Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mirza Yasin Baig
  4. Chaye

Chaye

چائے

چائے بہت اچھی لگتی ہے، اگر خود بنانی نہ پڑے۔ چائے کا میں اتنا شوقین ہوں کہ بیوی سمیت کوئی بھی بنائے، پی لیتا ہوں۔ عورت اور چائے کے معاملے میں اکثر سوچ ایک جیسی ہوتی ہے۔ کالی چائے، دودھ والی چائے، اسٹرونگ چائے، پتلی چائے، تازہ چائے، باسی چائے جو بھی ملے پی لو۔ چائے اور عورت کے رسیا جانتے ہیں کہ اس کا تعلق ذوق سے نہیں ہوتا۔

چائے باغات سے چلتی ہے اور کچن تک پہنچتی ہے۔ وہاں سے پیالی، پیالے یا مگ کے ذریعے آپ کے حلق تک آتی ہے۔ مہمان دار کے نزدیک آپ کی کتنی عزت ہے؟ اس کا اندازہ پیش کی جانے والی چائے کے برتنوں سے ہوجاتا ہے۔ چائے جتنی زیادہ اہتمام اور سلیقے سے پیش کی جاتی ہے، پینے والا اتنا ہی اہم اور اجنبی ہوتا ہے۔ چائے کا سیٹ جتنا مہنگا ہو، مہمان اتنا ہی خاص ہوتا ہے۔ آپ جتنے بے تکلف ہوں اور دوستی جتنی پرانی ہو جائے، چائے کی پیالی اتنی ہی سستی اور ٹوٹی پھوٹی ہوتی ہے۔

اگر آپ کسی کے گھر ماہانہ کی بجائے روزانہ جانے لگیں، تب بھی یہ نوبت آسکتی ہے۔ جب آپ یہ سننے لگیں کہ آج دودھ نہیں ہے، چینی ختم ہوگئی ہے یا چائے پتی لانی ہے، تو سمجھ لیجئے آپ اپنی قدر کھوچکے ہیں۔ چائے کے ساتھ اگر لوازمات زیادہ ہیں، تو مطلب یہ کہ اہل خانہ آپ سے اتنا ہی بڑا کام لینے والے ہیں۔ چائے مہمان نوازی کا پہلا زینہ ہے اور آخری بھی۔ دوستی کا آغاز بھی چائے سے ہوتا ہے اور دوست کو چائے پیش کرکے ٹرخا بھی دیا جاتا ہے۔ چائے گھر، بیوی اور لڑکی کا بیرومیٹر ہوتا ہے۔

چائے کی پتی کا اچھا استعمال، اچھے پتی کی بکنگ میں کام آتا ہے۔ چائے اور چہرے کی رنگت اچھی ہو تو، کئی کام خودبخود ہوجاتے ہیں۔ شوہر وہی اچھا، جو اپنا غصہ اور بیوی کی بنی چائے منہ بگاڑے بغیر پینے کا عادی ہو۔ بیوی وہی اچھی، جو چائے اور چاہ کی پکار پر ہر وقت تیار رہے۔ دودھ منہ سے لگے تو چھوٹ جاتا ہے، چائے نہیں چھوٹتی۔ چائے غریبوں کی شراب ہے اور مفت میں بھی مل جاتی ہے۔ ہمارے ملک میں جتنے چائے خانے ہیں، اتنے ہی اسکول ہوتے تو آج دنیا ہم سے چسکیاں نہ لے رہی ہوتی۔

ادیب و شاعر، چائے پی کر زیادہ اچھا لکھنے لگتے ہیں۔ اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ، ہمارا بیشتر ادب چائے کے بغیر لکھا گیا ہے۔ اگر مذہب آڑے نہ آتا، تو میں شراب کو چائے کی بڑی بہن لکھتا۔ ویسے بھی سالیاں کسے پسند نہیں ہوتیں؟ چائے کی آڑ میں دل کی کئی باتیں بہ آسانی کہہ دی جاتی ہیں۔ جیسے آپ کی ہاتھ کی چائے مجھے بہت پسند ہے۔ آپ کی اور آپ کے چائے کی رنگت بے حد بھاتی ہے۔ آپ اتنی میٹھی ہیں کہ چائے میں چینی نہ ڈالیں، تب بھی میٹھی لگتی ہے۔ ایک شاعر کو خاتون نے چائے پیش کرتے ہوئے پوچھا، چینی کتنی ڈالوں؟ شاعر نے برجستہ جواب دیا چینی چاہے جتنی ڈال دیں، دودھ ذرا دکھا کے۔

چائے کو چائے بنانے میں دودھ اور چینی کا بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ جیسے زرداری کو زرداری بنانے میں بے نظیر، رحمان ملک اور امریکہ کا بڑا ہاتھ ہے۔ حکومت ہر سال اعداد و شمار کے ذریعے عوام کو یہ بتاتی رہتی ہے کہ، اس سال بھی ہم نے اتنے ملین ڈالرز کی چائے پی لی، مگر اپنی بات چھپا جاتی ہے کہ وہ سالانہ کتنے بلین ڈالرز کی امداد پی گئی؟ سچ ہے، غریب کی چائے اور بیوی پر ہر ایک کی نظر ہوتی ہے۔ لڑکے والے لڑکی دیکھنے آئیں، تو لڑکی کا فرض بنتا ہے کہ انھیں چائے بناکر پلائے۔ اس رسم سے کنواری لڑکیاں اتنا چڑنے لگی ہیں کہ، اب خود لڑکوں سے ریستورانوں میں ملاقاتیں کرکے بات پکی کرلیتی ہیں اور بزرگوں کو ڈائریکٹ شادی ہالوں میں آنا پڑرہا ہے۔

بیویاں ان شوہروں سے بہت چڑتی ہیں، جو چائے اور دوستوں کی سنگت کے عادی ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ چائے کے کھوکے ہر طرح کے مردوں سے بھرے رہتے ہیں۔ چائے ہماری تہذیب کا حصہ ہے اور لگتا ہے کہ، تہذیب کا یہی حصہ باقی رہ گیا ہے۔ دنیا میں، جاپانی چائے پیش کرنے میں انفرادیت رکھتے ہیں۔ ان کے ہاں چائے پیش کرنے کا باقاعدہ کورس کروایا جاتا ہے۔ ان کی چائے پینے سے زیادہ، دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ چائے پیش کرتے ہوئے وہ ہر چیز موڑ اور گھمادیتے ہیں، سوائے چائے کی پیالی کے۔ چائے کا مزہ اس کی چسکی میں ہوتا ہے۔ آدمی جتنا کم پڑھا لکھا ہو اس کی چسکی کی آواز اتنی زیادہ دور تک سنائی دیتی ہے۔

اس چسکی کو اکثر لوگ بدنام فلموں کی سسکی سے ملاتے ہیں، جو زوردار چسکی لینے والے کے ساتھ زیادتی ہے۔ چائے میں رنگت کی بڑی تفریق ہے، جیسے دودھ والی گوری چائے اور کالی چائے جو قہوہ کہلاتی ہے۔ قہوہ کا الگ مزہ ہے، دیکھنے میں بھی اور پینے میں بھی۔ چائے کی انگریزی قسم بیڈ ٹی کہلاتی ہے، جو برے خوابوں کو بیڈ پر ہی چھوڑنے میں مدد دیتی ہے۔ ایسی چائے بڑے گھروں میں اکثر ملازمائیں صاحب کو بیڈ پر ہی پیش کرتی ہیں۔ اس سے صاحب اور ملازمہ کا دن اچھا گذرجاتا ہے۔ ایک کو پیسے کی، دوسرے کو بیوی کی تنگی محسوس نہیں ہوتی۔

کشمیری مجاہدین کے ساتھ ساتھ، کشمیری چائے بھی بڑی مقبول ہے۔ جو یہ چائے پی لے، سنا ہے اس کا دل خود بخود لڑائی پر مائل ہوجاتا ہے۔ یہ پڑھ کر کوئی کشمیری لڑنے نہ آجائے، اس لئے پیشگی معذرت۔ چائے پینا تو آسان ہے، مگر چائے پر مزاح لکھنا کتنا مشکل ہے؟ یہ اب پتہ چلا۔ اب آپ چائے کے ساتھ یہ مزاح پڑھ کر دیکھئے اور بتائیے، کس میں زیادہ مزہ آیا چائے میں یا اس مزاح میں؟

Check Also

Riyasat Se Interview

By Najam Wali Khan