Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mansoor Nadeem
  4. Al Amshajia

Al Amshajia

الامشاجیہ

ننگے پاؤں کے ساتھ سفید وردی جیسا لباس جو بمشکل گھٹنے کو ڈھانپتا تھا، یہ کون لوگ تھے جو یک دم بازار یا کسی بھی شاہراہ پر دوڑتے نظر آتے تھے، کسی رئیس، کسی مالدار، کسی اشرافیہ یا دربار سے وابستہ افراد کی رتھ کے لئے راستے ہموار کرتے تھے، یہ رتھ سے پہلے راستے میں دوڑتے ہوئے آتے تھے، یہ آوازیں لگاتے تھے کہ ہوشیار باش فلاں امیر شہر، فلاں رئیس، فلاں دربار سے وابستہ پاشا یا پاشا کے گھر سے رتھ میں آرہا ہے، رستہ چھوڑ دیا جائے عام لوگ راستہ خالی کردیں۔۔

زمان و مکان کے فرق کے ساتھ انسانی ضرورت اور پیشے بدل جاتے ہیں، جن میں سے کچھ ترقی اور وقت کی ضرورت کے ساتھ پیدا اور ختم ہوجاتے ہیں، ان میں سے کچھ ہمیشہ کے لیے غائب ہو جاتے ہیں، اور صرف ایسے پرانی تصویروں یا اس تہذیب کی فلموں میں نظر آتے ہیں، اور ان میں سے کچھ ویسے ہی رہتے ہیں، چاہے کچھ بھی ہو۔

یہ مصر کی تہذیب میں پچھلی صدی کے دوران جو پرانی ملازمتیں رائج تھیں، لیکن اب یہ ناپید ہو چکی ہیں، ان میں"الامشاجیہ" کا کام ہے، اور الامشاجی وہ شخص ہوتا تھا جو امراء و رؤساء کے رتھ کے لیے راستہ ہموار کرتا ہے، رتھ سے آگے ننگے پاؤں دوڑتے ہوئے وہ چیختا جاتا تھا کہ کہ لوگو۔ ہشیار۔۔ سنو۔۔ راستہ خالی کرو۔ "اے لوگو، اے لوگو۔ سنو۔۔ فلاں ابن فلاں پاشا آرہا ہے، ارے لوگو۔ فلاں ابن فلاں عزت دار کے گھر کا قافلہ آرہا ہے۔ "، اور دیگر ایسے جملے جو عوام کو اس شخص کی اہمیت اور مقام کی وضاحت بتاتے تھے۔ گھوڑوں کی گاڑیوں کے آگے دوڑنا یہ کام آج کل بھی ہے شائد جو قافلے کی صورت میں گاڑیوں میں بیٹھے ملازموں یا تربیت یافتہ باڈی گارڈ سے ملتا جلتا ہے۔

یہ وہ مشکل کام ہوتا تھا جسے پیشہ بنا کر عربوں میں غاصب ترک سلطنت کی وجہ سے لایا گیا تھا، ترکوں کے عرب میں وجود سے پہلے عرب تہذیب میں ایسا کوئی شاہی یا رؤساء کے شاہراؤں پر چلنے کا طریقہ نہیں تھا کہ کسی کی آمد کا باقاعدہ اعلان ہوتا ہو، یہ پیشہ (موجودہ معدوم ہوچکا ہے) سنہء 1850 میں ایک ایسے وقت میں نمودار ہوا جب ہر کوئی اس وقت کے طاقت کے مرکز (ترک غاصب سلطنت) کے قریب جانے اور کام حاصل کرنے کی کوشش کر رہا تھا جس سے انہیں زیادہ آمدنی ہو، خواہ وہ کام کم قابل احترام ہی کیوں نہیں ہو، اس وقت کچھ مصری دیہی افراد اور صحرائی معاشروں میں نقاب کا رواج تھا اور ان کی معاشی حالت بھی اچھی نہیں تھی جوتے یا چپل پہننے کا خیال کچھ لوگوں کے لیے بالکل نیا، عجیب اور غیر آرام دہ بھی تھا۔

معاشی طور پر ان کے لئے اس تک رسائی بھی نہیں تھی، اس لئے عموما اس پیشے کے کرنے والے لوگ ننگے پاؤں ہوتے تھے، جو گھوڑوں سے چلنے والے رتھوں کے سامنے ننگے پاؤں بھاگتے ہیں اور عام لوگوں کو اس کے راستے میں خلل ڈالنے سے روکتے تھے۔ یہ تصویر ہے جن میں اس عہد کے معزز لوگوں کے گھوڑے سے چلنے والے رتھ میں کے ساتھ ان کے آگے دوڑتے المشجیح چل رہے ہیں۔ اس عہد میں یہ ایک ایسا پیشہ تھا جو اس زمانے میں عام تھا۔

Check Also

Pakistani Ki Insaniyat

By Mubashir Aziz