Riaz Season Mela, Khwabon se Haqeeqat Ka Safar
ریاض سیزن میلہ، خوابوں سے حقیقت کا سفر
ریاض سیزن 2 کے ایک پروگرام میں جمعے کے دن آنے والے انڈین طائفے پر ہمارے پاکستانی دوست بہت زیادہ غم میں مبتلا ہوئے ہیں۔ حالانکہ 20 اکتوبر 2021 سے شروع ہونے والے اس پروگرام کا دورانیہ قریب پانچ ماہ ہے یعنی اس کا اختتام مارچ سنہء 2022 تک ہے، اور سعودی عرب میں انڈین غیرملکیوں کی تعداد پاکستانیوں سے زیادہ ہے، اگر ایک انٹرٹینمنٹ ایونٹ کے ایک دن کو اس ملک میں بسنے والے سب سے زیادہ غیرملکیوں کے نام سے کیا گیا تو ہمارے لوگ اتنے پریشان کیوں ہیں؟
اس سے پچھلے ریاض سیزن میں پاکستان کے فنکاروں کا طائفہ راحت علی خان اور عاطف اسلم تھے۔ ویسے بھی یہ ایک مکمل معاشی و انٹرٹینمنٹ پروگرام ہے، جس میں دنیا بھر کے فنکاروں، ریسلرز، کرتب دکھانے والی کمپنیاں اور فوڈ آؤٹ لیٹس کے علاوہ سب سے زیادہ مقامی سعودی فنکاروں، اور آرٹ سے تعلق رکھنے والوں کے ایونٹس پر مشتمل ہے۔ کچھ لوگ صرف ریاض انٹرٹینمنٹ کے سیزن 2 میں پڑوسی ملک کے اداکاروں کے آنے پر اس پروگرام یا انٹرٹینمنٹ کو شائد اتنا ہی سمجھ رہے ہیں، حالانکہ یہ صرف ریاض سیزن 2 کے دو ماہ سے چلنے والی انٹرٹینمنٹ میں صرف ایک دن کی ایکٹوٹی ہے۔
وہیں اس ریاض سیزن میں 7 ہزار 500 مختلف پروگرامز منعقد کیے جارہے ہیں۔ جبکہ جنہیں اس پروگرام میں ناچ گانے نظر آرہے ہیں ان کے لئے بتادوں کہ ریاض سیزن ٹو کے پروگراموں میں غنائی (گانا بجانا) تقریبات کا حصہ دو فیصد سے زیادہ نہیں ہے۔ یعنی صرف چھ بین الاقوامی کنسرٹ ہیں جن میں انڈیا کا طائفہ بھی شامل رہا۔ریاض سیزن اصل میں کیا ہے؟
سنہء 2017 میں محمد بن سلمان نے دنیا کےسامنے اپنے کچھ خواب رکھے تھے، اس وقت دنیا بھر کے معیشت دانوں نے اسے ناممکنات کہا تھا، مگر اس شخص نے قریب صدیوں میں کسی بھی ریاست میں صرف چار برسوں میں اتنی انقلابی و حیرت انگیز تبدیلیاں کرکے دکھا دی، محمد بن سلمان نے یہ خواب دنیا بھر میں پیٹرول کے بدلتے ذرائع کے مقابل اپنے ملک کی معیشت کو سنبھالنے کے لئے دکھائے تھے اور انہیں سچ بھی کرکے دکھادیا۔
پیٹرول کے علاوہ معیشت کو متبادل ذرائع سے بدلنے کے خوابوں میں سائنس و ٹیکنالوجی، مقامی پروڈکشن، غیرملکی سرمایہ کاروں کو سعودی عرب میں راغب کرنا، معیشت میں مقامی صنعت کاری کے انقلاب کے علاوہ دنیا بھر کو اپنی جانب مبذول کروانے کے لئے سیاحتی و انٹرٹینمنٹ پروجیکٹس کا آغاز بھی کیا گیا، اسی انٹرٹینمنٹ کی ضمن میں سعودی عرب کے مختلف شہروں میں میلوں کا رواج ان چند سالوں میں شروع کیا گیا جو سعودی وژن 2030 کا حصہ ہے اور یہ سلسلہ اب تک کامیابی سے قائم ہے۔
یہ صرف مقامی نہیں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کو اس میں شرکت کی جانب توجہ دلائی گئی اور سیاحتی ویزوں کا اجرا کیا گیا۔ ریاض سیزن ون نے دنیا کو سعودی دارالحکومت ریاض میں لانے اور محمد بن سلمان کے خوابوں کو حقیقت میں تبدیل کرکے دکھا دیا تھا۔ریاض سیزن ون سنہء 2019،یہ صرف ریاض سیزن نہیں ہے بلکہ دمام، جدہ اور ینبوع سیزن پچھلے سال سے ہورہے ہیں۔ سال سنہء 2019 کے اختتام پر پہلا ریاض سیزن ہوا تھا۔ جو 15 اکتوبر سے 15 دسمبر تک تھا بعد ازاں اس کی مقبولیت کی وجہ سے اسے بڑھا کر 18 جنوری سنہء 2020 تک جاری رکھا گیا۔
ریاض سیزن ون میں دو لاکھ سے زیادہ سیاحتی ویزے جاری کئے گئے تھے، جبکہ اندرون ملک اور خلیجی ریاستوں سے آنے والوں کی تعداد بھی 56 لاکھ سے زائد تھی، ریاض شہر کے تمام ہوٹلز اور فرنشڈ اپارٹمنٹ بک ہوئے تھے۔ یہ سب یا تو غیرملکی سیاحوں سے بھرے ہوئے تھے یا اندرون ملک اور خلیجی ریاستوں سے آنے والے شہری اور غیر ملکی تھے۔ریاض سیزن ون میں تین ارب 10 کروڑ ریال کے اخراجات اور آمدنی چھ ارب ریال تک ہوئی تھی۔
ریاض سیزن ون کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا تھا، اس میلے کے لیے ریاض کے مختلف علاقوں میں 14 ملین مربع میٹر مختص کیا گیا تھا اور ریاض سیزن کے لیے شہر کو 12 زون میں تقسیم کیا گیا تھا مگر اس کی لمبائی 22.136 میٹر تک پہنچ گئی تھی۔ ریاض سیزن نے اس حوالے سے دنیا بھر میں ہونے والے میلوں کے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے تھے۔ ریاض سیزن ون سعودی عرب کا سب سے بڑا میلہ رہا اور اس میں 100 سے زیادہ پروگرام پیش کیے گئے تھے، جو مختلف عمر اور گروپ کے افراد کے لیے تھے۔
ان پروگرامز میں کنسرٹ، تھیٹرز، عرب ممالک کے ڈرامے اور ریسلنگ کے مقابلوں کے علاوہ بہت کچھ منعقد کیا گیا تھا۔ اس سیزن کا اختتامی پروگرام لیلی خیال کی سرزمین، کے عنوان کے عظیم الشان شو سے پیش کیا گیا تھا۔ ریاض سیزن ون سے سعودی عرب کی ایک نئی شناخت ابھر کر سامنے آئے تھی۔
ریاض سیزن ٹو سنہء 2021،ریاض سیزن 2 کا آغاز 20 اکتوبر کو ہوا ہے اور توقع ہے کہ یہ اگلے سال 2022 مارچ تک جاری رہے گا۔20 اکتوبر کو ریاض سیزن 2 کا افتتاح کیا گیا ۔ افتتاحی تقریب میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ، آتشبازی کا شاندار مظاہرہ ہوا۔ افتتاحی تقریب میں خصوصی ڈورنز کے ذریعے شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی تصاویر فضا میں بنائی گئی جنہیں میلوں دور سے بھی دیکھا جاسکتا تھا۔ ریاض سیزن ٹو کی افتتاحی تقریب میں 1500 ماڈلز نے مختلف لباس پہن کر کرتب دکھائے تھے، جبکہ 2760 ڈرونز کے ذریعے لیزرلائٹس کا خصوصی شو پیش کیا گیا تھا۔
ریاض سیزن 2 کو عربی عنوان "تخیل اکثر" دیا گیا جس کا اردو معنی "سوچ سے بڑھ کر" کاہے۔ اس سیزن کے پروگرامز کی تیاری مکمل طور پر سعودی ماہرین نے کی ہیں۔ صرف افتتاحی تقریب کے ٹکٹ ایک گھنٹے کے اندر ہی آن لائن فروخت ہو گئے تھے۔ریاض سیزن کی آفیشل ویب سائٹ پر اس سیزن کا تعارف ان لفظوں میں لکھا ہے۔ہم دنیا کا سفرکرنے کے بجائے دنیا کو ایک جگہ آپ کے پاس لے آئے ہیں۔
ریاض سیزن 2 کے لیے دارالحکومت ریاض شہر کے 14 اضلاع میں 54 لاکھ مربع میٹر کا رقبہ مختص کیا ہے جو پچھلے سیزن سے تقریبا چار گنا بڑا ہے۔ ریاض سیزن 2 کے دوران 7599 سے زیادہ ایونٹس منعقد کیے جارہے ہیں، اور اس میں 2500 سے زیادہ پروگرام ہوں گے۔ ریاض سیزن ٹو کے 14 مقامات میں سے چار ایسے ہوں گے جہاں مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکی مفت آسکیں گے۔ وہاں جانے کی کوئی فیس نہیں ہوگی۔ مگر کئی ایونٹس کی الگ الگ رقم کی ٹکٹ ہے، ریاض سیزن ٹو کا مقصد ملکی اور بین الاقوامی کشش کے پروگرام پیش کرنا ہے۔ گزشتہ سیزن کے مقابلے میں اس سال دگنے پروگرام رکھے گئے ہیں۔
ریاض سیزن ٹو میں 75 ملین سے زیادہ لوگوں کی شرکت متوقع ہے۔ 4400 بزنس لائسنس جاری ہوئے ہیں۔ ایک لاکھ سے زائد مقامی افراد کو روزگار ملا ہے اور اتنی ہی تعداد میں ٹرینی نوجوانوں کو انٹرنیشنل ایونٹ مینجمنٹ کی تربیت دی جارہی ہے۔ ریاض سیزن 2 کی تیاری میں 722 کانٹریکٹنگ کمپنیز اور 1238 سے زیادہ انجینیئرز اور 16 ہزار سے زیادہ لیبرز نے حصہ لیا۔ 950 سعودی اور بین الاقوامی فیکٹریوں سے سامان حاصل کیا گیا۔
ریاض سیزن کے پروگرامز میں 70 عربی کنسرٹس، چھ بین الاقوامی کنسرٹس، 10 بین الاقوامی نمائشیں، 350 تھیٹر پرفارمنس، 18 عربی ڈرامے اور چھ بین الاقوامی ڈرامے شامل ہیں۔ ان کے ساتھ ایک فری ریسلنگ چیمپیئن شپ، دو بین الاقوامی میچز، 100 انٹرایکٹو سیشنز، 200 مقامی ریستوران اور 70 مقامی کیفے بھی ہیں اس کے علاوہ ریاض سیزن 2 میں انٹرنیشنل برانڈ کے ریستوران اور انٹرنیشنل کافی شاپس بھی قائم کیے گئے ہیں جہاں پوری دنیا کے کھانوں کے ذائقوں سے آنے والے لوگ لطف اندوز ہونگے۔
ریاض سیزن 2 بھی 2021 گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں دنیا کاسب سے بڑا میلہ کی حیثیت سے شامل ہوگیا ہے، ریاض سیزن نے سب سے بڑے تفریحاتی ایونٹ کے طور پر اب تک دنیا میں ہونے والے میلوں کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، گزشتہ ریاض سیزن ون نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام بنایا تھا اسی طرح سیزن ٹو نے بھی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام بنا لیاہے، ریاض سیزن 2 کے پروگرام دنیا بھر کے لوگوں اور سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کیے ہوئے ہیں ۔
صرف ابتدائی ہفتوں کے دوران 10 لاکھ سے زیادہ افراد ریاض سیزن دیکھنے کے لیے پہنچ چکے ہیں ۔ اور آمدنی ابھی تک ایک ارب ریال سے زائد ہوچکی ہے، آخری جمعے کو 80000 افراد نے انڈین طائفے کے کنسرٹ میں شرکت کی تھی جن میں 80 فیصد افراد پاکستانی انڈین اور بنگلہ دیش سے رہے۔اس سیزن کا ایک بڑا مقصد سعودی مقامی افراد کی آرٹ کی دلچسپی اور مقامی آرٹسٹوں کو پوری دنیا سے متعارف کروانا بھی ہے۔ جس میں بیسیوں شعبے ہیں۔ مقامی دستکاروں، ہنرمندوں کی حوصلہ افزائی بھی ہے۔
ریاض سیزن میں مقامی ڈرامہ تھیٹر ہوں گے جن میں سعودی لڑکوں اور لڑکیوں کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع مل رہا ہے۔ ریاض سیزن کے ٹکٹس کی رقم دبئی اور دوسرے کئی پڑوسی ممالک میں ہونے والے انٹرٹینمنٹ ایونٹس کے مقابلے میں تیس فیصد کم رکھی گئی ہے اور وزارت صحت کے تحت مکمل طور پر احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی ہیں۔ ریاض سیزن 2 میلے کا آغاز عالمی سیاحت اور تفریح کے حوالے سے سعودی عرب کی معیشت کو مزید بہتر بنانے میں انتہائی سازگار اقدام ہےاور یہ سعودی وژن 2030 کا ہی ایک سلسلہ ہے۔ جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ایک خواب کی تعبیر ہے۔ جو سعودی عرب کی معیشت کی جانب ایک راست قدم ہے۔ یہ ریاض سیزن 2، مارچ 2022 تک جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ اس کے بعد ہونے والے جدہ سیزن کی بھی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں۔
نوٹ: مجھے اندازہ ہے کہ کئی لوگوں کو اس ریاض سیزن کی تفصیلات کا اندازہ نہیں ہوگا، ویسے بھی کئی تنقید کرنے والوں کو خوشیوں، میلوں سے زیادہ مذہب کے نام پر جلتے اور کٹتے جسم پسند ہوتے ہیں۔ انہیں اندازہ نہیں ہے کہ لیڈرز جو عہد کرتے ہیں وہ جب نبھائیں تو قوم ساتھ کھڑی ہوتی ہے۔ عوام کے لئے خوشیوں کا سامان کریں، تعلیم، صحت، روزگار، اچھی زندگی کی سہولیات ممکن بنائیں۔شائد یہ بھی کم لوگوں کو پتہ ہوگا کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے طول وعرض میں 150 سے زائد صحابہ کے ہاتھوں کی بنائی گئی اور اولین اسلامی ادوار کی مساجد کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔