Monday, 29 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Riaz
  4. Pakistan Ki Difai Aur Sifarti Kamyabion Ka Saal

Pakistan Ki Difai Aur Sifarti Kamyabion Ka Saal

پاکستان کی دفاعی اور سفارتی کامیابیوں کا سال

سال 2025 تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا کہ یہ وہ سال تھا جب پاکستان نے پرعزم اور مؤثر انداز میں عالمی سیاست میں اپنی واپسی درج کرائی۔ برسوں تک سفارتی دباؤ، عالمی تنہائی اور داخلی و خارجی چیلنجز کا سامنا کرنے والا پاکستان اس سال عالمی سٹیج پر نہ صرف کھڑا ہوا بلکہ اس نے دنیا کو یہ واضح پیغام بھی دیا کہ وہ محض ایک مسئلہ نہیں بلکہ خطے کے استحکام اور عالمی توازن کا حصہ ہے۔ یہ واپسی کسی ایک واقعے یا ایک معاہدے کا نتیجہ نہیں تھی بلکہ ایک سوچے سمجھے قومی بیانیے، متوازن خارجہ پالیسی اور مضبوط دفاعی صلاحیت کا حاصل تھی۔ مئی 2025 میں پاک بھارت کشیدگی نے ایک بار پھر خطے کو ایٹمی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا، مگر پاکستان نے ثابت کیا کہ وہ اشتعال نہیں بلکہ تدبر، حکمت اور امن پر یقین رکھتا ہے۔

پاکستان کی دفاعی تیاری اور مسلح افواج کی مؤثر جوابی کاروائیوں نے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ جارحیت کی قیمت چکانا پڑے گی، جبکہ سفارتی محاذ پر ضبط اور اعتماد نے عالمی طاقتوں کو پاکستان کے مؤقف کے قریب کر دیا۔ اسی مرحلے پر افغانستان میں بھارت کے پاکستان مخالف گٹھ جوڑ، خفیہ نیٹ ورکنگ اور پراکسی کردار کا پردہ بھی فاش ہوا۔ پاکستان نے نہ صرف اس غیر فطری اتحاد کو بے نقاب کیا بلکہ سفارتی، سکیورٹی اور علاقائی حکمتِ عملی کے ذریعے بھارت اور افغانستان کا شافعی علاج بھی کیا۔ اسی دوران پاکستان نے پوری دنیا کے سامنے یہ بھی واضح کیا کہ وہ محاذ آرائی نہیں بلکہ تعلقات کی بحالی اور توسیع پر یقین رکھتا ہے۔

پاکستان کی سفارتی واپسی کا ایک اور طاقتور مظہر چین کے ساتھ تعلقات میں نمایاں ہوا۔ جنگ عظیم دوم میں جاپان کی شکست کی 80 ویں سالگرہ پر چین میں قومی تاریخ کی سب سے بڑی اور شاندار فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں پاکستانی وزیراعظم کو صفِ اوّل میں، اسٹیج پر نمایاں جگہ دینا محض پروٹوکول نہیں بلکہ ایک واضح اسٹریٹجک پیغام تھا۔ اس موقع پر بھارت کو دعوت نہ دینا اس حقیقت کی علامت تھا کہ بیجنگ خطے میں کس شراکت دار کو قابلِ اعتماد اور مستقل اتحادی سمجھتا ہے۔ یہ منظر عالمی سفارتی حلقوں میں گونج بن گیا اور چین پاکستان تعلقات کی گہرائی پر مہر ثبت ہوگئی۔ سی پیک، گوادر بندرگاہ اور توانائی و انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ پاکستان نے چین کے ساتھ سیاسی ہم آہنگی اور عالمی فورمز پر باہمی تائید کو نئی سطح تک پہنچایا، جو بھارت کے لیے ایک خاموش مگر سخت پیغام تھا۔

اسی تسلسل میں روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی بحالی بھی 2025 کی ایک بڑی سفارتی کامیابی بن کر سامنے آئی۔ برسوں کے جمود کے بعد اسلام آباد اور ماسکو کے درمیان توانائی، تجارت اور دفاعی تعاون پر پیش رفت ہوئی۔ یہ تعلقات اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان اب ایک یا دو طاقتوں تک محدود نہیں بلکہ ایک متوازن، کثیرالجہتی خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

اس پورے سفارتی منظرنامے میں وزیراعظم شہباز شریف کی قائدانہ سفارتکاری نے پاکستانی خارجہ پالیسی کو چار چاند لگا دیے۔ ان کی عملی سوچ، معاشی سفارتکاری پر توجہ اور براہِ راست روابط نے پاکستان کو عالمی دارالحکومتوں میں ایک سنجیدہ اور قابلِ اعتماد ریاست کے طور پر پیش کیا۔ چین، امریکا، روس، خلیجی ممالک اور دیگر خطوں کے ساتھ متوازن تعلقات ان کی سفارتی بصیرت کا واضح اظہار ہیں۔ واشنگٹن کے ساتھ تعلقات میں آنے والی بہتری بھی اسی قیادت کا نتیجہ تھی، جہاں پاکستان نے "وار آن ٹیرر" کے محدود دائرے سے نکل کر تعلقات کو معیشت، معدنیات اور طویل المدتی اسٹریٹجی کی بنیاد پر استوار کیا۔ گوادر، ریکوڈک اور معدنی وسائل کے منصوبوں میں عالمی سرمایہ کاری پاکستان پر بحال ہوتے اعتماد کی عکاس ہے۔

بنگلہ دیش کے ساتھ نئے سفارتی روابط نے برسوں پر محیط غلط فہمیوں اور فاصلے کو بڑی حد تک ختم کر دیا۔ عوامی سطح پر روابط، تجارتی امکانات اور ریاستی اعتماد سازی نے ثابت کیا کہ پاکستان ماضی کے بوجھ سے نکل کر آگے بڑھنے کا عزم رکھتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کی سفارتی کامیابیاں کسی ایک خطے تک محدود نہیں رہیں۔ انڈونیشیا سے لے کر وسطی ایشیائی ریاستوں، خلیجی ممالک سے روس اور امریکی خطے تک پاکستان نے فعال، متوازن اور باوقار سفارتکاری کے ذریعے عالمی سفارتی تنہائی کا خاتمہ کر دیا ہے۔ یہ روابط اب محض رسمی نہیں رہے بلکہ عملی تعاون، تجارت اور سرمایہ کاری کی سمت بڑھ رہے ہیں۔

غزہ کے معاملے پر پاکستان کا اصولی مؤقف، مشرقِ وسطیٰ میں سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات اور عالمی فورمز پر مستقل آواز اس بات کی علامت ہیں کہ پاکستان اب صرف روایتی اور زبانی ردِعمل دینے والی نہیں بلکہ سمت متعین کرنے والی ریاست بن چکا ہے۔

سال 2025 میں پاکستانی سفارتی و دفاعی کامیابیوں کی گواہی دنیا کے بڑے بڑے جریدے دے رہے ہیں۔ یقیناً چیلنجز اب بھی موجود ہیں، مگر فرق یہ ہے کہ 2025 میں پاکستان نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ مسائل میں گھری ریاست نہیں بلکہ مسائل حل کرنے کی صلاحیت رکھنے والی ریاست ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ اگر یہی سفارتی تسلسل برقرار رہا تو سال 2026 میں پاکستان ان تعلقات کو محض سیاسی، سفارتی نہیں بلکہ کامیاب کاروباری اور معاشی شراکت داریوں میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگا۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ 2025 پاکستان کے لیے دفاعی اعتماد، سفارتی خود اعتمادی اور عالمی وقار کی بحالی کا سال تھا ایک ایسی خاموش مگر فیصلہ کن واپسی جسے اب دنیا نظر انداز نہیں کر سکتی۔

Check Also

Cheeni Communist Party Ki Siasi Kamyabi Ka Bunyadi Raz

By Asif Masood