Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansoor Nadeem
  4. Sar Tan Se Juda

Sar Tan Se Juda

سر تن سے جدا

میرے کچھ مہمان آئے ہوئے تھے، میں خود شہر سے باہر ایک شمالی علاقہ جات کے ایک رہائشی ہوٹل میں گھومنے پھرنے کی غرض سے آیا ہوا تھا، میں مہمانوں کی آمد پر ہوٹل کے کمرے سے باہر نکل کر ہوٹل کے برابر ایک کیفے پر چلا گیا، اتفاق سے وہ ایسا ٹائم تھا کہ اس کیفے میں لوگ ابھی صفائی کر رہے تھے، میں نے وہاں موجود ایک آدمی سے کہا کہ مجھے تین کولڈ ڈرنکس دے دیں۔ اس نے چند منٹ کے بعد ایک گندے سے کریٹ سے گندی سی گرم کولڈ ڈرنکس کی بوتلیں مجھے لا کر دیں تو میں نے اسے کہا کہ بھائی یہ اتنی گندی ہو رہی ہیں اور پھر کولڈ ڈرنک تو ٹھنڈی پی جاتی ہیں۔ یہ تو بالکل گرم ہیں۔

ویٹر نے مجھے غصے سے دیکھا اور اس نے ایک دوسرے آدمی کی طرف دیکھا جو شاید اس وقت اس ہوٹل کا مالک یا کاؤنٹر مینجر ٹائپ بندہ تھا، اس نے مجھے کہا، اچھا رکو میں دیکھتا ہوں۔۔ تقریبا 10 منٹ تک وہ اپنی صفائی میں مشغول رہا اور میں کھڑا رہا پھر اس نے جا کرکے کسی ریفریجریٹر سے ایک بوتل ٹھنڈی نکال کر لا کر دی اور دو گرم بوتلیں میرے سامنے رکھ دیں اور مجھے پیسے بتانے لگا، میں حیرت زدہ رہ گیا میں نے اسے کہا، بھائی! میں نے 10 منٹ انتظار کیا اور تم نے 10 منٹ کے بعد مجھے صرف ایک ٹھنڈی بوتل دی، تم 10 منٹ تک اپنی صفائی میں لگے رہے دس منٹ پہلے بھی تو یہ کام کر سکتے تھے

وہ بغیر کوئی جواب دئیے دوبارہ صفائی میں مشغول ہوگیا، میں سمجھا، شاید وہ میری بات کو سمجھ گیا اور کہیں سے ٹھنڈی بوتل لا کر دے گا، اگلے پانچ سات منٹ تک جب میں انتظار کرتا رہا تو مجھے غصہ آنے لگا۔ میں نے اسے کہا بھائی یہ کیا حرکت ہے؟ میں پچھلے 15 منٹ سے آپ کے انتظار میں یہاں پر موجود ہوں اور آپ مجھے دیکھ ہی نہیں رہے، تب اس نے مجھے غصے سے کہا! جاؤ جاؤ ہمارے پاس بوتلیں نہیں ہیں۔ یہ والا لینا ہے تو لے لو ورنہ یہاں سے دفع ہو جاؤ۔

اس کے اس جواب پر میں حیران رہ گیا، میں نے جوابا اسے کہا کہ اگر تمہارے پاس ٹھنڈی بوتلیں نہیں ہیں، تو مجھے اسی وقت انکار کر دیتے ہیں یہ کیا طریقہ ہے کہ 15 سے 20 منٹ تم نے میرے ضائع کیے اور اب بجائے یہ ہے کہ تم شرمندہ ہونے کے بجائے مزید غصہ کر رہے ہو، میں یہاں آپ کے شہر میں مہمان ہوں، ہم نے تو سنا تھا کہ آپ لوگ بہت مہمان نواز ہوتے ہیں؟ میرا یہ کہنا تھا کہ دوسرا آدمی مجھے غصے سے دیکھتے ہوئے اسی ادمی سے اپنی مقامی زبان میں کچھ بولا ان جملوں کا مطلب گالیوں کے ساتھ ساتھ دو بار لفظ پنجابی کی گردان تھی۔

میں ابھی حیرانی سے ہی اس شخص کی طرف دیکھ رہا تھا کہ اس نے بھی مجھے انتہائی سخت لہجے میں اپنی مقامی زبان میں چند جملے بولے، میں نے اسے کہا کہ آپ با شرع انسان ہیں، آپ نے داڑھی اور ٹوپی سر پر رکھی ہے، یہ آپ کی اخلاقیات ہیں، اس نے یہ جملہ سنننا تھا کہ جوابا کہنے لگا "تم مذہب کی توہین کر رہے ہو، "" اب اس کا یہ جملہ سننا تھا تو دوسرا آدمی بھی انتہائی غصے میں آگیا۔

اب میرے پاس کوئی چارہ نہیں رہ گیا تھا میں اس کیفے سے باہر نکل آیا لیکن پیچھے سے انتہائی سخت چیخ و پکار کی آوازیں آرہی تھیں۔ میں جلدی سے اپنے رہائشی ہوٹل کی طرف بڑھا اور کاؤنٹر پر جا کر انہیں چائے کا ارڈر دے کر اپنے کمرے کی طرف گیا کمرے سے جا کر میں نے جب کھڑکی سے جھانکا تو دیکھا کہ کیفے کے باہر رش بڑھ رہا ہے، اور لوگ اس ہوٹل کی عمارت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔

یہ دیکھ کر میں گھبرا گیا، میں نے اپنے مہمانوں سے کہا کہ میں آتا ہوں، میں دوبارہ زینے کی طرف گیا اور نیچے اترا ابھی میں کاؤنٹر کے پاس ہی پہنچا تھا تو دیکھا لوگ اسی ہوٹل کی طرف بڑھ رہے ہیں، ان میں سے کچھ لوگ نعرے لگا رہے ہیں، کئی لوگوں کے ہاتھوں میں چھریاں، ڈنڈے اور کچھ کے ہاتھوں میں پستول تک تھے۔ مختلف قسم کے نعرے گونج رہے تھے، گستاخ کی سزا، سر تن سے جدا۔۔ وغیرہ وغیرہ۔۔

وہ گروہ بڑھتا ہی جارہا تھا اور وہ تقریبا ہوٹل کے دروازے تک پہنچ چکے تھے اتنے میں ہوٹل کے دروازے کے سامنے کیفے میں موجود اسی شخص سے جس سے میری بات ہو رہی تھی اس نے مجھے دیکھ لیا اور اس نے چیخ کر مجمعے کو میری جانب راغب کروایا، اب مجمع میری طرف شدید چیختا چنگھاڑتا ہوا بڑھ رہا تھا۔ ہوٹل کے دروازے سے داخل ہوکر وہ گروہ میرے قریب پہنچ چکا تھا، اس گروہ میں کچھ لوگ چھریوں اور ڈنڈوں کے ساتھ مجھ پر جھپٹ پڑے۔

انتہائی تیز جھٹکے کے ساتھ میں نیند سے بیدار ہوگیا، میرا جسم کمرے میں باوجود اے سی چلنے کے مکمل طور پر پسینے میں شرابور تھا، یہ ایک خواب تھا، جس خواب کے آخری نعرے ابھی تک میرے کانوں میں گونج رہے تھے، ۔

لبیک لبیک

سر تن سے جدا

گستاخ کی موت

Check Also

Time Magazine Aur Ilyas Qadri Sahab

By Muhammad Saeed Arshad