Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mohammad Din Jauhar
  4. Kya Bharat Dobara Hamla Kare Ga?

Kya Bharat Dobara Hamla Kare Ga?

کیا بھارت دوبارہ حملہ کرے گا؟

میرا خیال ہے کہ اس سوال کو موضوع بنانا موجودہ صورت حال کو نہ سمجھنے کے مترادف ہے کیونکہ ہاں یا ناں کے دونوں جواب بے معنی ہیں۔ بھاجپا نے بھارتی طاقت کے تصور اور عمل کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ اس وقت دنیا کے ہر ملک اور معاشرے میں طاقت اور سرمائے کے اداروں کی بنیاد مغربی تصورات ہیں۔ پورا مغرب لبرل سرمایہ داری پر کھڑا ہے، چین کی نئی طاقت کمیونزم اور سرمایہ داری کے مغربی تصورات کا ملغوبہ ہے اور روس قوم پرستی کے نئے تصورات پر اپنی تشکیل کے عمل میں ہے۔ مسلم دنیا، لاطینی امریکہ اور افریقہ کے ممالک افکارِ مغرب کی کچرہ کنڈی سے اٹھائے گئے ٹکڑوں پر گزر بسر کر رہے ہیں۔

بھاجپائی بھارت مغرب کے فسطائی سیاسی افکار پر اپنی تشکیل نو کے عمل کو مکمل کر چکا ہے۔ ہندتوا کی روحِ رواں مغرب کے فسطائی تصورات کی indigenization ہے۔ ہر طرح کے سیاسی افکار میں دوست دشمن کا بیان بہت واضح ہوتا ہے، لیکن فسطائیت میں یہ تقسیم اور اس کے اطلاقات بہت گہرائی اور شدت اختیار کر جاتے ہیں۔ ہندتوا نفرت کی راج نیتی ہے اور اس میں واحد دشمن برصغیر کا مسلمان ہے خواہ وہ بھارت کے اندر ہو یا باہر۔ ہندتوا راج نیتی داخلی طور پر اپنے سارے سیاسی مقاصد حاصل کر چکی ہے جن کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ہے۔ اب ہندتوا برصغیر کی سطح پر مسلم دشمنی کے مقاصد کے حصول کی طرف گامزن ہے۔

بھاجپائی بھارت نے پاکستان کے ساتھ جنگ اور امن کے معنی کو اس حد تک بدل دیا ہے کہ ان کی کوئی معنویت ہی باقی نہیں رہی۔ ایٹمی ہتھیاروں کے سائے میں جس قدر جنگ ممکن ہے وہ اب مستقل ہوگئی ہے۔ جس طرح مودی نے دہشت گردی کے ہر واقعے کو بھارت کے خلاف اعلانِ جنگ قرار دیا ہے، اس سے تو اب دنیا کی کوئی قوت بھی فائدہ اٹھا سکتی ہے۔ بھاجپا کی یہ پالیسی کہ جنگ رہے اور ایٹمی جنگ نہ ہو ایک انتہائی خطرناک موقف ہے جس کو عملی طور پر برقرار رکھنا سرے سے ممکن ہی نہیں۔ ماہرین کا یہ موقف میں درست نہیں سمجھتا کہ پاک بھارت جنگ کی thereshold بہت نیچے آ گئی ہے۔

میری رائے ہے کہ یہ threshold سرے سے باقی ہی نہیں رہی۔ بھارت بلا جواز پاکستان کو کسی وقت بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ اب صرف ایٹمی جنگ کی threshold رہ گئی ہے اور یہی امکان انتہائی خطرناک ہے۔ مودی کی insanity کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ایک حقیقی خطرے کو بلیک میل قرار دے رہا ہے۔ ایٹمی بلیک میل میں نہ آنے کا مطلب یہ ہے کہ ایٹمی ہتھیار بھی بھارت کے جنگی عزائم پر روک نہیں لگا سکتے۔ وہ کہہ یہ رہا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے ہوتے ہوئے بھی ہم اپنے جنگی مقاصد حاصل کرکے رہیں گے۔ صاف نظر آ رہا ہے کہ پاکستان کو اس وقت مستقل جنگ کا سامنا ہے اور اسی کی تیاری کرنی پڑے گی۔ اس طرف اولین قدم یہ ہے کہ داخلی طور پر a house divided against itself کی صورت حال کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari