Aisa Ramzan Ul Mubarak Pehle Kabhi Nahi Dekha
ایسا رمضان المبارک پہلے کبھی نہیں دیکھا
رمضان المبارک کا چاند نظر آتے ہی یوں لگتا تھا جیسے اس زمین کو ایک مہینہ کیلئے کسی ایسے گوشے میں پہنچا دیا گیا ہے جہاں پر ہر طرف سکون ہی سکون ہو اور انسانوں کے دل جذبۂِ ایثار اور نیکی بھر دیئے گئے ہیں۔ صبحِ صادق کو ایک ایسا نور آسمان سے اتر رہا ہوتا تھا کہ اس کی زد میں ہر خاص و عام آ جاتا ہے اور ادھر شام کے اوقات میں پوری فضا میں افطار کی ایک ایسی مہک پھیلی ہوتی تھی کہ پورا جہاں مہک رہا ہوتا تھا۔
سارا دن روزے کی برکات اکھٹی کرتے ہوئے گزر جاتا تھا اور رات تراویح اور ذکر و اذکار سے گزرتی تھی۔ اہل ثروت اپنا مال و دولت غریب غرباء پر نچھاور کرتے تھے اور کافی حد تک اس کو چھپایا بھی جاتا تھا۔ افطاریوں کا خاص اہتمام کیا جاتا تھا لیکن اس رمضان المبارک میں سماء بڑا ہی مختلف نظر آتا ہے۔ فضا میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے ہر شخص ہی پریشاں حال نظر آتا ہے۔ بے یقینی، مایوسی اور افرتفری کی اس لہر میں ہر شخص غوطہ زن ہے۔ یہ بے یقینی، مایوسی اور افراتفری صرف انفرادی ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر پھیلی ہوئی ہے۔ ہمارا ہر ادارہ، ہر کارخانہ اور ہر طبقہ اس کیفیت سے گزر رہا۔
ہمارا ملک ہر روز ایک نئے سیاسی بحران میں داخل ہوتا ہے۔ ہم سیاسی و معاشی اور معاشرتی طور پر دیوالیہ پن کا شکار ہو چکے ہیں۔ مفت آٹے کے نام پر انسانیت کی تذلیل ہو رہی کمزرو لوگ زندہ رہنے کیلئے آٹا لینے جاتے ہیں لیکن وہ زندہ رہ نہیں پاتے، غربت کی چکی اس قدر کڑی ہو چکی ہے کہ اس میں صرف غریب نہیں مڈل کلاس بھی پسنا شروع ہو چکی ہے۔ رات کے 2 بجے لوگ سحری کے لئے عوامی دسترخوانوں پر پہنچ جاتے ہیں ادھر شام کے پانچ بجے لوگ افطاری کیلئے کلومیٹر لمبی لائنین بنا کر کھڑے ہوتے، راشن لینے والے بھگڈر مچ جانے پر اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں محض دو ہزار کی خیرات پانے کیلئے ایک گھر دو افراد جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
راہزن بھی رمضان المبارک کا احترام نہیں کرتے دن رات لوٹ مار کر رہے ہیں۔ بزرگ شہریوں کو محض سمجھانے پر ہی گولی مار کر فرار ہو جاتے ہیں سارا دن ایسی خبروں کا انبار لگا رہتا ہے اور پولیس آٹے کی تقسیم میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔ اگر سیاسی رہنماؤں کی طرف دیکھے تو انہوں نے بھی کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی ایک عجیب قسم کی دھینگا مشتی ملک میں مچا رکھی ہر کوئی اپنی کرسی کا پیاسا نظر آتا ہے۔ اسی طرح عدالتیں بھی ملک کیلئے سود مند ثابت نہیں ہو رہی انتظامی امور میں ہم سے نکما کوئی نہیں اتنی بڑی انتظامی مشنری ہونے کے باوجود ہم رمضان ریلیف پیکج دینے میں کامیاب نہیں ہو پا رہے ہیں۔
ایسا رمضان المبارک اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا ایسی بے سکونی اور افراتفری کم از کم پہلے کسی رمضان المبارک میں نہیں دیکھی تھی۔