Jang e Palasi Aur Mojooda Pak Bharat Surat e Haal
جنگِ پلاسی اور موجودہ پاک بھارت صورت حال

جنگ پلاسی میں استعماری فتح کے ساتھ ہی برصغیر میں طاقت اور سرمائے کے جدید نظام کے قیام کا آغاز ہوا۔ طاقت اور سرمایہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور علم میں ان کو الگ الگ زیرِ بحث تو لایا جا سکتا ہے لیکن عملاً ان کو الگ الگ نہیں رکھا جا سکتا۔ جنگ پلاسی سے پہلے کی دنیا مختلف تھی، لیکن مابعد جنگ برصغیر کے تاریخی مؤثرات بہت تیزی سے تبدیل ہوئے ہیں۔ ماقبل پلاسی، سرمایہ سیاسی طاقت کے تابع تھا اور اس کے اشارے پر حرکت کرتا تھا، لیکن جنگ پلاسی کے ساتھ ہی یہ ترتیب الٹ گئی۔ پلاسی کے بعد ایک ایسے عہد کا آغاز ہوا جس میں سیاسی طاقت، سرمائے کے اشارے پر حرکت کرتی ہے۔ جنگ پلاسی میں فتح چند، المعروف جگت سیٹھ (the world banker) کو ہر لحاظ سے مرکزیت حاصل ہے کیونکہ اس کا سرمایہ جنگ کے نتائج پر فیصلہ کن طور پر اثرانداز ہوا۔ جگت سیٹھ برصغیر کے جدید معاشرے کا استعارہ ہے۔
اس میں کچھ شک نہیں کہ طویل استعمار سے آزادی کے بعد، برصغیر کی حکومتوں نے اس ظلم، جبر اور معاشی استحصال کے گڑھے کو مزید گہرا کیا جو استعمار نے یہاں کے لوگوں کے لیے کھودا تھا۔ اہلِ اقتدار اور اہلِ علم اس میں برابر کے شریک رہے ہیں۔ مابعد آزادی برصغیر کے لوگوں کی تاریخ اتنی ہی افسوسناک ہے جتنی استعماری دور میں تھی۔ موجودہ پاک بھارت حالات پر اپنے ابتدائی تبصرے میں عرض کیا تھا کہ یہ بحران امریکہ چین کی معاشی اور سرمائے کی جنگ کا subtext ہے۔ فی زمانہ سیاسی واقعات سرمائے کی حرکیات سے جنم لیتے ہیں۔ یہ بحران بھی دورِ حاضر کے جگت سیٹھوں کے اشارے سے پیدا ہوا ہے۔ موجودہ دنیا کی سیاسی alignment عالمی سرمائے کی alignment سے پیدا ہو رہی ہے۔
چین کے خلاف معاشی جنگ میں صدر ٹرمپ کی مشہورِ زمانہ بواسیری گاف کی صفائی کے لیے جو غسل خانہ بننا تھا اس کے لیے بھارت کو منتخب کیا گیا تھا۔ امریکی سرمائے کے اس rest room کے آس پاس جو چڑیا پر مارتی تھی وہ بھارت کے مغربی بارڈر پر رہتی ہے۔ کیونکہ اگر دہشت گردی کے واقعات پر قابو نہ پایا جا سکا تو پیداوار کو چین سے بھارت منتقل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ جھڑپ اس کا بندوبست کرنے کے لیے شروع کی گئی تھی لیکن اس میں کامیابی نہ ہو سکی۔ اس کا سبب جیسا کہ میں نے عرض کیا تھا کہ پہلگام کا فالس فلیگ واقعہ تھا۔
بھارت دنیا کا بہت بڑا ملک ہے لیکن فرمانروائی کے حد درجہ گھٹیا نمونے سامنے لا رہا ہے۔ بھارت میں ہر طرح کی تہذیبی فکر دم توڑ چکی ہے اور مذہب بطور sickness اس کو مکمل طور پر اپنی گرفت میں لے چکا ہے تاکہ عوام کا دھیان سرمائے کی سفاک حرکیات کی طرف منعطف نہ ہو۔ مودی اصل میں بھارتی سرمائے کا پرانا کارندہ ہے اور اس نے بھارت کو امریکہ اور بگ ٹیک سرمائے کے پاس گروی رکھ دیا ہے۔ یہ بلاوجہ نہیں ہے کہ مودی تو امریکہ اور صدر ٹرمپ کے سامنے لیٹا ہوا ہے اور انبانی صدر ٹرمپ سے ملنے کے لیے قطر پہنچنے والا ہے۔ بھارت کے موجودہ جگت سیٹھ کی صدر ٹرمپ سے ملاقات موجودہ پاک بھارت جھڑپ میں سرمائے کی تازہ حرکیات ہی کو ظاہر کرتی ہے۔

