کام سے نیوز روم میں فون کیا اور ان سے پوچھا کہ ہیڈلائنز کا بیک گراؤنڈ میوزک نہیں آ رہا کیا کوئی ٹیکنیکل فالٹ ہے؟ تو نیوز روم سے یہ جواب آیا کہ کوئی ٹیکنیکل مسلٔہ نہیں بلکہ نو اور دس محرم کے احترام میں میوزک کو بند کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ جب محرم الحرام کا مہینہ شروع ہوا تب اور خصوصاً جمعہ کے دن ہماری خواتین نیوز کاسٹر سر پر ڈوپٹہ اوڑھ لیتی ہیں باقی دنوں میں سر پر دوپٹہ نہیں لیتی صرف جمعہ کے دن اور جب سے محرم الحرام شروع ہوا ہے مجھے بڑی حیرانی ہوتی اس بات کی کیا میوزک کا حرام ہونا صرف محرم الحرام کے مہینے میں ہے اور باقی دنوں میوزک سننا یا سنانا جائز ہے؟
یا ان دنوں میں اس شرعی حکم میں چھوٹ مل جاتی ہے اور محرم الحرام کے دنوں میں اس شرعی حکم میں شدت آ جاتی ہے۔ اسی طرح جب اذان ہوتی ہے سر کو فوراً ڈھانپ لیا جاتا ہے اور ادھر سے مؤذن لا اله الا الله پر پہنچتا ہی ہے کہ سر اپنی اصل حالت میں آ جاتا ہے۔ کیا سر ڈھانپنے کا حکم صرف دوران اذان ہی ہے؟ کچھ اسی طرح کی صورت حال ہماری رمضان المبارک میں بھی ہوتی ہے پورے ماہِ صیام میں ہم اپنی نمازوں کا اہتمام کرتے ہیں۔
روزے رکھتے ہیں ذکر و اذکار کرتے ہیں اور دیگر نفلی و فرضی عبادات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ پورے رمضان المبارک میں ہم ایک اچھے اور عملی مسلمان کا مظاہرہ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں لیکن جونہی شوال کا چاند نظر آتا ہے ہمارےاور ہمارے گلی محلوں کے تیور ہی بدل جاتے ہیں۔ اونچی آواز میں میوزک سنائی دیتا زیادہ دور نہیں صبح فجر کی نماز کے وقت وہی پہلے باقاعدہ چار پانچ نمازی رہ جاتے ہیں۔
مطلب ہم نے اعمال اور شرعی احکام کو دنوں اور مہینوں کے ساتھ منسلک کر لیا ہے کہ اگر رمضان المبارک آ گیا تو ہم اعمال کی درستگی کر لیں گے بعد میں ختم۔ اسی طرح اگر محرم الحرام آ گیا تو شرعی احکام پر عمل پیرا ہو جائیں گے بعد میں پھر میوزک چلے گا وہی ننگے سر آٹھ آٹھ گھنٹے خبریں پڑھیں گے۔ کہنے کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ آپ ان دنوں میں بھی احترام نہ کریں یا اپنے اعمال کی درستگی نہ کریں ضرور کریں اصل تو یہ ہے سر ڈھانپنا اور اعمال کی ادائیگی پورا سال فرض۔
میوزک کسی دن بھی جائز نہیں یہ ہم نہ جانے کس کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں اپنے آپ کو یا خدا کو۔ ظاہر ہے ہم اپنے آپ کو دھوکے میں رکھے ہوئے ہیں کہ ہم ایک دن یا دو دن میوزک نہ سن کر یا نہ سنا کر نہ جانے کونسا قلعہ فتح کر لیا ہمیں دین کی اصل کو سمجھنا ہو گا نہ کہ دیکھا دیکھی اور بھیڑ چال کا شکار ہونا ہو گا۔ جن احکام کا جو مقام ہے ہمیں اسی طرح ان پر عمل پیرا ہونے پڑے گا نہ اپنی مرضی کا اور اگر ہم اپنی مرضی کریں گے تو ادائیگیِ اعمال نہیں خواہشات نفس ہو گا۔