Friday, 28 June 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saeed Arshad
  4. Vikings Aur Musalman

Vikings Aur Musalman

وائیکنگز اور مسلمان

اگر آپ کبھی یورپ کے نقشے کو دیکھے تو آپ کو تین ممالک ناروے، سویڈن اور ڈنمارک کی سرحدیں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک نظر آئیں گی۔ ان تینوں ممالک کو (Scandinavian Countries) سکینڈے نیوین ممالک کہا جاتا ہے۔ آٹھویں صدی سے لیکر گیارہویں صدی تک ان ممالک میں ایک قوم آباد تھی جنہیں (Vikings) وائیکنگز کہا جاتا تھا۔ وائیکنگز نہایت نڈر، مضبوط جسم کے مالک اور انتہائی جنگجو لوگ ہوتے تھے۔ اِن کےناک سے لیکر گردن تک ٹیٹو بنے ہوتے تھے۔ وائیکنگ مرد ہو یا عورت ہر کسی کے پاس ہتھیار لازمی ہوتے تھے۔ ان کی عورتیں بھی مردوں کے ساتھ لڑائی میں برابر شریک ہوا کرتی تھی۔ لڑائی میں اِن کا کوئی ثانی نہیں تھا اور بے رحمی اِن پر ختم تھی۔

وائیکنگز کا زیادہ تر ذریعہ معاش چوری چکاری اور ڈاکہ زنی تھا۔ یہ لوگ اپنے ہمسائیہ یورپ کے دوسرے ممالک پر حملے کرکے سونا اور چاندی سمیت جو کچھ ملتا تھا وہ لوٹ لیا کرتے تھے۔ یہ لوگ لوٹ مار کرنے کے ساتھ ساتھ بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیا کرتے تھے، بستیوں میں رہائش پذیر عورتوں سے لیکر بچوں تک اور نوجوانوں سے لیکر بوڑھوں تک سب کو بے رحمی سے قتل کر دیا کرتے تھے۔ وائیکنگز یورپ کے دور دراز علاقوں پر حملے کرنے کیلئے کشتیوں کا استعمال کیا کرتے تھے۔ یہ لوگ کشتیاں بنانے میں ماہر تھے۔

وائیکنگز ہمیشہ اپنے جنوب میں واقع یورپی ممالک پر حملے کیا کرتے تھے کیونکہ اُن کے شمال میں ایک بہت بڑا 600 میل لمبا اور 360 میل چوڑا سمندر موجود تھا اور اِن لوگوں کا خیال تھا کہ یہ سمندر دنیا کا آخری کنارہ ہے اور اس سے آگے زمین کا کوئی ٹکڑا موجود نہیں ہے۔ جنوبی ممالک پر بار بار حملے کرنے کی وجہ سے یہ لوگ وہاں کا سونا اور چاندی پہلے ہی لوٹ چکے تھے اب مزید حملوں سے اُن کے ہاتھ کچھ نہیں لگ پا رہا تھا۔ بار بار خالی ہاتھ لوٹنے کی وجہ سے ان لوگوں نے ایک فیصلہ کیا کہ اب شمالی سمندر کو پار کرکے دیکھا جائے کہ آیا وہاں کوئی زمین کا ٹکڑا یا کوئی انسانی بستی آباد ہے کہ نہیں۔۔ کہ جسے بعد ازاں لوٹا جاسکے۔ یہ ایک بہت بڑا جوا تھا کیونکہ اس سے پہلے اِن میں سے کسی نے بھی یہ سمندر پار نہیں کیا تھا۔

وائیکنگز نے سمندر کو پار کرنے کیلئے بہت بڑی بڑی اور مضبوط کشتیاں بنائی۔ 789ء میں ان لوگوں نے اپنا سفر شروع کیا اور کئی ماہ کےتھکا دینے والے اور اعصاب کو توڑ کر رکھ دینے والے سفر کے بعد یہ لوگ بالآخر خشک زمین اور ایک انسانی آبادی کو ڈھونڈ لینے میں کامیاب ہوگئے۔ انسانی آبادی جو وہ ڈھونڈ لینے میں کامیاب ہوئے تھے، وہ ملک انگلینڈ تھا۔ انہوں نے انگلینڈ کے ساحل پر موجود ایک چرچ پر حملہ کرکے چرچ میں موجود سبھی لوگوں کو قتل کیا اور چرچ میں موجود سونے کی صلیب اور چاندی کر برتنوں سمیت سب کچھ لوٹ کر لے گئے۔ 789ء کے بعد تو بدقسمتی نے جیسے انگلینڈ کا راستہ ہی دیکھ لیا تھا کیونکہ وائیکنگز نے لوٹ مار کرنے کیلئے ایک پورا نیا ملک ڈھونڈ لیا تھا۔ اب وائیکنگز ہر کچھ ماہ بعد انگلینڈ پر حملہ کرتے، لوگوں کو قتل کرتے اور سونا چاندی لوٹ کر اپنے ساتھ لے جاتے۔ انگلینڈ کے بادشاہ نے وائیکنگز کو روکنے کی بہت کوشش کی، متعدد بار لڑائیاں کی مگر وائیکنگز کی بہادری اور جنگی حکمت عملی ہر بار انگلینڈ پر بھاری پڑتی۔

آہستہ آہستہ وائیکنگز نے انگلینڈ کے علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا اوربالآخر 1016ء میں وائیکنگ بادشاہ قنوت نے انگلینڈ کے بادشاہ کو شکست دیکر پورے انگلینڈ پر ہی قبضہ کرلیا۔ 1100ء آتے تک وائیکنگز یورپ اور نارتھ امریکہ تک پھیل چکے تھے۔ بعد میں یہ لوگ آہستہ آہستہ مختلف ممالک میں بس گئے اور یوں وائیکنگز دنیا میں کہیں کھو کر رہ گئے۔ یہ لوگ آج بھی مختلف یورپی ممالک میں آباد ہے۔

711ء میں مسلمانوں نے اسپین فتح کرلیا تھا اور 800ء آتے تک مسلمان اسپین کو یورپ کی سپر پاور بنا چکے تھے۔ مسلمانوں کی کامیاب معاشی حکمت عملی کی وجہ سے پورے یورپ کی دولت اسپین میں جمع ہونا شروع ہوگئی تھی۔ اس وقت اسپین کا دولت میں مقابلہ کر پانا کسی یورپی ملک کے بس کی بات نہیں تھی۔ اسپین کی اسی دولت کو دیکھتے ہوئے وائیکنگز نے 25 ستمبر 844ء کو اسپین کے ساحلی شہر (Seville)جسے اُس وقت "ایزبیلیہ" کہا جاتا تھا، پر حملہ کر دیا اور شہر پر قابض ہوگئے۔ اُس وقت اسپین پر امیر عبدالرحمٰن دوئم کی حکومت تھی۔ امیر عبدالرحمٰن دوئم نے اپنےفوجی جنرل موسیٰ ابن موسیٰ القسوی کو(100) سو دن کا وقت دیا کہ سو دن کے اندر اندر وائیکنگز کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے۔ موسٰی ابن موسیٰ کیلئے یہ ایک بہت بڑا چیلنج تھا کیونکہ آج تک تاریخ میں کوئی بھی وائیکنگز کو مکمل شکست نہیں دے پایا تھا۔

جنرل موسیٰ نے 11 نومبر 844ء کو وائیکنگز سے فیصلہ کن جنگ کی۔ اس خونریز جنگ میں مسلمان فاتح ٹھہرے۔ اس جنگ میں 1000 کے قریب وائیکنگز مارے گئے۔ آپ خود سوچے جس جنگ میں 1000 سے زائد وائیکنگز مارے جائے وہ جنگ کتنی خونریز ہوگی۔ 300 سے 400 کے قریب وائیکنگز زندہ پکڑ لئے گئے۔ جنرل موسیٰ نے زندہ بچ جانے والے وائیکنگز کو کھجور کے درختوں کے ساتھ باندھ دیا۔ وائیکنگز کے 30 سمندری جہاز مسلمانوں کے قبضے میں آگئے۔ بعد میں زندہ بچ جانے والے وائیکنگز میں سے بہت سوں نے اسلام قبول کرلیا اور مسلمانوں کو مضبوط کشتیاں بنانے کے گُر سکھائے۔

جس کی وجہ سے مسلمان یورپ کے دل سوئزرلینڈ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ یہ تاریخ میں وائیکنگز کو ہونے والی بہت بڑی شکست تھی۔ یورپ وائیکنگز کی مسلمانوں کے ہاتھوں اِس ذلت آمیز شکست کو مکمل طور پر چھپانے کی کوشش کرتا ہے۔ حتیٰ کہ وائیکنگز پر ہالی ووڈ نے 6 سیزن پر مشتمل ایک ویب سیریز بھی بنائی ہے جو 2013ء سے لیکر 2020ء ٹی وی اسکرینوں کی ذینت بنی رہی مگر اُس سیریز میں بھی اِس لڑائی کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا۔

اس واقعے کے بعد 1492ء تک مسلمانوں کی حکومت اسپین میں قائم رہی مگر وائیکنگز نے دوبارہ کبھی اسپین کا رخ نہیں کیا۔ یہ کتنی بڑی فتح تھی اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جنرل موسیٰ کا مجسمہ آج بھی اسپین کے شہر Tudela میں نصب ہے۔

میں جب ماضی کے مسلمانوں کی بہادری کے قصے پڑھتا ہوں اور دنیا میں اُن کی عزت دیکھتا ہوں تو دل خوشی سے بھر جاتا ہے مگر جب آج کے مسلمانوں کی حالت زار خصوصاً فلسطین میں مسلمانوں پر ظلم ہوتے ہوئے دیکھتا ہوں اور اِس ظلم پر باقی مسلمانوں کی بے حسی اور بزدلی دیکھتا ہوں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔ شاید آج ہی کے مسلمانوں کیلئےعلامہ اقبال نے اپنی مشہور زمانہ نظم" جواب شکوہ "میں یہ اشعار لکھے تھے۔

جن کو آتا نہیں دنیا میں کوئی فن، تم ہو

نہیں جس قوم کو پروائے نشیمن، تم ہو

بجلیاں جس میں ہوں آسودہ، وہ خرمن تم ہو

بیچ کھاتے ہیں جو اسلاف کے مدفن، تم ہو

Check Also

Social Media Ki Phailai Ba Khabri

By Nusrat Javed