Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansoor Nadeem
  4. Jannati Tawaif

Jannati Tawaif

جنتی طوائف

اک جسم فروشی کے بازار میں اک طوائف کا انتقال ہوگیا، اتفاق کی بات یہ ہے کہ اسی دن اسی محلے کے سب سے بڑے مذہبی رہنما کا بھی انتقال ہوگیا، عالم بالا میں طوائف اور مذہبی رہنما پہنچ چکے تھے، فرشتے دونوں کو لے کر آگے بڑھنے لگے اور پھر فیصلہ ہوا کہ مذہبی رہنما کو جہنم کی راہ دکھائی گئی اور طوائف کو جنت میں لے جانے لگے تو مذہبی رہنما لاٹھی پھینک کر چیخنے لگا۔

مذہبی رہنما: آہ تم یہ کیسا ظلم کر رہے ہو؟ تم مجھے جہنم اور طوائف کو جنت میں لے جا رہے ہو، یقینا تم سے کوئی غلطی ہوئی ہوگی، صحیح طرح سے دیکھو، یقینا میرے نام جنت کا پیغام آیا ہوگا اور اس طوائف کے نام پر جہنم کا پیغام ہوگا۔ آہ ایسا مت کرو۔۔

مجھے خدا کا سامنا کرنے دو، میں اپنا حال خدا کو خود بتاؤنگا کہ میری ساری زندگی مذہبی صحیفے پڑھنے میں گزری ہے۔ اور اس عورت کی ساری زندگی گناہوں میں گزری ہے۔ کیا میری تمام عبادات کا یہی صلہ ہے کہ میرے ساتھ ایسا کیا جائے اور مجھے جہنم کی راہ دکھا دی جائے؟

مذہبی رہنما کی چیخ و پکار اور ہنگامہ بپا کرنے پر فرشتوں نے فیصلہ کیا اور اسے خدا کے سامنے ہی پیش کر دیا جائے۔۔

جب وہ خدا کے حضور پیش کیا گیا تو خدا اس سے کہنے لگا کہ تم کو جہنم بھیجنے اور طوائف کو جنت میں بھیجنے کی حکمت یہ ہے کہ

وہ طوائف شراب پیتی تھی، عیش و عشرت میں رہتی تھی، لیکن جب تم عبادات میں بیٹھ کر مناجات پڑھتے، اگربتیاں جلاتے، تب وہ سوچتی تھی کہ اسے زندگی میں یہ سعادت کب ملے گی، کہ وہ بھی زندگی میں کبھی عبادت گاہ میں بیٹھ کر مناجات پڑھ سکے گی یا نہیں، وہ بہت روتی تھی۔ تیری عبادت گاہ سے اگربتیوں اور چراغوں کی خوشبو اس کے گھر پہنچتی تھی تو وہ اسے اپنی خوش نصیبی سمجھتی تھی، مناجات کی آواز سن کر وہ خوش ہو جاتی تھی۔

لیکن تیرا کیا حال تھا کہ عبادت کرتے ہوئے بھی تیرا دماغ یہی سوچتا تھا کہ طوائف انتہائی خوبصورت ہے اور تو اس تک کیسے رسائی کرے، یہ الگ بات ہے کہ تو وہ ہمت نہ کرسکا، تیری پارسائی کی شہرت آڑے آگئی۔ سارے شہر کے لوگ تجھے بہت پارسا سمجھتے تھے۔ جب طوائف ناچتی تھی، تو تیرے ذہن میں ہوس پیدا ہوتی تھی، تو اسی دلچسپی میں غرق رہا اور اس تک رسائی نہ کرنے کو اپنے لئے بدقسمتی سمجھتا رہا تھا۔۔

اسی لیے طوائف کو جنت میں اور تجھے جہنم میں بھجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ طوائف کا ضمیر عبادت کی خواہش میں مچلتا تھا، وہ نماز پڑھتی تھی اور عبادت کی خواہش رکھتی تھی۔ وہ کیچڑ میں تھی لیکن کنول کی طرح مہکتی رہی، اور تم پاکیزہ ماحول میں رہے لیکن کیچڑ میں اٹکے رہے۔

اس کہانی کی مورل اسٹوری آپ سمجھ رہے ہونگے کہ یہ کسی کے خلاف لکھی گئی ہے؟

بلکہ اس کہانی کا اخلاقی پہلو یہ ہے کہ آپ باہر سے کیا ہیں، کیسے نظر آتے ہیں، اچھا نظر آنا بھی ضروری ہے، مگر دوسروں کی اصلاح کاریوں میں وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے کہ آپ خود اندر سے کیا ہیں، یہ جاننا بہت ضروری ہے؟

Check Also

Thanday Mard Ke Bistar Par Tarapti Garam Aurat

By Mohsin Khalid Mohsin