Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mohammad Saleem
  4. Sitaron Ka Color Index

Sitaron Ka Color Index

ستاروں کا کلر انڈکس

ستارے کا رنگ ستارے کی عمر، درجہ حرارت اور ساخت کو بیان کرتا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ ہم کسی ستارے کے رنگ سے اس کی حرارت یا عمر کیسے جانتے ہیں؟ اس کیلئے ہم کلر انڈکس کا استعمال کرتے ہیں۔

کلر انڈیکس دراصل ایک عددی پیمانہ ہے، جو بتاتا ہے کہ ایک ستارہ نیلا ہے، سفید ہے، یا سرخ۔ یہ پیمانہ ہمیں صرف رنگ نہیں، بلکہ ستارے کے سطحی درجہ حرارت کے بارے میں ٹھوس اشارہ دیتا ہے۔ جتنا زیادہ کوئی ستارہ گرم ہوتا ہے، اتنی ہی زیادہ نیلی روشنی خارج کرتا ہے اور نسبتاً جتنا ٹھنڈا ہوتا ہے، اتنی زیادہ سرخ روشنی۔ یہی فرق فلکیات دان B-V Color Index کے ذریعے ماپتے ہیں۔

یہ انڈیکس دو مختلف فلٹرز سے حاصل شدہ روشنی کے پیمانوں پر مبنی ہوتا ہے: ایک Blue (B) فلٹر، جو نیلی روشنی ناپتا ہے اور دوسرا Visual (V) فلٹر، جو سبز یا زرد روشنی ناپتا ہے۔ جب دونوں پیمائشوں کا فرق لیا جاتا ہے، یعنی (B − V)، تو یہی عدد ستارے کا کلر انڈیکس کہلاتا ہے۔ اگر یہ فرق منفی ہو تو مطلب یہ ہے کہ ستارہ زیادہ نیلی روشنی خارج کر رہا ہے، یعنی بہت گرم ہے۔ اگر یہ عدد مثبت ہو تو ستارہ ٹھنڈا ہے اور سرخی مائل نظر آتا ہے۔

مثلاً سورج کا B−V انڈیکس تقریباً 0.65 ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ درمیانے درجہ حرارت کا زرد ستارہ ہے۔ سِریَس (Sirius) جو آسمان کا روشن ترین ستارہ ہے، اس کا انڈیکس تقریباً 0.0 کے قریب ہے، یعنی وہ سفید نیلا ستارہ ہے۔ اس کے برعکس بیٹیلجوس (Betelgeuse) جیسے سرخ دیو ستاروں کا انڈیکس 1.5 یا اس سے زیادہ ہوتا ہے، جو ان کے ٹھنڈے، سرخی مائل سطحی درجہ حرارت کو ظاہر کرتا ہے۔

فلکیات دان اس پیمانے کو استعمال کرکے ستاروں کو Hertzsprung–Russell diagram پر رکھتے ہیں، جہاں ان کا مقام ان کے درجہ حرارت اور چمک کے حساب سے طے ہوتا ہے۔ یہی چارٹ بتاتا ہے کہ کوئی ستارہ جوان ہے، درمیانی عمر کا ہے، یا اپنی زندگی کے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک نظر میں ہی کوئی ماہر فلکیات کسی ستارے کا کلر انڈیکس دیکھ کر بتا سکتا ہے کہ وہ کائناتی لحاظ سے کس دور میں ہے۔

یہ فرق انسانی آنکھ کو بھی تھوڑا بہت دکھائی دیتا ہے۔ ٹھنڈے ستارے سرخ یا نارنجی دکھائی دیتے ہیں، جیسے Antares، درمیانے درجہ حرارت والے ستارے زرد یا سفید جیسے سورج، جبکہ گرم ستارے نیلے یا نیلا سفید جیسے Rigel، مگر آنکھ کا دائرہ محدود ہے، اصل تجزیہ اسپیکٹروگرام اور فلٹرز کے ذریعے کیا جاتا ہے، کیونکہ بعض ستارے اتنی روشنی خارج کرتے ہیں کہ ان کا رنگ صرف آلات ہی پہچان سکتے ہیں۔

ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ خلا میں موجود گرد و غبار (Interstellar Dust) بھی رنگ کو بدل دیتا ہے۔ جب ستارے کی روشنی خلا سے گزرتی ہے تو نیلی شعاعیں زیادہ بکھر جاتی ہیں، جس سے ستارہ حقیقت سے زیادہ سرخ دکھائی دیتا ہے۔ اس عمل کو انٹرسٹیلر ریڈننگ (Interstellar Reddening) کہا جاتا ہے اور اسی لیے فلکیات دان کلر انڈیکس کے تجزیے میں اس تبدیلی کا حساب الگ سے نکالتے ہیں تاکہ ستارے کا "اصلی رنگ" معلوم ہو سکے۔

کلر انڈیکس نہ صرف درجہ حرارت بلکہ بعض اوقات ستارے کی کیمیائی ساخت اور عمر کا بھی پتہ دیتا ہے۔ جیسے جیسے ستارہ پرانا ہوتا ہے، اس کی بیرونی پرتیں پھیلتی ہیں، سطح ٹھنڈی ہوتی ہے اور رنگ سرخ ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جوان ستارے عموماً نیلے یا سفید، جبکہ بوڑھے دیو ستارے سرخ یا نارنجی نظر آتے ہیں۔

ہر ستارہ اپنی روشنی کے ذریعے اپنا تعارف کراتا ہے اور فلکیات دان اس روشنی کے رنگ کو پڑھ کر بہت کچھ جان لیتے ہیں۔

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam