Kya Zameen Ki Maqnateesi Field Kamzor Ho Rahi Hai
کیا زمین کی مقناطیسی فیلڈ کمزور ہو رہی ہے

ہمارے قدموں تلے جو زمین ہے، وہ صرف ایک پتھریلا گولا نہیں، بلکہ ایک زندہ، متحرک جسم ہے۔ اس کے گہرے سینے میں پگھلا ہوا لوہا مسلسل گردش میں ہے اور یہی گردش زمین کے گرد ایک طاقتور مقناطیسی فیلڈ پیدا کرتی ہے۔ یہ فیلڈ نہ صرف ہماری سمت کا تعین کرتی ہے، بلکہ ہمیں سورج کی مہلک شمسی شعاعوں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ مگر حالیہ مشاہدات کچھ اور کہانی سنا رہے ہیں، ایک ایسی کہانی جو دھیرے دھیرے خطرے میں بدل سکتی ہے۔
زمین کا مقناطیسی فیلڈ کمزور ہو رہا ہے۔ پچھلے 150 سالوں میں اس کی شدت میں تقریباً 10 فیصد سے زیادہ کی کمی آ چکی ہے اور خاص طور پر جنوبی بحرِ اوقیانوس میں ایک "South Atlantic Anomaly" نامی علاقہ ہے، جہاں فیلڈ اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ سیٹلائٹس اور اسپیس اسٹیشن وہاں سے گزرتے ہوئے خلائی تابکاری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ گویا زمین کی حفاظتی ڈھال میں چھید پڑ چکے ہیں۔
کیا یہ قدرتی سائیکل ہے یا زمین کسی بڑے تغیر کی جانب بڑھ رہی ہے؟ تاریخ بتاتی ہے کہ زمین کا مقناطیسی قطب ہر کچھ لاکھ سال میں اپنی جگہ بدلتا ہے۔ یعنی شمالی قطب جنوب میں اور جنوبی شمال میں بدل جاتا ہے۔ یہ عمل "Pole Reversal" کہلاتا ہے اور آخری بار یہ تقریباً 7.8 لاکھ سال پہلے ہوا تھا۔ کچھ سائنسدان سمجھتے ہیں کہ ہم ایک نئے reversal کے دہانے پر کھڑے ہیں، مگر یہ کب ہوگا؟ اگلے سو سال میں یا اگلے دس ہزار سال میں، یہ کوئی نہیں جانتا۔
اگر ایسا ہوتا ہے، تو کیا زمین کی حفاظت ختم ہو جائے گی؟ غالباً نہیں، کیونکہ فیلڈ مکمل طور پر ختم نہیں ہوتا، بس کمزور اور منتشر ہو جاتا ہے، جس سے تابکاری زمین تک زیادہ پہنچ سکتی ہے۔ اس کا اثر سب سے زیادہ سیٹلائٹس، خلائی مشن، ہوائی جہاز اور پاور گرڈز پر پڑے گا۔ مگر چونکہ یہ تبدیلی ہزاروں سال میں آتی ہے، اس لیے انسان کو وقت ملے گا کہ وہ اس سے نمٹنے کے طریقے تلاش کر سکے۔
یہ سب پڑھ کر لگتا ہے کہ زمین نہایت پرسکون نظر آنے والی مگر ایک نہ ختم ہونے والی کشمکش میں مبتلا ہے۔ اس کی گہرائیوں میں ہونے والی تبدیلیاں خاموشی سے اثر ڈال رہی ہیں۔ ہمارا کمپاس، ہمارا جی پی ایس، ہماری نیویگیشن، حتیٰ کہ ہماری روزمرہ زندگی، سب کچھ اس فیلڈ کے رحم و کرم پر ہے۔

