Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansoor Nadeem
  4. Artificial Intelligence Ya Seyahat

Artificial Intelligence Ya Seyahat

آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا سیاحت

ہماری زندگیوں میں ہر روز نئی اصطلاحات آتی ہیں، ایسی ہی اک نئی اصطلاح، Artificial Intelligence مصنوعی ذہانت" کی اصطلاح ہے، میں چونکہ اس شعبے میں زیادہ معلومات بھی نہیں رکھتا اور میں نے آج تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے متعلقہ کچھ کام بھی نہیں کیا ہے، لیکن مجھے یہ اندازہ ضرور ہے کہ آنے والے وقت میں یہ تبدیلی لائے گی، لیکن بہرحال آج بھی پوری طرح سے یہ اس تبدیلی کا اظہار نہیں کررہی کہ یہ دنیا میں کتنی تبدیلی لا رہی ہے۔ لیکن ظاہر ہے کہ ہمیں اسے یاد رکھنے میں آسان سائنسی نام ہونا چاہیے، جس کے ساتھ ہم افق کی ایک وسیع دنیا کا حوالہ دے سکتے ہیں۔

ہمارے زمانے کے بڑے سائنسی مظاہر کے ساتھ ایسا ہی ہوا، جیسے ہمارے عہد میں "کمپیوٹر" آگیا، جو آج عام ضرورت کی اشیاء کی طرح استعمال کیا جاتا ہے، یا ماضی قریب میں "ٹیلیفون" تھا، جو کہ ایک مشین تھی جسے دو افراد اپنے اپنے گھروں یا دفاتر کی حدود میں رہ کر طویل فاصلے پر ایک دوسرے سے بات چیت کر سکتے تھے، یہ ایک ایسا نیٹ ورک تھا جس کے ذریعے کرہ ارض کے لوگ لمحوں میں کسی بھی فاصلے سے ایک دوسرے سے بات چیت کر سکتے ہیں۔

آج ہم سوچ رہے ہیں کہ یہ سماجی ذہانت ہماری زندگی میں کیا کرے گی۔ یہ کتنے ہی پیشوں کا صفایا کردے گی؟ بے روزگاری کتنی پھیلے گی؟ حالانکہ ہر یاد کے بعد زمین تباہی اور خوشحالی دونوں سے بھر جاتی ہے۔ لینن کہتا تھا: "جو کام نہیں کرتا، وہ نہیں کھاتا"۔ اب جو کام نہیں کرے گا اس کے لیے نظریات کی ایک فوج کام کرے گی۔ جیسے ماضی میں ریڈیو نے لوگوں کی زندگی بدل دی تھی۔ پھر یہ غائب ہوگیا اور اس کی جگہ "ٹرانزسٹر" نے لے لی۔ پھر لوگ اسے بھول گیا، اس کی جگہ ٹیلی ویژن نے لے لی اور اب نیٹ فلکس وغیرہ نئی علامت کے طور پر آگئے ہیں، گھریلو تار والے ٹیلی فون اب ماضی کا کھلونا بن رہا ہے اور نئی نسلیں اس کے بارے میں زیادہ نہیں جانتی کیونکہ اب ہمارے ہاتھوں میں مسائل فون آ چکے ہیں، زمانہ خود بدل گیا، اس کے ساتھ ہمارے رحجانات اور ہماری زندگیاں بدل گئیں۔ دنیا ہر صدی میں بلکہ آج دہائیوں میں اتنی بدل رہی ہے، یہ بدلتی دنیا نہ ہی ہم سے مشورہ کرتی ہے اور نہ ہی ہماری رائے لیتی ہے۔ اب ہمیں یہ کرنا ہے کہ بغیر نقصان یا اجازت کے اس ترقی کے ریوڑ میں شامل ہونا ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ ہماری زندگی میں اب ہر چیز ایک "صنعت" بن چکی ہے۔ زمین پر سب سے بڑی صنعت کاریں یا ہوائی جہاز نہیں رہے ہیں، یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے ہاں ہر دوسرا آدمی ارٹیفیشل انٹیلیجنس کے نام پر اب عجیب و غریب کورسز کرانے کے لیے لوگوں کو لوٹ رہا ہے، میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے خلاف بالکل نہیں ہے پوری دنیا میں اس وقت بڑی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی دنیا میں کسی بھی ملک کی سب سے زیادہ کمائی نہ اسلحہ و جہاز بیچنے میں ہے نہ ہی مصنوعی ذہانت میں ہے بلکہ دنیا میں سب سے زیادہ کما کر دینے والا شعبہ سیاحت ہے۔ ہمیں سیاحت کو بطور پوری دنیا میں ہر فرد کے ہے رسائی دینے والے فرانسیسی وزیر اعظم لیون بلم (1872–1950) کو دعائیں دینی چاہئے، جس نے انسانی تاریخ میں کام کرنے والے لوگوں کے لئے سالانہ چھٹی کا نظام نافذ کیا تھا، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تمام طبقات کے تمام لوگوں کے لیے سیاحت کا گیٹ وے بن گیا۔

میں نے ہر تبدیلی کے ساتھ اس موضوع کے بارے میں کیوں لکھا؟ کیونکہ دنیا کا یہی طریقہ ہے۔ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہر دور ہم پر بدلتا ہے اور ہم اسے مزید تسلیم نہیں کرتے۔ "صنعتی انقلاب" انسان کی بھاپ کی دریافت تھی، جس نے سمندروں کو فتح کیا اور سلطنتوں کو پھیلایا۔ اب جب ہم "صنعتی انقلاب" کی بات کرتے ہیں تو ہم قرون وسطی کے بارے میں سوچتے ہیں۔ کبھی زندگی میں کسی اونچی بلڈنگ میں جائیں تو ایسی فلک کو اس کو عمارتیں دیکھ کر آپ کو کیا خیال آتا ہے، کہ انسان نے اتنی فلک بوس عمارتیں تعمیر کر لی ہیں۔ نہیں، بلکہ اس تعمیر کے ساتھ یہ بھی خیال اتا ہے کہ اس کے ساتھ اس شخص کو بھی دعا دینی چاہیے جس نے الیکٹرک لیفٹ ایجاد کردی ورنہ یہ فلک بوس عمارت کسی کام کی نہ ہوتیں، پاکستان واقعی ایک خوبصورت ملک ہے، صرف آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے پیسے کمانے کی دوڑ میں شامل ہونے کے بجائے میرا خیال ہے کہ سیاحت کی طرف توجہ دینا زیادہ ضروری ہے۔

Check Also

Koi Darmiya Nahi Chahiye

By Abu Nasr