Come On Yar
کم آن یار
ہمارے ہاں لطافت، شوخی، جمالیاتی احساس کو جنس اور عمر کے ساتھ بریکٹ کردیا گیا ہے۔ اگر آپ لڑکی یا عورت ہیں تو یہ، یہ کام یا تفریح کرسکتے ہیں یہ، یہ نہیں۔ حد تو یہ ہے کہ ایک لڑکی اکیلی فلم دیکھنے بھی نہیں جاسکتی یا تو بھائی اور شوہر کا پہرہ ساتھ لےکر جائے یا پھر آوارہ ہونے کا لیبل لگوالے۔ وہ سفر کے دوران، باغ میں چہل قدمی کرتے ہوئے یا یونیورسٹی کے کوریڈور میں سہیلیوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے زندگی آمیز زوردار قہقہے بھی نہیں لگا سکتی۔ کہیں پاؤں پھیلا کر بیٹھ نہیں سکتی۔ کوئی اسے زندگی کی نظر سے نہیں دیکھتا۔ سب اس پر بری نظر جمائے ہوئے ہیں یا پہرے کی نظر۔
بیوی و شوہر کیلئے ضروری قرار دیا گیا ہے کہ اگر ان کے بچے بلوغت کی عمر کو پہنچ رہے ہیں تو وہ میاں بیوی ہونے کے باوجود محبت کے چونچلے، بند کردیں۔ بیوی خود ٹوکے گی کہ کیا کررہے ہیں، بچے دیکھ لیں گے، پرے ہٹو بچے جوان ہوگئے ہیں۔ عمر کے ایک خاص حصے پر پہنچتے ہی مرد و عورت پر فرض کردیا جاتا ہے کہ وہ انتہائی سنجیدہ ہوجائیں، جبڑوں کے مسلز کو مسکراہٹ کے لئے استعمال نہ کریں۔ اپنے رومانی و جمالیاتی باب کو بند کرکے صرف سخت گیر باپ اور ماں کا روپ دھار لیں۔
بچوں پر سخت نظر رکھیں اور ہر وہ کام جو جوانی میں آپ نے خود شوق سے کیا تھا، اس سے بچوں کو دور رکھیں۔ کھڑکی، دروازوں اور بیٹیوں کو پردے سے ڈھانپ دیں۔ ذرا سا پردہ سِرکا یا پتّہ کھڑکا تو زبان کی جلاّدی، آزمائیں۔ ہر وقت یہی سوچتے رہیں کہ زمانہ یا لوگ کیا کہیں گے۔
come on yar وقت آگیا ہے روشن دانوں کے جالے صاف کرو، کب تک کمینگی کی مکڑی سے خوشی کو قید کرنے کیلئے روایتی جالے بُنوگے؟ باہر نکلو، گھومو پھرو، دنیا دیکھو، اپنے آپ کو آزاد کرو اور اپنی نئی نسل کو بھی رہائی دو۔ لطافت، شوخی، جمالیاتی احساس پر لگے جنس اور عمر کے بریکٹ ہٹاؤ، یہ تم سے تمھاری زندگی کی حقیقی خوشیاں چھین رہے ہیں۔