Friday, 01 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mirza Yasin Baig
  4. Pakoray Aur Oont

Pakoray Aur Oont

پکوڑے اور اونٹ

اردو کا حرف "ڑ" اگر کہیں سب سے زیادہ مقبول ہوا ہے تو وہ "پکوڑوں " کے ساتھ اور پکوڑے اگر مشہور ہوئے تو افطاری میں شامل ہوکر۔ پکوڑا ایک ایسی اسلامی ڈش ہے جو ہر افطار میں ہمیں ٹوٹ پڑنے کا درس دیتی ہے۔ ہر مسلمان جب تک منہ میں پکوڑا نہ رکھ لے اس کا منہ خود پکوڑے جیسا لگتا ہے۔ پکوڑے تلنے کیلئے تیل کی اور کھانے کیلئے ہمت کی ضرورت ہے۔ مولوی جب تک پکوڑا نہ کھالے مغرب کی طرف نہیں دیکھتا۔ رمضان میں ہر طرف پکوڑوں کی بہار ہوتی ہے۔

پکوڑوں سے زیادہ روزے کسی نے نہیں رکھے۔ پکوڑے کھانا نہایت آسان مگر اسے بنانا خاصا امتحان۔ پکوڑے سامنے رکھے ہوں تو کوئی ادھر ادھر نہیں دیکھتا۔ ہاتھ اور منہ کی لڑائی اس وقت تک جاری رہتی ہے جب تک کے پکوڑے ختم نہ ہوجائیں۔ پکوڑے تلنا آرٹ سے کم نہیں اور اسے کھانا دل کو اندر سے دہلانا ہے۔ پکوڑے پیاز کے، بیگن کے، مرچوں کے، آلو کے اور نجانے کئ دیگر سبزیوں کے ہوتے ہیں۔ ان کی دوستی رمضان تک چلتی ہے۔

بعض کی ناک بھی پکوڑا ہوتی ہے۔ پکوڑا پہلی بار کس دسترخوان پر اترا؟ یہ بیسن کی بھی یادداشت میں نہیں۔ اچھا پکوڑا وہی جو بیسن اور تیل میں اچھی طرح ڈبکی لگائے اور تیرتا ہوا باہر نکل کر پلیٹ میں آجائے۔ نیک سیرت پکوڑا جیومیٹری کو بھی مات دے دیتا ہے کیونکہ یہ گول ہوتا ہے، مستطیل، مربع، تکون، نہ مثلث۔ پکوڑے اور اونٹ کی کوئی کل سیدھی نہیں ہوتی۔ پکوڑے اور تر اویح کے بغیر روزے روز جیسے لگتے ہیں۔ جائیے پکوڑے کھائیے اور روزے کا لطف دوبالا کیجئے۔

Check Also

Mareez Jo Nahi Bhoolte

By Mojahid Mirza