Gaza Aur California
غزہ اور کیلیفورنیا
جیمز ووڈ (James Woods) ایک مشہور امریکی اور ہالی ووڈ اداکار ہے۔ جیمز کتنے بڑے اداکار ہے اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جیمز دو مرتبہ آسکر ایوارڈ کیلئے نامزد ہو چکے ہیں اور تین مرتبہ ایمی ایوارڈ جیت کر اپنے نام کر چکے ہیں۔ پچھلے دنوں جیمز مشہور امریکی نیوز چینل CNN پر انٹرویو دیتے ہوئے رو پڑے اور CNN پر روتے ہوئے اُن کا کلپ بھی کافی وائرل ہوا۔ اب جیمز لائیو ٹی وی پر کیوں رو رہے تھے اور اُن کا یہ کلپ کیوں وائرل ہوا، اس بات پر آنے سے پہلے میں آپ کو تھوڑا ماضی میں لے جانا چاہتا ہوں۔
تقریباً سوا سال پہلے 7 اکتوبر 2023ء کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملے کی صورت میں اسرائیل نے غزہ پر انسانی تاریخ کا بد ترین حملہ کیا۔ شدید بمباری سے اسکول سے سے لیکر کالج اور ہسپتالوں تک کو زمین بوس کر دیا گیا۔ رہائشی عمارتوں پر بدترین بمباری کی گئی۔ صرف چوبیس گھنٹوں میں ہی انسانی بستیوں کی بستیاں اجاڑ کر رکھ دی گئی۔ ہزاروں لوگ براہ راست ان حملوں میں مارے گئے، لاکھوں لوگ بے گھر ہو کر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔ بعد میں نقل مکانی کرنے والوں میں سے بھی ان گنت لوگ بھوک، افلاس اور موسمی سختیوں کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
اسرائیل کی جانب سے روا رکھے جانے والے ان مظالم کو دیکھ کر پتھر سے پتھر دل انسان بھی پسیج جائے مگر دنیا میں کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو ان مظالم کو انجوائے کر رہے تھے اور نا صرف انجوائے بلکہ کھل کر اسرائیل کے ان مظالم کی تائید، تعریف اور حمایت کررہے تھے۔ انہی لوگوں میں سے ایک نام جیمز ووڈ کا بھی تھا۔ جیمز کی مسلم دشمنی کا عالم یہ تھا کہ یہ شخص ٹویٹر پر ایک تصویر شئیر کرتا ہے جس میں غزہ کی ایک عورت اپنے تباہ شدہ مکان کے ملبے پر بیٹھ کر اپنے خاندان کی موت اور اپنے گھر کی تباہی کا ماتم کر رہی ہوتی ہے اور یہ شخص جیمز ووڈ اس تصویر پر اسرائیل کی تعریف کرتے ہوئے لکھتا ہے Good Job اسرائیل نے بہت اچھا کام کیا اور ایک دوسری پوسٹ میں یہ خبیث لکھتا ہے کہ غزہ میں کسی کو بھی معاف نہیں کیا جانا چاہیئے بچوں اور عورتوں سمیت سبھی کو مار دینا چاہیے۔
اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ انسانی نسل کشی کی حمایت کرنے والا جیمز ووڈ لائیو ٹی وی پر رو کیوں رہا تھا۔ جیمز امریکی ریاست کیلیفورنیا کا رہائشی ہے۔ 7 جنوری 2025ء کو کیلیفورنیا کے جنگلات میں اچانک سے آگ بھڑک اٹھی جو دیکھتے ہی دیکھتے سارے جنگل میں پھیل گئی۔ آگ کے ساتھ ساتھ تیز ہواؤں نے آگ کو مزید تیزی کے ساتھ بڑھایا اور آگ جنگل سے نکل کر رہائشی آبادیوں میں داخل ہوگئی۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق 38000 ایکڑ رقبے پر پھیلی رہائشی عمارتیں اور گھر آگ کی نظر ہو چکے ہیں۔ انہی گھروں میں سے ایک گھر جیمز ووڈ کا بھی تھا۔ جیمز نے ساری ذندگی کی جمع پونجی لگا کر ایک اعلی شان گھر کیلیفورنیا میں تیار کروایا تھا جو جنگلی آگ کی وجہ سے جل کر راکھ ہو چکا ہے۔ بات یہی تک نہیں اس آگ کی وجہ سے لاکھوں لوگ بھی نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور ان لاکھوں لوگوں میں جیمز ووڈ بھی شامل ہیں۔
آج جیمز بھی اسی تباہی اور بے بسی کا شکار ہے کہ جس بے بسی اور تباہی کا شکار وہ عورت تھی جس کی تصویر کا ٹھٹھہ جیمز نے اڑایا تھا۔ آج جیمز کی بھی حالت اسی غزہ کی عورت کی طرح ہے کہ جس کا گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکا تھا اور وہ نقل مکانی کرنے پر مجبور تھی کہ جس کی دل کو چیر کر رکھ دینے والی تصویر پر جیمز دل کھول کر ہنسا تھا۔ آج جیمز کا بھی گھر جل کر تباہ ہو چکا ہے اور وہ بھی اسی عورت کی طرح نقل مکانی پر مجبور ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اس عورت کا کوئی پرسان حال نہیں تھا اور جیمز آج CNN پر بیٹھا آنسو بہا کر اپنا من ہلکا کر رہا ہے۔
امریکی حکومت نے غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل کو 100 ارب ڈالر کا اسلحہ فراہم کیا تھا تاکہ اسرائیل دل کھول کر غزہ کے لوگوں کے خون کے ساتھ ہولی کھیل سکے۔ اسرائیل نے ایک سال میں شدید ترین اور بدترین بمباری کرکے جتنا نقصان غزہ کو پہنچایا تھا اُتنا نقصان امریکہ کو صرف 24 گھنٹوں میں اس آگ کی وجہ سے ہو چکا ہے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق اس آگ نے صرف 2 سے 3 دن کے اندر ہی امریکی معیشت کو 75 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا ہے۔ ابھی بھی آگ کے رکنے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے بلکہ آگ مزید بڑھتی جارہی ہے۔
ماہرین اس قدرتی آفت کو امریکی تاریخ کی سب سے بڑی آفت قرار دے رہے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر آگ اسی طرح بڑھتی رہی تو امریکہ کو اتنا مالی نقصان پہنچ جائے گا کہ شاید امریکی معیشت اس کا نقصان برداشت نا کرتے ہوئے کئی سال پیچھے چلی جائے اور یہ بھی ڈر ہے کہ کہیں یہ آگ کہیں کیلیفورنیا کو انسانوں کے رہنے کے قابل ہی نا چھوڑے اور پورا کیلیفورنیا ہی اجڑ جائے۔ یہ آگ دیکھتے ہوئے آج یہ بات پوری طرح سچ ثابت ہورہی ہے کہ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے جب یہ برستی ہے تو ظالم کو چھپنے کی جگہ نہیں ملتی۔ آج امریکہ کو اسی طرح کی آگ اور تباہی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ جس طرح کی آگ اور تباہی میں وہ دنیا کو لمبے عرصے تک جھلساتا رہا ہے۔