Saudi Sood
سعودی سود
پہلا منطر نامہ: دو ممالک کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے پاتا ہے جس میں نظر بطاہر کچھ غیر معمولی نہیں ماسوائے بلند شرح سود کے۔
دوسرا منظر نامہ: 1400 سال میں کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آنے والا دنیا کا پہلا ملک پاکستان اور برادر اسلامی ملک سعودی عرب (جہاں پر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ ایسے مقدس مقامات موجود ہیں اور وہ سعودی عرب جو دنیا کا واحد ملک ہے جس کے قومی پرچم پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے) دونوں ممالک کے درمیان قرض کی فراہمی کا معاہدہ طے پاتا ہے جس پر دونوں اطراف سے مسلمان نمائندے دستخط کرتے ہیں (جو دونوں قرآن پاک کو اللہ کی آخری کتاب مانتے ہیں، اسی قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے مفہوم، "جس نے سود کا کاروبار کیا گویا اس نے اللہ اور اسکے رسول کے ساتھ اعلان جنگ کیا") اور 4 فیصد شرح سود پر اتفاق کرتے ہیں۔
تیسرا منظر نامہ: پاکستان پر واجب الادا قرض GDP کے 90 فیصد کے لگ بھگ ہو چکا ہے، جس کے آفٹر شاکس میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قرض معاہدے پر شرح سود معمول سے زیادہ طے ہوئی، نہ صرف یہ بلکہ سعودی عرب کے مطالبے پر پاکستان 72 گھنٹوں میں رقم واپس کرنے کا پابند بھی ہو گا۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہو گا کہ حکومت کو سٹیٹ بنک سے قرض لینے کے لئے IMF سے پیشگی اجازت لینا ہو گی۔
عالمی مالیاتی اداروں نے مستقل قریب میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے واضح امکانات ظاہر کیے ہیں۔
قرض کی طویل داستان کو اگر مختصر کیا جائے تو 2008 سے 2021 تک، "جمہوریت کے تسلسل" کے دلفریب نعرے کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن، اور پی ٹی آئی نے ملکی قرضہ 34 ارب ڈالر سے 116 ارب ڈالر تک پہنچا دیا، یوں تو عملی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ جمہوریت کا تسلسل دراصل قرض کا تسلسل ثابت ہوا۔
کاش یہ تسلسل سستی بجلی کی پیداوار، زراعی اصطلاحات، جدید ٹیکنالوجی سے لیس صنعتوں کے قیام، بڑے آبی ذخائر کی تعمیر، درآمدات و برآمدات میں توازن اور اس جیسے دیگر قومی بہتری کے منصوبوں کے لئے اپنایا جاتا۔
جاتے جاتے ایک ضمنی نقطہ، اگر موجودہ حکومت کا موقف درست بھی مان لیا جائے کہ راولپنڈی/اسلام آباد میٹرو بس سروس بطور ن لیگ پروجیکٹ قومی خزانے پر بوجھ ہے تو بھی یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اسلام آباد میٹرو ٹریک کو نیو اسلام آباد ایئرپورٹ تک توسیع کا کام تین سال سے تعطل کا شکار ہے اور اسکا نتیجہ، ہمارے ماتھے کا جھومر یہ اعزاز کہ، "نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ دنیا کا واحد ایئرپورٹ ہے جو کسی ملک کے وفاقی دارالحکومت میں واقع ہوتے ہوئے بھی پبلک ٹرانسپورٹ سے محروم ہے"۔
اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔