Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Azam Kamboh
  4. Kaptan Aaye Ga, Banega Naya Pakistan (1)

Kaptan Aaye Ga, Banega Naya Pakistan (1)

کپتان آئے گا، بنے گا نیا پاکستان (1)

خبر یوں تھی کہ ایک کپتان آئے گا اور نیا پاکستان بنائے گا۔ سال 2013 میں پاکستان کے عام انتخابات ہوتے ہیں اور عوام کو بتایا جاتا ہے کہ یہ حکومت دھاندلی کے ذریعے بنی ہے، حکومت کا اَصل حقدار تو عمران خان تھا۔بات یہیں پر ہی ختم نہیں ہوئی، اگست کا مہینہ آیا اور اعلان کر دیا گیا کہ 14 اگست کو مُلک گیر دھرنا شروع کیا جائے گا اور نیا پاکستان بنانے کی بنیاد رکھی جائے گی۔ پھر دھرنا شروع ہو جاتا ہے اور عوام کو خواب دکھائے جاتے ہیں کہ کپتان آئے گا تو ایسا پاکستان بنے گا جس کا آپ نے کھبی سوچا بھی نہیں ہو گا۔ 126 دن بعد ڈی چوک اسلام آباد سے یہ دھرنا ختم ہو جاتا ہے اور ملک کے چھوٹے بڑھے شہروں میں جلسے شروع کر دیے جاتے ہیں اور وہاں آ کر کپتان عوام کو نئے پاکستان کا خواب دکھاتا ہے۔

یہ سفر ابھی ختم نہیں ہوا، کہانی تو اب شروع ہوئی ہے۔ سال 2018 آتا ہے اور عام انتخابات کا اعلان ہو جاتا ہے، کپتان اور اسکی ٹیم ہر چھوٹے بڑے شہر میں جلسہ کرتے ہیں اور عوام کو بتاتے ہیں کہ جب کپتان آئے گا تو نیا پاکستان بنے گا، جب کپتان آئے گا تو ایک کروڑ بےروزگار نوجوانوں کو نوکریاں ملیں گی۔ کپتان کا کھلاڑی اسد عمر کہتا ہے کہ جب کپتان آئے گا تو پٹرول 48 روپے لٹر ملے گا- عوام کو یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ ہم نوجوان طبقے کو اوپر لے کر آئیں گے اور ملک کے حالات بدل دیں گے۔ عوام کو یہ بھی باور کروایا جاتا ہے کہ معیشت کو بہتر اور مضبوط کرنے کے لیے کپتان کے کھلاڑی اسد عمر سے بہتر اور ذہین پاکستان میں کوئی بندہ ہی نہیں ہے اور کہا جاتا ہے کہ کپتان آئے گا تو سب ٹھیک ہو جائے گا، نیا پاکستان بنے گا اور ترقی کی منزلیں طے کرتا جائے گا۔

آخر 2018 کے انتخابات ہوتے ہیں اور اعلان کیا جاتا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گئی ہے۔ اِس اعلان کے بعد عوام نے کپتان سے اُمیدیں لگا لیں کہ اب کپتان آئے گا اور بدلے گا اُن کے حالات اور بنائے گا نیا پاکستان۔ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا اور جس کھلاڑی کو معیشت کی بہتری کے لیے سب سے بہترین قرار دیا جاتا رہا اُس کو تھوڑے ہی عرصے بعد تبدیل کر دیا جاتا ہے اور حفیظ شیخ کو معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے بہترین کھلاڑی قرار دیا جاتا ہے اور دو سال کا عرصہ گُزرنے کے بعد اُس سے بھی اعتماد اُٹھ جاتا ہے اور کپتان کے کھلاڑی حماد اظہر کو وزیرِ خزانہ بنا دیا جاتا ہے۔ محض 15 دن گزرنے کے بعد عوام کو بتایا جاتا ہے کہ حماد اظہر معیشت چلانے کے اہل نہیں ہیں اور پھر ایک نئے کھلاڑی کا انتخاب کر لیا جاتا ہے۔ پھر نیا کھلاڑی شوکت ترین آجاتا ہے اور معیشت کا پہیہ اُس کے سپرد کر دیا جاتا ہے اور یوں کپتان کے تین سال گُزر جاتے ہیں۔

بے روزگار نوجوان کپتان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور یہ اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ کپتان تو آ گیا، اب کب ایک کروڑ نوکریاں دے گا اور وہ خوش حال ہوں گے؟ اُن کے حالات کب بہتر ہوں گے؟ اُنہیں کب نوکری ملے گی؟ وہ کب باروزگار ہوں گے؟ اِس سوال کا جواب ابھی باقی ہے۔۔

کپتان کے کھلاڑی نے الیکشن سے پہلے عوام کو یہ خواب دکھایا تھا کہ کپتان آئے گا تو پٹرول 48 روپے لٹر ملے گا۔۔ کپتان آ گیا۔۔ پٹرول کی قیمت میں کمی کی گئی۔۔ پٹرول مارکیٹ سے غائب ہو گیا۔۔ پٹرول کی قیمت میں اچانک سے پھر 25 روپے کا اضافہ کر دیا گیا۔۔ پٹرول کی نئی قیمت 101 روپے لٹر ہو گئی۔۔ پٹرول پھر سے مارکیٹ میں دستیاب ہو گیا۔۔ یوں بڑھتے بڑھتے قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔۔

خبر یہ بھی ہے کہ کپتان آ گیا اور پونے تین سال مکمل ہو گئے لیکن عوام کو دکھائے گئے خواب کی ابھی تکمیل نہیں ہوئی اور نوجوان ایک کروڑ نوکریوں کے انتظار میں ہیں۔ (جاری ہے)

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari