Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mohammad Saleem
  4. Adhoori Kayenaat Ka Khamosh Novel

Adhoori Kayenaat Ka Khamosh Novel

ادھوری کائنات کا خاموش ناول

ہم جس کائنات میں جی رہے ہیں وہ مکمل نہیں، وہ ابھی بن رہی ہے۔ یہاں وقت کے کچھ باب ابھی لکھے ہی نہیں گئے اور کچھ کردار پردہ سکرین کے پیچھے انتظار میں ہیں۔

ہم کائنات کا بہت کچھ جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر درحقیقت ہم نے ابھی تک کائنات کو ٹھیک سے دیکھا بھی نہیں۔ ہم نے بگ بینگ کا حساب تو لگا لیا، مگر یہ نہیں جانتے کہ پہلی کہکشاں کی روشنی کیسی تھی۔ ہم نے ستاروں کی موت کے نظریے بنا لیے، مگر ان میں سے کئی کو مرتے دیکھا تک نہیں۔ کائنات کا سب سے بڑا راز شاید یہ نہیں کہ ہم نے کیا کچھ جان لیا ہے، بلکہ یہ ہے کہ ہم نے کیا کچھ ابھی تک نہیں دیکھا۔

ہم نے ریڈ ڈارف ستارے بنتے تو دیکھے ہیں، مگر مرتے نہیں۔ ان ستاروں کی زندگی اتنی لمبی ہوتی ہے کہ ابھی کائنات میں ان میں سے ایک بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ اندازہ ہے کہ ان کی عمر کھربوں سال تک جا سکتی ہے، جبکہ ہماری کائنات صرف 13.8 ارب سال پرانی ہے۔ مطلب یہ کہ ہم آج جو ریڈ ڈارف دیکھ رہے ہیں، وہ ابھی پیدا ہی ہوئے ہیں، مرنا تو دور کی بات ہے۔

ہم نے بلیو ڈارف کا بھی صرف نظریاتی وجود مانا ہے، مشاہداتی نہیں۔ یہ وہ ستارے ہوں گے جو ریڈ ڈارف کے عمر رسیدہ بچے ہوں گے، جو اپنی توانائی کھو بیٹھے ہوں گے، مگر یہ منظر ہمیں کئی کھرب سال بعد دیکھنے کو ملے گا۔ آج نہیں، کل بھی نہیں، شاید تب جب ہماری زمین کی یاد بھی باقی نہ ہو۔

اسی طرح بلیک ڈارف وہ مرحلہ ہے جب ایک سفید بونا ستارہ مکمل طور پر ٹھنڈا ہو جائے گا، اپنی روشنی کھو دے گا اور صرف ایک خاموش، بے نور جسم بن کر خلا میں معلق رہے گا۔ مگر کائنات کی عمر ابھی اتنی نہیں ہوئی کہ ایک بھی سفید بونا بلیک ڈارف بن چکا ہو۔ اس منظر کے لیے بھی ہمیں صبر کا دامن تھامے رکھنا ہوگا۔

ہم نے ابھی تک کسی دو سپرمیسو بلیک ہول کو آپس میں ٹکراتے نہیں دیکھا، صرف ان کے گریویٹیشنل ویوز پکڑے ہیں۔ وہ بھی مبہم، جیسے کسی دور کے طوفان کی گونج، اصل منظر نہیں۔

ہم نے کبھی نیوٹرون اسٹار کے مرکز میں جھانک کر نہیں دیکھا، یہ نہیں جانا کہ وہاں واقعی "کوارک گلون پلازما" ہے یا کچھ اور۔ ہم نہیں جانتے کہ بلیک ہول کے سنٹر میں کیا ہے، وہاں وقت کیسے گزرتا ہے، یا وہاں"وقت" جیسی کوئی شے موجود بھی ہے یا نہیں۔

ہم نے کائنات میں کسی اور تہذیب کا سگنل پکڑا تو ہے، مگر اسے ثابت نہیں کر سکے۔ Fermi Paradox آج بھی ہمارے دماغوں میں گونجتا ہے۔ "کہاں ہیں سب؟" اگر یہ سب کچھ ممکن ہے، تو پھر کائنات خاموش کیوں ہے؟ یا شاید وہ کسی تہذیب کا سگنل تھا ہی نہیں بلکہ کسی اور کائناتی مظہر کی جھلک تھی۔

ہم نے ابھی تک proton کو decay کرتے نہیں دیکھا، حالانکہ بعض نظریات میں یہ "کائناتی موت" کے بعد کے مرحلے کا آغاز سمجھا جاتا ہے۔ اگر پروٹان واقعی غیر مستحکم ہیں تو ایک دن تمام مادہ مٹ جائے گا، مگر ابھی اس عمل کا ایک بھی مشاہدہ نہیں ہوا۔

ہم نے کبھی dark energy کی سمت بدلتے نہیں دیکھی، یہ نہیں جانتے کہ وہ ہمیشہ پھیلاؤ ہی کرتی رہے گی یا پلٹ بھی سکتی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ بگ کرنچ، بگ رِپ، یا بک فریز میں سے کون سی تقدیر ہماری منتظر ہے۔

ہم نے کبھی وقت کو پیچھے جاتے نہیں دیکھا، کبھی اینٹی میٹر کی مکمل دنیا میں قدم نہیں رکھا، کبھی multiverse کی کھڑکی سے جھانک کر نہیں دیکھا کہ آیا وہ واقعی ہیں یا صرف ریاضی کی تخیل۔

یہ کائنات جو ہمیں مکمل لگتی ہے، اصل میں ایک ادھورا ناول ہے۔

جس کی آخری جلدیں ابھی شائع نہیں ہوئیں۔

شاید اربوں سال بعد کوئی مخلوق ان ابواب کو پڑھے اور ہمارے بارے میں سوچے:

"یہ کیسے لوگ تھے جو کائنات کے بچپن میں جیے؟

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali