Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansoor Nadeem
  4. Cascara Coffee

Cascara Coffee

قشرة القهوة

انسانی تاریخ میں عربوں کا ایک ایسا تحفہ جو پوری دنیا کی کئی ایجادات و دریافتوں پر بھاری ہے، آج پوری دنیا کے انسانوں اور دنیا کی تقریبا تمام ثقافتوں اور معاشروں کو عرب کے صحراؤں سے ایک نخلستان کی صورت میں ملنے والا یہ تحفہ کافی coffee (قہوہ) جس سے آج کے عہد میں پوری دنیا کا کئی لوگ اپنے دن کا آغاز کرتے ہیں۔

دنیا کے بڑے جھگڑے ہوں یا اپنے پیاروں اور مہمانوں سے ملنے کا بہانہ، کافی کے ایک پیالے کی موجودگی میں ہی گفتگو، اور زندگی کے مختلف معاملات کے گرد گھومتی ہے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ کافی (قہوہ) پانی کے بعد دنیا کا دوسرا مشروب ہے۔ ویسے کئی لوگ یہ بتائیں گے کہ اس کا ظہور ایتھوپیا سے ہوا، اور کچھ محققین اسے یمن سے کہتے ہیں، یمن اس وقت ایتھوپیا پر ہی راج کرتا تھا، بہرحال اصلا عربوں نے ہی اسے دنیا میں اولین استعمال کیا تھا۔

یہ چھلکا کافی کے پھل کہہ لیں یا اندر موجود گری کا چھلکا ہے، جو اس گری کے وزن کا قریب دو فیصد ہوتا ہے، قدیم زمانے سے یمنی اسے برآمد نہیں کرتے تھے، بلکہ اسے کھانے میں استعمال کرتے تھے۔

ویسے یہاں موضوع کافی نہیں بلکہ قہوے کا چھلکا ہے، جسے عربی میں"قشرة القهوة" کہا جاتا ہے، اور آنگریزی میں یہ "Cascara" کے نام سے معروف ہے، جو اصلا ایک ہسپانوی لفظ ہے، جس کا مطلب ہے بیرونی کرسٹ، Cascara چند برسوں سے مغربی دنیا میں بہت سی مشہور کافی شاپس میں بطور ایک نئے فلیور کے طور پر بہت مقبول ہوا ہے، اسے ایک جڑی بوٹی والا مشروب کہہ سکتے ہیں، جو خشک کافی کی گری کے اوپری چھلکے سے بنایا جاتا ہے، جسے آسانی کے لئے کافی کا بھوسہ بھی کہا جاسکتا ہے، مغربی میں حالیہ بطور کافی فلیور اس کا ایک نام coffee cherry tea بھی ہے۔ یقینا اس کا ذائقہ عمومی کافی سے الگ ہے، اس میں مزید دوسری اشیاء ڈال کر جیسے ادرک، الائچی وغیرہ یا پھر پھلوں کے ذائقے کے ساتھ اس کا ایک الگ ذائقہ بن جاتا ہے۔ کافی کے بھوسے میں کیفین کی مقدار بھی انتہائی کم ہوتی ہے۔ اس میں کئی چیزیں شامل کرلی جاتی ہیں جیسے دار چینی شہد وغیرہ بھی اور سب تو Iced Cascara بھی دستیاب ہے۔

مغربی دنیا میں cascara صرف حالیہ چند برسوں سے معروف ہوکر نیا ذائقہ بنا ہے، مگر اصلا کافی کا بھوسہ بطور مشروب عربوں میں ہزاروں سالوں سے مشہور روایتی مشروبات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، کافی کے بیجوں کو آگ پر بھوننے کے بعد اس کی بھوسے کو بھی عربی کافی کی طرح پیس کر ابال لیا جاتا تھا، پھر الائچی، زعفران، یا ادرک کو ذائقے کے طور پر اس میں شامل کیا جاتا تھا، جو اسے ایک مخصوص ذائقہ دیتا ہے۔

کافی کے بھوسے کی بطور مشروب ابتدا عرب خلیجی خطہ خصوصاً یمن سے ہوئی، جہاں کے لوگ کافی کا بھوسہ پینا پسند کرتے ہیں، کیونکہ یہ سستا بھی رہتا ہے، سنہء 1877 میں اطالوی سیاح رینزو منزونی اپنے یمن کے دورے کے دوران القشر کافی کی توجہ حاصل کی تھی، جسے العربیہ السعیدہ کہا جاتا تھا، رینزو منزونی نے سنہء 1884 میں اپنی کتاب: Yeman: A Journey to Happy Arabia میں اس کا تذکرہ یوں کیا ہے "یمن کے لوگ کافی نہیں پیتے جیسا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے! بلکہ، وہ کافی کی پھلیاں بیچتے ہیں، اور چھلکا خود استعمال کرتے ہیں، وہاں اسےانسانی جسم کے لیے اس کے صحت کے فوائد کے طور پر جانتے ہیں۔

نوٹ:

1- تاریخ یہی بتاتی ہے کہ کافی بحیرہ احمر کے راستے ہی یمن پہنچی، کیونکہ کافی کی کاشت کم عمری میں ہی ایتھوپیا سے یمن منتقل ہوئی، اور صوفی غثول اکبر نورالدین ابی الحسن الشزلی وہ پہلا شخص تاریخ میں ملتا ہے، جو یمن میں کافی لایا اور اس سے کافی کا مشروب تیار کیا، اور کافی کاشت کرنے والا پہلا شخص یمن میں جمال الدین الذھبانی تھا، اس کا ذکر الحنبلی کی کتاب (امدات الصفوی فی حل القحوا) میں کیا گیا ہے اور سب سے پہلے اسے سماجی مشروب کے طور پر اختیار کیا گیا یمن کے صوفیوں کی باقاعدہ عادت تھی۔

وہ اسے ایک نیند بھگا دینے والے مشروب کے طور پر استعمال کرتے تھے تاکہ انہیں دیر تک جاگنے اور رات کی نماز پڑھنے میں مدد ملے۔ ایتھوپیا کے چرواہے کا قصہ بھی تاریخ میں ملتا ہے، مگر ترکی یا یورپ تک پہنچنے کی داستانیں بہت بعد کے زمانوں کی ہیں، یہ سولہویں صدی میں۔ فارس مصر شام ترکی کے بعد ہوتی ہوئی یورپ پہنچی تھی۔ یہ الگ بحث ہوگی، جس پر ایک طویل مضمون چاہئے۔

2- یہ چھلکے اب تو باقاعدہ فلیورز میں پیکنگ میں بھی مل جاتے ہیں۔

Check Also

Future Planning

By Khateeb Ahmad