Siasi Manzar Nama
سیاسی منظرنامہ
ہمارے ملک کا یہ المیہ ہے کہ جس طرح سے سیاست بدلتی رہتی ہے اسی طرح کے معاملات میں بھی بدلا و آتا رہتا ہے حالیہ دنوں میں جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو اور رانا شمیم کے بیان حلفی نے ملکی سیاست کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے جس کے بعد دونوں طرف سے دعوے کیے جا رہے ہیں اپنی سچائی کے دونوں کی آڈیو اور ویڈیو اور بیان حلفی آنے کے بعد سب کچھ عوام کی رسائی تک ممکن ہے۔ دوسری طرف سے بھی حکومت کو عوام میں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ہے حالیہ اقتصادی کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 18 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
اقتدار میں آنے کے بعد بعد اسد عمر وفاقی وزیر خزانہ منتخب ہوئے انہوں نے نے شروع سے ہی پروگرام کے اصلاحات کی مخالفت کی پاکستان عمران خان صاحب بھی خود بھی کشکول توڑنے کے دعوے کرتے رہے ہے اس کے بعد بعد حفیظ شیخ کو لایا گیا وہ کچھ خاص نہیں کر سکے اور پھر کرونا وائرس آگیا جس نے نے پوری دنیا میں تباہی مچا دی معاشی طور پر تمام دنیا کا کام ٹھپ ہوگیا کی جی ڈی پی منفی میں چلی گئی اگر یہ بات کہی دے کہ عمران خان کے اسلوب شنگھائی ہے تو غلط نہیں ہوگا۔۔
ملک کے سیاسی منظر نامے کی جس میں آڈیو اور ویڈیوکا تذکرہ بھرپور ہو رہا ہے اور حال ہی میں ہونے والی اس میں جہانگیر کانفرنس میں وکلاء تحریک کے رہنما علی احمد پور سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد اور جسٹس فائز عیسیٰ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقریر اہم موضوع بحث بنی ہوئی ہیں کہا تھا کہ اتنے میں جیو کے ایڈیٹر احمد نورانی نے اپنے پیج فیکٹو کس کی طرف سے ایک آڈیو جاری کی جس میں جسٹس ثاقب نثار مجبوری کا تذکرہ کر رہے ہیں آڈیو میڈیا میں بھونچال آ گیا ۔ جس کے بعد نون لیگ کی قیادت نے بھی اس انڈیا کی بنیاد پر نواز شریف اور مریم نواز کی نااہلی کی سزا قدم قرار دینے کا مطالبہ کیا کیا اور سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا ۔
اسی موضوع پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی حکومت کی طرف سے رد عمل دیتے ہوئے کہا آڈیو نعت اور بیان حلفی جیسے معاملات عدلیہ اور فوج کے خلاف ایک منظم ہیں جو کہ ایون فیلڈ ریفرنس پر بھی کیس لگا ہوا ہے اسی وجہ سے اور ویڈیو بنا کر عدالت اور حکومت کو بلیک میل کیا جا رہا ہے لیکن معاملات آئین اور قانون کے مطابق چلیں گے بھانڈا پھوٹ چکا ہے کہ یہ جعلی ہیں اور ثاقب نثار کی تقریروں کو کاٹ کر بنائی گئی ہیں ویڈیو اصلی ہوتی تو اس کے مطابق قانون کی ہسٹری دیکھتے ہوئے یہ مریم نواز اور نواز شریف کے لئے فائدہ مند ثابت ہو سکتی تھی ۔
ماضی میں بھی بے نظیر بھٹو شہید اور آصف علی زرداری کو اس ٹیکنیک کیس میں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جو جسٹس قیوم نے دی تھی جسٹس قیوم کی ایک ٹیپ آئی تھی جس میں شہباز شریف جسٹس قیوم کو ہدایت دے رہے تھے سزا دینے کی جس کی بنیاد پر ان کی سزا معاف ہو چکی تھی۔ دیکھنا پڑے گا کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے معاملہ کہاں تک چلتے ہیں معاملات کہاں جاکے رکھتے ہیں سب کی نظریں اسی معاملے پر ہیں۔
دوسری جانب اب شوکت ترین کو حکومت نے سینیٹر بنانے کا فیصلہ ان کے لئے کے پی کے سینیٹر ایوب آفریدی نے ابھی سینیٹ کی نشست سے استعفیٰ دے دیا ہے جو منظور بھی کر لیا گیا ہے اس کے بعد سابق سینیٹر ایوب آفریدی کو مشیر اوورسیز پاکستانی تعینات کردیا گیا ہے پاکستان کے ایک معروف اور مشہور بزنس مین تسلیم کیے جاتے ہیں ہیں کہ ایک مرتبہ وہ مشیر خزانہ رہ چکے ہیں اور سینیٹر بھی رہ چکے ہیں ہیں۔
ایک سروے جاری ہوا ہے جو ریسرچ کمپنی اپسوس کیا ہے جس میں عوام کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی یے پر صرف 49 فیصد پاکستانیوں نے درمیان موقف اختیار کیا جبکہ 46 فیصد نے ملک کی معاشی صورتحال پر دو ٹوک رائے دی۔ اب حکومت کے لیے یہ ہے کہ جتنے بھی مہلت باقی ہے اس میں مہنگائی میں کمی لا کر عوام کی ناراضگی کو کم کیا جا سکتا ہے ہے۔