Amna Aur Ali
آمنہ اور علی
آمنہ اور علی سکول سے آئے تو وہ دکھتے ہیں۔ کہ ماما کیسی چیز کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ تو وہ دونوں ماما سے پوچھتے ہیں کہ ماما آپ کیا کر رہی ہے۔ ماما، تمہارے ماموں ظفر پاچ سال بعد دوبئی سے آہ رہے ہے۔ اور تمہارے بابا اور عشاء انہیں لینے گئے ہیں۔ اسی دوران علی فریج سے جیلی نکال کر کھانے لگا کہ اسے آمنہ نے دیکھ لیتی ہے۔ تو علی ماما کے پیچھے سے اشاروں کی مدد سے کہنے لگتا ہے کہ ماما کو مت بتانا۔
مگر آمنہ ماما کو بتا دیتی ہے اور ماما اسے ڈانٹنے لگتی ہے کہ بابا اور عشاء، ماموں کو لے کر آجاتے ہیں۔ تو علی اور آمنہ ماموں کے پاس بھاگتے ہوئے چلے جاتے ہیں۔ ماموں اندر آتے ہے اور کچھ دیر باتیں کرتے ہیں۔ تو علی اور آمنہ سے کھتے ہے کہ ماموں یہ سب چھوڑے آپ یہ بتائیں کہ آپ ہمارے لیے کیا لائے ہے۔ ماموں، کیا تم دونوں کے لیے کچھ لینا تھا۔ یہ سون کر وہ دونوں ُاداس ہو گئے۔
تو ماموں ہنستے ہوئے کہتے ہے کہ اداس نہ ہو میں تو مذاق کر رہا تھا، ایسا ہو سکتا ہے کہ میں تم لوگوں کے لیے کچھ نہ لاو۔ تو ماما کہتی ہے۔ باتیں بعد میں کریں گا پہلے کھانا کھالے تو بابا بھی کہتے ہیں۔ ہاں جی پہلے کھانا کھا لیتے ہیں۔ تمہاری بہن نے بہت محنت سے کھانا بنایا ہے، ویسے بھی باتیں بعد میں ہو جائے گی۔ پھر سب نے کھانا کھایا اور پھر ماموں نے سب بچوں کو ان کے تحفے دیے اور وہ آخر میں اپنے بیگ سے ایک کتاب نکالتے ہے۔
جس کا نام فنلنڈ تھا۔ مگر ماموں یہ کتاب کو دینے سے پہلے ایک وعدہ لیتے ہے۔ ماموں، تم تینوں وعدہ کروں کہ یہ کتاب تم تینوں ایک ساتھ پڑو گے۔ بچے، وعدہ وعدہ۔ پھر کچہ دیر باتیں کرنے کے بعد ماموں کہتے ہے۔ چالو اب میں چلتا ہوں۔ امی، ابھی تو آئے تھے۔ ایک دن رہ کر جاتے۔ ماموں، اگلی بار جب آؤ گا تو پورے دو دن رہ کر جاؤ گا۔ اور پھر ماموں چلے جاتے ہے۔
بچوں نے ماموں کو وعدہ تو دے دیا تھا، مگر ایک ہفتہ گزر گیا مگر وہ تینوں ایک ساتھ فارغ ہی نہ ہوتے۔ ایک دن علی اپنا کام کر کے فارغ ہو جاتا ہے تو وہ سوچتا ہے کہ چالو میں کتاب ہی پر لو۔ تو اس کی نظر ماموں کی دی ہوئی کتاب پر پڑتی ہے تو وہ بولتا ہے چالو میں یہ ہی پرلتا ہوں۔ ویسے بھی ماموں، آمنہ اور عشاء کو تھوڑی پتا چلے گا۔ وہ پڑنے ہی لگتا ہے۔ کہ ماما آجاتی ہے۔
ماما، علی آمنہ کہاں ہے۔ علی، ماما وہ تو سکول کا کام کر رہی ہے۔ ماما، اور عشاء۔ علی وہ تو بابا کے ساتھ گی ہوئی ہے۔ ماما، تو تم یہ کتاب کیوں پر رے ہو۔ علی، ماما اور میں کیا کروں۔ ایک ہفتہ ہو گیا ہے اور جب میں فارغ ہوتا ہوں تو وہ نہیں۔ اور جب وہ تو میں نہیں۔ ویسے بھی انہیں کون سا پتا چلے گا۔ ماما، تمہیں کس نے کہا میں بتا سکتی ہوں۔ اب اسے آچھے بچوں کی طرح رکھ دو۔
آخر دو ہفتے بعد آمنہ، علی اور عشاء ایک ساتھ فارغ ہو جاتے ہیں تو اس کتاب کو پڑھتے ہیں۔ جس میں کچھ بچوں کی کہانی بیان کی گئی تھی۔ کہ کس طرح فنلنڈ پہنچ گئے تھے۔ اس کہانی کو پڑھنے کے بعد عشاء بولتی ہے کہ ہم بھی فنلنڈ جائے گے۔ اور پھر وہ تینوں فنلنڈ کی تلاش میں مصروف رہنے لگتے ہیں۔ تو آخر انہوں نے یہ بات ماما بابا سے پوچھ لئی کہ فنلنڈ کہاں ہے۔
ماما پاپا، یہ تو ایک کہانی ہے۔ ایسا اصلی میں تو نہیں ہوتا۔ یہ سون کر وہ تینوں بہت ادس ہو جاتے ہیں۔ کہ کچھ دن بعد ماما بابا گھر پر نہیں ہوتے تو انہیں خیال آتا ہے کہ اگر فنلنڈ نہیں ہوتی تو ہم اسے خود بن لیتے ہیں۔ اور وہ کام کو بت لیتے ہیں۔ آمنہ گھر کے تمام تکیوں کو لے کر آنا۔ عشاء کھانے پینے کی چیزوں کو لے کر آنا۔ علی گھر کی تمام چادروں کو لے کر آنا۔
آخر اتنی دیر کی محنت کے بعد وہ اپنی فنلنڈ بن لیتے ہیں۔ وہ ابی اپنی فنلنڈ کا مزہ لیتے ہیں۔ کہ ماما بابا گھر آجاتے ہیں۔ تینوں کے چہرے پر ڈر تھا کہ اب ماما بابا سے دانٹ پڑے گئی۔ مگر ہوا کچھ اور کہ ماما بابا بھی ان کی مستیوں میں شریک ہو جاتے ہیں۔