Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mohammad Din Jauhar
  4. Hadoos Aur Daleel e Hadoos

Hadoos Aur Daleel e Hadoos

حدوث اور دلیل حدوث

میرے خیال میں حدوثِ کائنات اور اس کے سارے دلائل جو علم الکلام میں جمع کیے گئے تھے، اب صرف archival حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی نہ صرف کوئی نظری یا علمی حیثیت نہیں رہی بلکہ وہ جدید انسان اور مسلمانوں کے زندہ مسائل سے بھی کوئی تعلق نہیں رکھتے۔ اب یہ ایک مردہ موضوع ہے۔ لیکن ہمارے اہلِ علم مکھی پر مکھی مارنے اور نہلے پر دہلا لگانے کو علم اعلیٰ سمجھتے ہیں اس لیے بیچارے لگے رہتے ہیں۔ امت مسلمہ پر جو نکبت اور مسکنت طاری ہے وہ عملی ہے۔ دلیل حدوث کی مردہ مکھی کے پروں کو زور زور سے پھڑپھڑائے جانا علمی، فکری اور نظری مسکنت کو ظاہر کرتا ہے۔

اس پرانی بحث میں صرف ایک نکتہ ہے جس کو سمجھنا ضروری ہے۔ علم میں جاری مواقف دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک نظری اور عقلی (یعنی epistemological) اور دوسرے وجودی (یعنی ontological)۔ کفار فلاسفہ کائنات کو قدیم (eternal) مانتے تھے۔ کائنات کو قدیم ماننا ایک مذہبی موقف نہیں ہے اور نہ یہ عقلی موقف ہے۔ یہ ایک وجودی موقف ہے۔ امام عالی مقام الغزالیؒ اس وجودی موقف کے حاملین کو بجا طور پر کافر قرار دیتے تھے۔ ابھی حال ہی میں مجھے مولانا مودودیؒ کا ایک مضمون "مسئلہ تکفیر" پڑھنے کا موقع ملا۔ وہ اس موقف کے حاملین کو کافر قرار نہیں دیتے۔ اس سے یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ محترم جناب غامدی صاحب کی طرح مولاناؒ علم کے پرانے اور جدید مباحث کو کس حد تک سمجھتے تھے۔ حدوث کے موضوع پر محترم غامدی صاحب کا موقف اور اس پر جناب متکلم عظیم کا نقد ہماری ملی نکبت اور مسکنت کے تسلسل کا اظہار ہے۔

اب کائنات کے قدیم ہونے کا موضوع اور اس کے دلائل ہی ختم ہو گئے ہیں کیونکہ کفار فلاسفہ اور سائنسدان بھی اس موقف سے دستبردار ہو گئے ہیں کیونکہ وہ بھی کائنات کا ایک آغاز مانتے ہیں (بگ بینگ اس آغاز کی توجیہہ کا نظریہ ہے)۔ اس لیے حدوثِ کائنات اور اس کے دلائل اب anachronistic اور infructuous ہو گئے ہیں۔ یاد رہے کہ ہر غیرمذہبی وجودی موقف علم کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہوتا ہے۔ جدید علوم کا لبادہ اوڑھ کر کچھ وجودی مواقف جو اس وقت ہمیں درپیش ہیں اور جن کے سامنے ہمارے مذہبی علم سجدہ ریز ہیں یا ان کی گھگھی بندھی ہوئی ہے، مندرجہ ذیل ہیں:

(1) سیاسی اور سماجی علوم میں ساورنٹی کا موقف۔

(2) عقل کے خود مختار و خود مکتفی ہونے کا موقف۔

(3) نظریۂ ارتقا کا موقف۔

(4) بگ بینگ کا موقف۔

(5) معیشت میں پیداواری عمل کے ردِ عدل ہونے کا مسئلہ۔

(6) علم میں تنزیہہ اور تشبیہ کا مسئلہ۔

(7) کچھ اور مواقف بھی ہیں جن کی تفصیل پھر کسی وقت عرض کروں گا۔

لیکن افسوس ہے کہ ہمارے مذہبی اہل علم کو ان مسائل کی کوئی بھنک ابھی نہیں پڑی۔ یہ بالکل "کائنات قدیم ہے" جیسے مسائل ہیں اور اس وقت انسان اور مسلمانوں کے زندہ مسائل ہیں۔ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر امام عالی مقام الغزالیؒ اگر آج زندہ ہوتے تو ان پر عین وہی فتویٰ دیتے جو انھوں نے کائنات کو قدیم ماننے والوں پر دیا تھا۔ ملت اسلامیہ کی بدنصیبی یہ ہے کہ ہمارے اہل امر اور اہل علم کی آنکھیں کھلی تو ہیں، دیکھتی کچھ بھی نہیں ہیں۔

Check Also

Muhammad Yaqoob Quraishi (3)

By Babar Ali