Awam Ke Liye Kya Hai?
عوام کے لئے کیا ہے ؟
میں بہت خطرناک ہوں! تمام دوستوں کو اسلام و علیکم جی دوستوں بہت خطرناک یہ وہ الفاط ہے جو عمران خان پیچھلے 7 مہینے سے اپنے مخالفین کو حکومت میں ہے یا کسی اور جگہ پر انہیں سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں، لیکن دوسری طرف سے مسلسل بے وقوفیاں ہورہی ہے لیکن وہ یہ سمجھ نہیں پارہے اور مسلسل سیاسی زوال کا شکار ہورہے ہیں۔
پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے عمران خان کو نیچا دکھانا میں کیا کچھ نہیں کیا میڈیا سے لیکر سوشل میڈیا تک ہر بندے کی آواز بند کرنا چاہی، اے آر وائی کے ساتھ مسلسل ظلم ہوا ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود اس کی نشریات بحال نہیں کی گئی جس کے بعد اے آر وائی کو جبر کا شکار ہونا پڑا۔ عمران خان کو توشہ خانہ، فارن فنڈنگ اور کئی کیسیز میں پھنسانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ مسلسل ناکام رہے عمران خان کامیاب ہوتا گیا ہے۔
کچھ دنوں پہلے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے معاملے پر قانونی کاروائی کا اعلان کیا تو حکومت کو پتہ نہیں کونسے بے وقوف مشیروں نے مشورہ دیا کہ ان کے اوپر دہشتگردی کا مقدمہ درج کردیا جائے پھر اس کے بعد جو عمران خان کے اوپر دہشتگردی کا مقدمہ درج ہوا اس سے اس حکومت کی ملک بھر رسوائی تو ہوئی لیکن عالمی سطح پر بھی ملک کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ کل عدالت نے بھی پولیس سے پوچھا کہ آپ نے جو مقدمہ میں دفعات لگائی ہے وہ تو عدالت کی اجازت کے بغیر لگائی ہی نہیں جاسکتی یوں حکومت کا یہ کیس کمزور ہوتا جارہا ہے اور قوی امکان یہی ہے کہ یہ مقدمہ خارج ہوجائے گا۔
دوستوں یہ ملک میں سیاسی روایت چلی آرہی ہے کہ جو حکومت میں ہوتا ہے وہ خود کو چھوٹا فرعون سمجھ بیٹھتا ہے اور اپنے مخالفین کو ناجائز طریقے سے ہر ممکن ڈبونے کی کوشش کرتا ہے۔ پی ڈی ایم حکومت نے یہ کام کرنے میں پیچھلے 73 سال کا ریکارڈ توڑدیا ہے انہیں یہ سمجھ نہیں آرہی ہے کہ سیاسی مقابلہ سیاسی طریقے سے ہی کیا جاتا ہے ظلم و تسلط سے نہیں۔
آپ ظلم کرتے ہیں عمران خان کی مختصر کال پر لاکھوں عوام کا مجمع ملک بھر کی سڑکوں پر آجاتا ہے الیکشن ہو تو عمران خان کلین سویپ کر جاتا ہے پنجاب کی ضمنی الیکشن تحریک انصاف اور عمران خان کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس کی وجہ سے ہی آج یہ حالات ہیں، کیونکہ پی ڈی ایم کو اندازہ ہوگیا ہے کہ ابھی انتخابات ہوگئے تو عمران خان کی دو تہائی اکثریت کو کوئی ظلم نہیں روک سکتا اسی وجہ سے حکومت چاہتی ہے کہ کسی بھی طریقے سے عمران خان کو سیاسی میدان سے ٹیکنیکل ناک آؤٹ کیا جائے لیکن یہ اس میں بھی ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔
ساری سیاسی لڑائی میں ملک کشمکش کا شکار ہے مہنگائی کا پچھلا 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ چکا ہے سالانہ افراط زر 27 فیصد سے بھی اوپر پہنچ گئی ہے اوپر سے آئی ایم ایف کے پیکج کی منظوری کے بعد ملک میں مزید مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ہے ایسے میں اس حکومت کے پاس عوام کو دینے کے لئے کیا ہے؟ کیا یہ عوام اسی طریقے سے مہنگائی کی چکی میں پستے رہیں گے؟