Urdu Zuban Ka Digital Mustaqbil
اردو زبان کا ڈیجیٹل مستقبل

ترقی کے ہر دور میں ایک ایسی ٹیکنالوجی آتی ہے جو خاموشی سے ہماری زندگیوں کو بدل دیتی ہے۔ آج وہ وقت مصنوعی ذہانت کا ہے، لیکن سوال یہ نہیں کہ AI کیا کر سکتی ہے، بلکہ یہ ہے کہ کیا وہ ہماری مادری زبان، اردو، کے ساتھ انصاف کر سکتی ہے؟
اردو کے ساتھ المیہ یہ ہے کہ دنیا کی کئی زبانوں کی طرح یہ بھی ڈیجیٹل دنیا میں دیر سے داخل ہوئی۔ نہ ہی سرچ انجن اسے پوری طرح سمجھتے ہیں، نہ ہی آواز سے تحریر میں تبدیل کرنے والے سافٹویئر اسے قابلِ توجہ سمجھتے ہیں۔ مگر پچھلے چند برسوں میں جو کچھ بدلا ہے، وہ صرف کوڈنگ یا ڈیٹا کا کھیل نہیں، بلکہ زبان کی روح کو محفوظ رکھنے کی کوشش ہے۔
مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ نے ترجمے کے سادہ نظام کو انسانی جذبات سے بھرپور، سیاق و سباق پر مبنی ترجمے میں بدلنا شروع کر دیا ہے۔ گوگل، مائیکروسافٹ اور دیگر عالمی ادارے اب اردو کو بھی اپنی مشین لرننگ کی فہرست میں شامل کر رہے ہیں۔ اردو کے corpus یعنی لغوی و نحوی ڈیٹا بیس پر کام تیز ہوا ہے اور اب AI خود سیکھ رہی ہے کہ "دل ٹوٹا ہے" کا مطلب صرف ایک فقرہ نہیں، ایک جذبہ بھی ہوتا ہے۔
ایک بڑی پیشرفت اردو وائس اسسٹنٹس کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ ان سسٹمز کا اصل چیلنج اردو کے مختلف لہجوں اور تلفظ کی پیچیدگی ہے۔ کراچی کی اردو اور پشاور کی اردو میں جو فرق ہے، وہ صرف آواز کا نہیں، ثقافت کا بھی ہے۔ AI کو ان تہوں کو سمجھنے میں وقت لگتا ہے، مگر وہ سیکھ رہی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ سسٹمز نہ صرف اردو سنیں گے بلکہ اس پر ردِعمل بھی مقامی لہجوں کے مطابق دیں گے۔
اردو OCR، یعنی اردو تصویری متون کو قابلِ تلاش ٹیکسٹ میں بدلنے والی ٹیکنالوجی بھی ایک خاموش انقلاب ہے۔ پرانی کتابوں، رسائل، یا خطوں کو اب دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے، انہیں ڈیجیٹل لائبریریوں میں محفوظ کیا جا سکتا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا سکتا ہے۔
اردو کو AI سسٹمز میں شامل کرنے کا ایک معاشرتی پہلو بھی ہے۔ زبان صرف رابطے کا ذریعہ نہیں، بلکہ ایک شناخت ہے۔ اگر ہم اردو کو AI کے مستقبل سے باہر رکھیں گے، تو ہم اپنی ثقافتی شناخت کو نئی دنیا سے کاٹ دیں گے۔ ایسے میں اردو کی ڈیجیٹل شمولیت، صرف ایک ٹیکنیکل مسئلہ نہیں بلکہ تہذیبی بقاء کی جنگ ہے۔
آخرکار، اردو کا ڈیجیٹل مستقبل صرف AI کی مہربانی پر منحصر نہیں۔ یہ ہم پر ہے کہ ہم اسے کتنا مواد دیتے ہیں، کتنا ڈیٹا تیار کرتے ہیں اور کتنی سنجیدگی سے اردو کی تربیت کرتے ہیں۔ یہ ایک فرد کی نہیں، ایک پوری نسل کی ذمہ داری ہے۔

