Sunday, 30 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Fahad Arshad
  4. Sarkari Mulazim Ya Awami Khadim

Sarkari Mulazim Ya Awami Khadim

سرکاری ملازم یا عوامی خادم

وہ ایک پھٹے پرُانے دھواں چھوڑتے سکوٹر پر ٹوٹے ہوئے شیشے والا ہیلمٹ پہنے سڑک پر تیز رفتاری مگر قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی منزلِ مقصود پر بروقت پہنچنے کی غرض سے راستے میں آئے سُرخ اشارے پر رُکا جہاں اُس نے بھیک مانگنے والے کو بڑی عاجزی و انکساری سے دیکھا اور اپنی جیب دیکھتے ہوئے اپنی حیثیت کے مطابق دس روپے کا نوٹ دیا مگر ساتھ کھڑی جیپ والے نے بھیکاری کو دیکھتے ہی شیشہ چڑھا لیا۔ اب وہ منزلِ مقصود پر پہنچا، بال سنوارے، چائے پی، اخبار کی کچھ سُرخیاں پڑھیں اور لگے عوام کی خدمت کرنے۔ وہ کوئی اور نہیں سرکاری ملازم ہی تو ہے جو دِن بھر انتھک محنت کے ساتھ اِس ملکِ عظیم کو تُندہی سے چلانے میں سرگرمِ عمل ہے۔

سرکاری ملازم یا عوامی خادم ایک ایسا شخص ہوتا ہے جو حکومت یا ریاست کے اداروں میں عوام کی خدمت کا بیڑا اُٹھاتا ہے۔ یہ ریاست کی مشینری کو چلانے میں مدد فراہم کرتا ہے اور عوام کی شکایات کا اذالہ کرتا ہے۔ سرکاری ملازمین عوامی خادم کی حیثیت سے معاشرتی، اقتصادی اور حکومتی سطح پر اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سرکاری ملازمت میں شامل افراد مختلف شعبوں جیسے کہ تعلیم، صحت، پولیس، عدلیہ، بلدیہ اور دیگر حکومتی اداروں کے ذریعے حکومتی پالیسیوں کو نافذ کرنے میں معاونت کرتے ہیں۔ شاعر نے کیا خوب لکھا ہےکہ:

خدمتِ خلق ہی ہے مقصدِ زندگی
دولتِ دنیا سے بڑھ کر یہ ہے خوشی

عوام کی خدمت میں جو خود کو کرے وقف
وہی ہے سچا خادم، وہی ہے زندگی کی کامیابی

سرکاری ملازم کا بنیادی مقصد عوامی بہبود کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ پاکستان میں سرکاری ملازمین کا کردار بہت اہم ہے، کیونکہ ان کے ذریعے ہی حکومت عوام تک مختلف خدمات پہنچاتی ہے۔ چاہے وہ تعلیمی ادارے ہوں، صحت کے مراکز، یا دیگر ترقیاتی منصوبے، سرکاری ملازمین ہی وہ لوگ ہیں جو ان خدمات کی فراہمی کو یقینی بناتے ہیں۔ یہ لوگ حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں تاکہ ملک کی ترقی اور بہتری ممکن ہو۔ سرکاری ملازم یا عوامی خادم کا یہ فرض ہوتا ہے کہ وہ ہر شہری کی خدمت کرے، چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہو۔ وہ قانونی حدود میں رہتے ہوئے تفوید کردہ جائز اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئےعوامی فلاح و بہبود میں سرِخم مصروفِ عمل رہے۔ الطاف حسین حالی لکھتے ہیں:

یہی ہے عبادت یہی دین و ایماں
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں

اِس کے برعکس عوامی خادم کا تصور زیادہ وسیع ہے اور یہ صرف سرکاری ملازمین تک محدود نہیں ہے۔ عوامی خادم وہ شخص بھی ہو سکتا ہے جو غیر سرکاری سطح پر عوام کی خدمت کر رہا ہو۔ اس میں سیاسی رہنما، سماجی کارکن، خیرات کے اداروں کے کارکنان اور وہ افراد شامل ہیں جو عوام کی فلاح کے لیے کام کر رہے ہیں۔ پاکستان میں عوامی خادم کا کردار خاص طور پر اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہاں مختلف مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے عوام کی خدمت کرنا ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ مزید یہ کہ عوامی خادم وہ شخص ہوتا ہے جو لوگوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ چاہے وہ ایک سیاستدان ہو جو عوامی پالیسیوں کے ذریعے لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہو۔ شاعر نے کیا خوب لکھا ہےکہ:

یہ محنت کے ہاتھ، یہ خدمت کا جذبہ
وفا کی قسم، عزم کا ہے تقاضا

سرکاری ملازم کے لیے ضروری ہے کہ وہ دیانت دار ہو اور ایمانداری سے اپنے فرائض انجام دے۔ تمام شہریوں کے ساتھ برابری کا سلوک کرے اور کسی قسم کی تفریق یا امتیاز سے بچے۔ سرکاری ملازم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اپنے سرکاری امور کو نیک نیّتی سے سرانجام دے۔ وہ اِس فریضے کو اللہ کی طرف سے سونپی گئی امانت سمجھتے ہوئے صدقِ دِل سے اِس پر عمل پیرا ہو۔ مزید یہ کہ سرکاری ملازم کو قانون کے مطابق چلنا اور اس کی عملداری کو یقینی بنانا چاہیے۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہےکہ:

چراغ بن کے جلیں، روشنی لٹاتے رہیں
ہم اپنی ذات میں سورج سے بھی بڑے ہوں گے

عوامی مسائل کا حل عوامی وسائل کے مؤثر استعمال سے ممکن ہوتا ہے اور یہی ایک حقیقی عوامی خادم کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ ایک سرکاری ملازم بخوبی جانتا ہے کہ اس کے فرائض کس قدر اہمیت رکھتے ہیں۔ دفتر میں آنے والی ہر فائل محض کاغذ کا ایک ٹکڑا نہیں بلکہ کسی نہ کسی فرد کی نمائندہ ہوتی ہے اور وہ اسے اسی عزت و توقیر کے ساتھ برتتّا ہے جیسے کسی انسان کو۔ عوام کے دکھوں کو جو سمجھے اور ان کی پریشانیوں کا علاج کرے، وہ سرکاری ملازم نہیں، بلکہ خادم کہلاتا ہے، جو خدمت کے سچے جذبے سے دل لگاتا ہے۔ جو ملک کی ترقی، استحکام اور عوام کی خوشحالی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

Check Also

Hard State

By Javed Chaudhry