Doctor Tawhida Bin Sheikh
ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ
ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ، دنیا کی پہلی ڈاکٹر خاتون جن کے نام پر کرنسی نوٹ کا اجراء کیا گیا۔
عرب ممالک میں رہنے والے اگر آج کے دن گوگل سرچ انجن پر جائیں تو انہیں گوگل سرچ انجن کے آئیکون پر ایک خاتون کی تصویر نظر آئے گی، شائد انٹرنیٹ کی دنیا میں سب سے بڑا اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والا سرچ انجن گوگل سرچ انجن Google Search engineہی ہے۔ گوگل سرچ کا ایک آپشن گوگل ڈوڈل Google Doodleکے نام سے ہے۔ یہ گوگل ڈوڈل Google Doodle، گوگل کے ہوم پیج پر لوگو Logo کی عارضی تبدیلی کا نام ہے۔
گوگل سرچ انجن دنیا کا گوگل ڈوڈل گوگل سر چ انجن کے آئیکون کی عارضی تبدیلی کے ذریعے دنیا کے مشہور واقعات، شخصیات، دریافتوں، ایجادات اور دیگر ایونٹس کو سامنے لاتا ہے ابھی تک کوئی چار ہزار کے قریب گوگل ڈوڈل استعمال کئے گئیے۔ گوگل ڈوڈل نے سنہء2020 کی دہائی کے آغاز کے بعد آئیکون کی تبدیلی میں بہت زیادہ اضافہ کیا ہے۔آج کا گوگل ڈوڈل تیونس کی تاریخ کی پہلی ڈاکٹر خاتون، (A pioneer in womens medicine and icon of Arab feminism) اور عرب دنیا کی معروف ترین ڈاکٹر ہونے کا اعزاز رکھنے والی توحیدہ بن شیخ (Tawhida Ben Cheikh) کے اعزاز میں مشرق وسطی ٰکے لئے یہ آئیکون تبدیل کیا گیا ہے۔
آج 27 مارچ کے دن کی نسبت سے گوگل ڈوڈل توحیدہ بن شیخ سے منسوب کرنے کی وجہ یہ ہے کہ پچھلے سال27 مارچ سنہء2020 کو تیونس کے مرکزی بنک نے10 دینار کے ایک نوٹ کا اجراء کیا تھا جس پر توحیدہ بن شیخ کی تصویر تھی، ایک سال قبل اس بینک نے نوٹ کی چھپائی کافیصلہ کیا تھا جس کا مقصد تیونس کی عورتوں اور ڈاکٹروں کی حوصلہ افزائی مقصود تھا، تیونس کی تاریخ میں توحیدہ بن شیخ کی لازوال خدمات کو سراہنے کے علاوہ بھی دنیا بھر میں یہ پہلی بار ہوا کہ کسی ڈاکٹر خاتون کی تصویر پر کرنسی کا اجراء کیا گیا ہو۔ (The worlds first ever banknote to feature a female doctor)۔
توحیدہ بن شیخ آج کے تیونس کے دارالخلافہ تیونسیا (Tunisia) میں 2جنوری سنہء1909 میں پیدا ہوئی تھیں، اس وقت تیونس فرانس کے تسلط (the time of French protectorate) میں تھا، ان کے والد کا انتقال ان کی کمسنی میں ہی ہوگیا تھا، ان کا تعلق معاشی طور پر ایک مستحکم خاندان سے تھا، اپنی بیوہ والدہ کی رہنمائی میں انہوں نے تعلیم جاری رکھی، سنہء1928 میں وہ اور ان کی بہنیں تیونس کی تاریخ کی پہلی گریجویٹ خواتین (First Tunisian female to graduate secondary school) بنیں۔
یقیناََ توحیدہ بن شیخ ایک غیر معمولی ماں کی بیٹی تھیں، جو ایک روایتی فیملی سے تعلق رکھنے والی بیوہ Signal Motherکی حیثیت سے اپنے چاروں بچوں کو روایتی دینی تعلیم کے علاوہ اس عہد میں عصری علوم کی طرف بھی لے کر گئی۔ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ گریجویشن سے پہلے ہی معاشرتی طور پر فلاحی کاموں کے ساتھ منسلک رہیں، انہیں دنوں ان کی ملاقات ڈاکٹر ایٹاین برنٹ سے ہوئی، جو فلاسفر اور مشہور طبی محقق "Famous medical researcher" کی حیثیت سے لوئس پاسچر کے ادارے میں تیونس "Louis Pasteur Institute of Tunis" میں کام کررہے تھے۔
ڈاکٹر ایٹاین برنٹ کے راغب کرنے پر ہی انہوں نے طب کا شعبہ منتخب کیا، لڑکیوں کے لئے طب کی تعلیم کے لئے اس وقت تیونس میں کوئی بھی یونیورسٹی نہیں تھی، اس مرحلے پر بھی ڈاکٹر ایٹاین برنٹ نے ان کی والدہ کو اس بات پر آمادہ کیا کہ انہیں طب کی تعلیم کے لئے فرانس بھیجا جائے، توحیدہ بن شیخ نے اپنی ڈاکٹری کی ڈگری فرانس کی Paris School of Medicine کے ادارے سے 27برس کی عمر میں حاصل کی اور تیونس واپس لوٹ کر سنہء1936 میں اپنا نجی کلینک Non profit organizationشروع کیا۔
ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ تیونس کو پہلی گائنا کولوجسٹ ڈاکٹر کا اعزاز حاصل ہے اور بحیثیت فزیشن ڈاکٹر، زچہ بچہ (Physician, pediatrician, and gynecologist) سے انہوں نے تیونس میں خواتین کی صحت کی آگاہی، خاندانی منصوبہ بندی اور اسقاطِ حمل کے قوانین کے حق میں اور خواتین کے مسائل پر متعدد موضوعات پر کام کیا۔ ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ سنہء 1955میں چارلس نکولس ہسپتال (Charles Nicolle hospital) کے زچہ بچہ کے شعبے Maternity departmentکی سربراہ مقرر ہوئیں۔
تیونس کی تاریخ میں توحیدہ بن شیخ پہلی خاتون تھیں جنہیں تیونس کی قومی ہیلتھ کونسل میں شامل ہونےکا اعزاز بھی حاصل ہوا، سنہء 1970کی دہائی میں ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ نے تیونس ہلال احمر (Tunisian Red Crescent) کی نائب سربراہ (Vice President) کےفرائض بھی ادا کئے، سنہء1970 میں ہی ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ نے تیونس کی تاریخ کا پہلا خاندانی منصوبہ بندی First family planning clinicکے ادارے کا آغاز کیا، اور قوانین کے لئے آواز بھی اٹھائی، جو بالآخر سنہء 1973میں ملکی سطح پر لیگل سٹیٹس میں تسلیم کرلیا گیا۔
تیونس کی تاریخ میں پہلی بار ایک فرانسیسی زبان میں خواتین کے مجلہ (First French language women magazine) "لیلیٰ" (Leila) کا اجراء بھی کیا، سنہء2010 میں ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ کا101 برس کی عمر میں انتقال ہوا، آج کی تاریخ میں تیونس میں50 فیصدی خواتین کی تعداد ہے، جو بلاشبہ ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ کو اپنا انسپائریشن مانتی ہیں، تیونس میں خواتین کی صحت اور حقوق کے لئے ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ کا نام ہمیشہ رہے گا کہ وہ ان حقوق کے لئے آواز اٹھانے والی پہلی خاتون Pioneer and activist for womens healthcare ہیں۔
تیونس نے ان کے اعزاز میں سنہء2012 میں ایک ڈاک ٹکٹ کا بھی اجراء کیا تھا، اور پچھلے سال کرونا وباء میں ڈاکٹروں کی خدمات کے سلسلے میں تیونس کے پارلیمنٹ نے پہلی بار دس دینار کے کرنسی نوٹ banknoteپر ان کی تصویر کے اجراء کا قانون پاس کیا تھا، ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ڈاکٹر خاتون کی تصویر کسی کرنسی نوٹ پر لگائی گئی ہو۔ یقینا ََیہ دنیا بھر کی خواتین اور ڈاکٹر کے لئے بھی اعزاز ہے، جسے آج کے دن گوگل ڈوڈل نے بھی یاد رکھا۔
نوٹ: یہ مضمون پچھلے سال آج کے دن ہی ہسپتال کی انتظار گاہ میں بیٹھ کر لکھا تھا۔ جب میں نے گوگل سرچ کرنے کے لئے گوگل پر آج کا ڈوڈل ڈاکٹر توحیدہ بن شیخ سے منسوب دیکھا۔ جو ان کے نام سے کرنسی نوٹ کے اجراء کے ایک سال پورا ہونے پر ان کے اعزاز میں منسوب کیا گیا ہے۔ ہمارے ہاں اکثر ڈاکٹرز کے بارے میں بہت منفی تاثر رکھا جاتا ہے، جب کہ ہمیں بھی اپنے ان حقیقی ہیروز کو سراہنے کی ضرورت ہے۔