Other Side Of The Picture
ادر سائیڈ اآف دی پکچر
ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ یہاں مقالہ اور سوال کا شدید فقدان ہے۔ یہ بات یوں زہن میں آئی کہ نجانے اس تحریر کے پڑھنے والوں کا ردعمل کیا ہو گا۔ایک لمحے کے لئے مذہب کو بالعموم اور اسلام کو بالخصوص ایک طرف رکھ کر کائنات کی ابتداء کی طرف چلتے ہیں ۔ جدید سائنس ایک طرف تو مریخ پر زندگی کے آثار کی تلاش میں ہے اور دوسری طرف ستم ظریفی دیکھے کہ آج تک یہ راز جاننے سے قاصر ہے کہ دنیا میں پہلا انسان کیسے وجود میں آیا؟ابھی بھی مذہب کو ایک طرف رکھتے ہوئے، ایک عقیدے کو زیرِ بحث لاتے ہیں ۔مستند و مرتب انسانی تاریخ میں ایک گروہ ایسا ہے جو مستقل اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ انسانی زندگی کا آغازایک مرد آدم علیہ السلام اور ایک عورت حوا علیہ السلام کے زریعے ہوا ،جنہیں آسمان سے زمین پر اتارا گیا۔
یہ گروہ اپنے عقیدے کے حق میں حتمی ثبوت کے طور پر ایک کتاب سامنے پیش کرتا ہے، ایک ایسی کتاب جو لگ بھگ ساڑھے چودہ سو سال پہلے مرتب کی گئی۔جس کی کروڑوں کاپیاں دنیا بھر میں موجود ہیں، جس کے پہلے محفوظ نسخے اور آج طبع ہونے والی جدید کمپیوٹرائزڈ کاپی میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں ہے، اور یہ دنیا کی واحد کتاب ہے ،جو کم و بیش زمین کے ہر کونے میں بسنے والے اور مختلف زبانیں بولنے والے لاکھوں لوگوں کو زبانی یاد ہے، الغرض آپ اسے دنیا کے جس بھی پیمانے پر پرکھیں یہ ماننا پڑے گا کہ یہ انسانی تاریخ کی سب سے مستند کتاب ہے۔اس قدر بے مثال کتاب کا انسان پر اتنا تو حق بنتا ہے کہ اسے اول سے آخر تک توجہ سے پڑھا جائے کہ اس میں پیغام کیا ہے۔
کتاب کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اس میں زمین پر زندگی کے آغازسے اختتام تک کی ساری تفصیلات بیان کی گئی ہیں، نہ صرف یہ بلکہ دنیا بھر میں موجود ہر مرد و زن کے لئے زندگی گزارنے کا لاہرعمل بھی بیان کیا گیا ہے۔اب آتے ہیں صاحب کتاب کی طرف۔گزشتہ ساڑھے چودہ سو سال کی مستند و مرتب انسانی تاریخ میں کردار و افعال کی کسی بھی کسوٹی پر جانچ کی جائے تو ان صاحب ﷺ کا موازنہ ممکن نہیں ۔ انﷺ کی63 سالہ زندگی محض انسانی فلاح و بہبود، زمین پر آباد دیگر مخلوقات اور بذات خود زمیں کی بقا کی جدوجہد سے عبارت ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ انﷺ کا خود یہ کہنا ہے کہ میں تو صرف پیمبر ہوں (پیغام پہنچانے والا) کتاب کا ایک لفظ بھی میرا تخلیق کیا ہوا نہیں ہے، بلکہ یہ تومجھ پر نازل کی گئی ہے۔
ہم ابھی بھی مذہب کو زیرِ بحث نہیں لاتے، کتاب کا نام ہے قرآن اور پیمبر کا نام ہے محمد ﷺ، اور ان دونوں کے ماننے والے مرد و زن میں اضافے کا سلسلہ چودہ سو سال سے جاری ہے اور آج2021 کے اختتام تک تقریباً 1.9 ارب افراد تک پہنچ چکا ہے۔یہ سب دلائل اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ کتاب 100 فیصد سچی ہے اور اسکے پیغمبر ﷺ انسانی تاریخ کے سب سے اعلیٰ کردار کے مالک ہیں ۔ اب ان دونوں کی تعلیمات کا انکار کرنا یا ان پر عمل پیراہونے میں پس و پیش سے کام لینا خود کو دھوکہ دینے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔اس کتاب کے بنیادی و آفاقی پیغامات میں سے چند درج ذیل ہیں ۔زمین پر زندگی آدم اور حوا سے شروع ہوئی۔
جو انسان دنیا میں آیا ہے اسکو موت ضرور آئے گی، اور موت کی پیش گوئی جدید ترین ٹیکنالوجی کی بھی نہیں کر سکتی، یہ ایک دن کے بچے سے لیکر سو سال کے بوڑھے کو کبھی بھی آ سکتی ہے۔کتاب میں مرد اور عورت دونوں کے لئے زندگی گزارنے کا طریقہ واضح بیان کر دیا گیا ہے، جس کو اپنانا انسان کے اختیار میں ہے۔پیغمبر ﷺ نے کتاب کی ایک ایک SOP کو اپنی 63 سالہ زندگی میں لاگو کر کے دیکھا دیا ہے تاکہ تھیوری اور پریکٹیکل کی بحث شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے۔آخری اور سب سے غور طلب پیغام، اس دنیا کی کسی بھی وقت ختم ہونے والی زندگی کے بعد ایک کبھی نہ ختم ہونے والی زندگی ہے جو جنت اور جہنم پر مشتمل ہے اور اس کا فیصلہ ہماری دنیاوی زندگی کے اعمال پر ہو گا۔
اب آپ سیکولر، لبرل، ماڈرٹ یا تھیوکریٹ کسی بھی سکول آف تھاٹ سے تعلق رکھتے ہیں، اگر عقل و علم کے ماننے والے ہیں تو کتاب کی تعلیمات اور پیغمبر ﷺ کے افعال کی پیروی سے روگردانی نہیں کر سکتے۔روشن خیالی، شدت پسندی، دایاں بازوں، بایاں بازوں، مذہب پرست، مذہب بےزار یہ سب بیکار کی باتیں ہیں ۔