Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Nasir Saddeqi
  4. Allah Hafiz Mere Kaptan

Allah Hafiz Mere Kaptan

اللہ حافظ میرے کپتان

اللہ حافظ کپتان۔ آپ نے اپنی پوری کوشش کی۔ آپ نے اس قوم کےلیے اپنا سب کچھ داؤ پہ لگا دیا۔ آپ اس سسٹم سے لڑے۔ آپ تعفن زدہ نظام سے ٹکرائے۔ آپ سٹیٹس سے بھڑ گئے۔ آپ زمینی خداؤں سے جھگڑے۔ آپ نے اس ہجوم کو قوم بنانے کےلیے ایک حقیقی لیڈر کا کردار ادا کیا۔ آپ اس قوم کو خودداری اور سلامتی کا سبق دیتے رہے۔

لیکن آپ اس سسٹم میں فٹ نہیں بیٹھتے یار!

آپ اس ہجوم میں جو نیا سبق پڑھ رہے ہیں، اس کی قیمت ہے اور وہ قیمت آپ کو چکانی پڑ گئی ہے۔ آپ سترہ ملین ووٹ لےکر بھی ایک اچھوت کی طرح اس سسٹم سے نکال دیے گئے۔ آپ نے قوم کی خاطر اپنا تن من دھن لگا دیا لیکن اگلوں نے آپ کو کس طریقے سے استعمال کر کے پھینک دیا، پتہ بھی نہ چلا۔ آپ کی مقبولیت کو دیکھ کر آپ کو وقت تو دیا گیا لیکن ایک اتنی خراب معیشت جو کرپش کر چکی تھی۔ آپ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر آپ کو تعفن زدہ سسٹم میں پھینکا گیا لیکن سلام ہے یار۔

آپ لڑ پڑے۔ سب مافیا سے ٹکر لی۔ آپ کے حوصلے اور جذبے کو سلام ہے کہ لٹیروں سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا اور تین سالوں میں ہی پاکستان کو امت کا سربراہ اور خطے کا لیڈرانہ کردار دے دیا۔ معیشت بھی بچا لی اور ملک بھی سنبھال لیا۔ آپ کو اس لیے تھوڑی مہلت دی گئی تھی۔ آپ خودداری اور سلامتی کے راستے پہ چل پڑے۔ آپ کی وجہ سے اس ملک کے مالکان کی ساری زندگی کی کمائی داؤ پہ لگا گئی جو یورپ کے بینکوں میں پڑی تھی۔

آپ کا بیانیہ اس قدر بھاری ہے اس کا بوجھ نہ تو قوم اٹھانا چاہتی ہے اور نہ ہی اس ملک کے محافظ۔ سب کو اپنے مفاد عزیز ہیں۔ اس ملک کی کون سوچتا ہے یاراس لیے آپ کو جانا ہو گا۔ آپ کے خلاف میڈیا میں نئی مہم آئے گی۔ آپ کی حکومت کے جھوٹے سکینڈل کھلیں گے۔ آپ کو اب اتنا گندہ کیا جائے گا کہ آپ کا سپورٹر بھی سوچ میں پڑ جائے کہ یار یہ کیا کرتا رہا ہے؟ آپ کو استعمال کر کے ٹشو پیپر کی طرح پھینکنے کی تیاری ہو چکی ہے۔

آپ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر کل امریکی غلاموں کے سامنے آپ کو پھینکا جائے گا۔ یہاں ہارس ٹریڈنگ، کرپشن، جھوٹ سب چلتا ہے۔ آپ کو کس نے کہا کہ قوم کو نئے پارٹ پڑھاؤ؟ آپ نے کوشش کی۔ آپ لڑے۔ ہم آپ کے شانہ بشانہ لڑے اور ہمیں ہمیشہ اس پہ فخر رہے گا۔ لیکن آج آپ کو پوری قوم سے چھین لیا گیا۔ 45 فیصد سیٹوں والی جماعت کو ہٹا کر 24 فیصد سیٹوں والی وزرات عظمیٰ دے کر جمہوریت کی فتح کے نعرے لگائے جا رہے ہیں۔

خان صاحب ہم آپ کے ساتھ ایک لمبی جدوجہد کےلیے تیار ہیں۔ ہمیں شارٹ کٹ نہیں چاہیے۔ ہم سب سہہ لیں گے لیکن یہ مافیا آپ کے ساتھ کیا کرے گا؟ یہ ہجوم آپ کا ساتھ کب تک دے گا؟ یہ سوچ کر دل دہل جاتا ہے۔ آپ اس سٹیٹس کو کا حصہ نہیں ہیں نا۔ آپ الگ ہیں نا خان صاحب۔ آپ اس سسٹم میں فٹ نہیں بیٹھتے۔ آپ آزادی و خود مختاری کی بات کرتے ہیں نا۔ آپ قوم بننے کی تلقین کرتے ہیں نا۔ یہ سب چیزیں اس سسٹم کو سوٹ نہیں کرتیں۔

اس لیے آپ کو نکال دیا گیا ہے۔ آپ لڑیں گے تو ہم لڑیں گے لیکن آپ کو کب تک لڑنے دیا جائے گا؟ یہ سوال ہمیں اندر سے کھا رہا ہے۔ یہ تو ہونا ہی تھا۔ مریم نواز نے کہا تھا کہ اگلے آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت عمران خان نہیں ہو گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کا نام و نشان مٹنے والا ہے۔ فضلو نے کہا کہ اسے عبرت بنا دیں گے اور اس کی نسل ویسے ہی نہیں جو یاد رکھے۔ آپ کو کیا لگتا ہے؟ یہ صرف دھمکیاں ہیں ؟

یہ اس پلان کا حصہ ہے جو انھیں دیا گیا ہے۔ انھیں بتا دیا گیا ہے کہ عمران خان کے ساتھ کیا کرنا ہے؟ صرف ہٹانا مقصد نہیں ہے بلکہ ٹرمینیٹ کرنا ہے۔ وہ اس مٹی کا بنا ہے جو ہار کر بھی مزید قوت سے اٹھ آتا ہے۔ وہ اس سسٹم کو سوٹ ہی نہیں کرتا۔ پاکستانی سیاست میں وہ کہیں فٹ ہی نہیں ہوتا۔ وہ الگ ہی نمونہ ہے جو ملکی مفاد کی بات آ جائے تو کسی کی بھی نہیں سنتا۔ اسے کسی کا ڈر نہیں ہے۔ اس کی زبان پہ ہر وقت یہی الفاظ ہیں کہ میں اپنے خدا سے سننا چاہتا ہوں کہ تم نے اپنی پوری کوشش کی۔

وہ اس گندے سسٹم کے اندر اپنی پوری توانائی صرف کر رہا ہے۔ اسے گمنام کرنے کےلیے ہر حربہ استعمال کیا۔ چینی، آٹا، بجلی، دوائی ہر قسم کا مافیا اس پہ چھوڑ کر اس کی ریچ ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ پچاس روپے پہ لٹیروں کو ضمانت دے کر اور باہر بھگا کر اس کی احتساب کی مہم کو ڈس کریڈٹ کر کے اسے غیر مقبول بنانے کی کوشش کی گئی۔ مصنوعی شارٹیج پیدا کی گئی۔ ڈالر کو ڈسٹرب کیا گیا۔ اتحادیوں کے ذریعے بلیک میل کیا گیا۔

ڈسکہ الیکشن ہو یا سینٹ الیکشن، اسے ہر جگہ دبانے کی کوششیں نظر آئیں لیکن وہ کہیں بھی ان کے سامنے نہیں رکا بلکہ پورے حوصلے سے ان کے بچھائے جال میں انھیں ہی پھنسا لیتا رہا۔ وہ ساڑھے تین سالوں سے سب سے اکیلا لڑتا رہا اور ڈیلیور کرتا رہا۔ اس نے الیکشن کو بھی ایک سائیڈ پہ رکھ دیا۔ اس نے میگا ڈیمز شروع کیے۔ اسپیشل اکنامک زونز بنائے۔ ویژ نری پالیسیاں نافذ کیں۔ گرتی انڈسٹریز کو اوپر اٹھایا۔ کنسٹرکشن انڈسٹری شروع کی۔ بلین ٹری پروجیکٹ لایا۔ صحت کارڈ لایا۔

کامیاب نوجوان پروگرام لایا۔ احساس پروگرام لایا۔ پاکستان سٹیزن پورٹل کے ذریعے بیوروکریسی کو نتھ ڈالی۔ ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ بنائے۔ سڑکوں کا جال بچھایا۔ سیاحت کےلیے اقدامات کیے۔ خساروں میں بکتء اداروں کو اوپر اٹھایا۔ الغرض اس کا فوکس نسلوں کی جنگ رہی لیکن اس کی پالیساں اس نظام کو سوٹ نہیں کرتی تھیں۔ وہ بھارت کو عالمی محاذ پہ تگنی کا ناچ نچواتا رہا۔ امریکہ کے سامنے ایبسولیوٹی ناٹ کا نعرہ لگا دیا اور مزید اپنی قوم کو پرائی جنگ میں جھونکنے سے انکار کر دیا۔ آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دے دی۔

خان کے جرائم کی لمبی فہرست ہے۔ اس نے جرنیلوں اور سیاستدانوں کے کاروبار کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ اس نے کرپشن کو جرم اور برائی کے طور پہ متعارف کروا دیا ہے۔ وہ نہ کھاتا ہے اور کھانے دیتا ہے۔ وہ ملک کی خود مختاری اور سلامتی کی بات کرتا ہے۔ وہ ڈوبتی معیشت کو بچا کر اسے استحکام کی جانب لے گیا ہے اور پھر سے مقبول ہوتا جا رہا ہے۔ اس کا جانا ضروری ہے۔

قوم کا کیا ہے؟ اگلی بار پھر ٹرانسفارمر دینے، گلی پکی کرنے، تھانے سے چھڑوانے یا پھر ذات برادری کی وجہ سے کسی بھی سیاستدان کو چن لے گی۔ عمران خان کو سپورٹ کرنے کےلیے تو غیرت اور ایمان ہونا چاہیے جو یہاں مفقود ہوتا جا رہا ہے۔ عمران خان پیٹ سے سوچنے والی قوم کےلیے خودداری کی جنگ لڑنے نکل پڑا۔ پہلے کسی نے ایسی بے وقوفی نہیں کی لیکن یہ بیو قوفی کر گیا۔ اب اپنی جان بھی خطرے میں ڈال دی اور حکومت بھی گنوا بیٹھا۔

اللہ حافظ کپتان۔ اگر قوم نے آپ کے ساتھ حقیقی وفا کی تو آپ پھر سے پوری قوت سے واپس آئیں گے۔

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (2)

By Wusat Ullah Khan