Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Malik Zafar Iqbal
  4. Dang Tapao Policy Aur Hamara Mustaqbil

Dang Tapao Policy Aur Hamara Mustaqbil

ڈنگ ٹپاؤ پالیسی اور ہمارا مستقبل

اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک محفوظ خوبصورت اور قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے اور اس کے باوجود ہم غیر محفوظ اور ہماری اکثریتی آبادی غربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ آخر کیا وجہ ہے ہم ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل نہیں سکے جی ہاں یہ وہ الفاظ ہیں جو ہر ایک پاکستانی کی زبان پر ہیں مگر مستقبل کی فکر کسی کو نہیں کیونکہ ہماری سوچ ذاتی مفادات کے گرد گھومتی ہے بحثیت قوم ہماری ترجیحات نہیں۔ قومی سوچ پیدا کرنا ہوگی ورنہ مزید کئی دیہائیوں تک سیاست دانوں کے یہ الفاظ سنتے رہیں گے پچھلی حکومتوں نے یہ کردیا وہ کردیا اور ہم یہ کریں گے یہی مزید کئی دیہائیوں کی نوید۔ آئیں آج اس مسلئہ پر تفصیلی بحث کرتے ہیں۔

پاکستان ایک ایسی ریاست بن چکی ہے جہاں ہر مسئلے کا حل وقتی ہوتا ہے۔ کوئی طویل المدتی منصوبہ بندی، کوئی سنجیدہ حکمت عملی اور کوئی قومی ویژن نظر نہیں آتا۔ یہاں جو بھی ہو رہا ہے وہ صرف وقتی ریلیف اور "ڈنگ ٹپاؤ" پالیسی پر مبنی ہے۔ یہ پالیسی اب ہمارے ہر شعبہ زندگی میں سرایت کر چکی ہے، خواہ وہ تعلیم ہو، صحت ہو، زراعت ہو یا انفراسٹرکچر۔ ہر آنے والی حکومت کی یہی ترجیحات ہیں۔

ہر سال بارشوں میں سڑکیں ندی نالے بن جاتی ہیں، سیلاب آتا ہے، لوگ مرتے ہیں اور حکومت تصاویر بنوا کر دعوے کرتی ہے کہ سب کچھ قابو میں ہے۔ مگر اگلے سال پھر وہی حالات، وہی پریشانیاں اور پھر وہی بے بسی۔ یہ سلسلہ کب تک چلے گا؟ کیونکہ ہماری ترجیحات ڈنگ ٹپاؤ پالیسی ہے۔

ہمارے سیاست دان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہیں۔ عدالتوں، اسمبلیوں، میڈیا اور جلسوں میں صرف ایک ہی چیز کا چرچا ہے: اقتدار کی جنگ۔ عوام کی فلاح، روزگار، مہنگائی، صحت، تعلیم، عدل و انصاف پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے عوام کی قسمت صرف ووٹ ڈالنے تک محدود ہو چکی ہے۔

قوم اس وقت ذہنی اذیت کا شکار ہے۔ ہر روز ایک نیا بحران، ایک نئی بے یقینی۔ نوجوان مایوس ہے، کسان پریشان ہے، مزدور بے روزگار ہے۔ ایسے میں حکومتوں کا صرف وقتی اقدامات پر اکتفا کرنا کسی بھی طور قابل قبول نہیں۔

"ڈنگ ٹپاؤ" پالیسی کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم نے اپنے اداروں کی ساکھ تباہ کر دی ہے۔ ہر مسئلے کے بعد عوام کو جھوٹے وعدے کئے جاتے ہیں اور پھر اقتدار کے نشہ میں خاموشی چھا جاتی ہے۔ کہیں کوئی احتساب نہیں، کوئی جواب دہی نہیں۔

اب وقت آ گیا ہے کہ ہم خود کو جھنجھوڑیں۔ ہمیں مستقل حل، مؤثر منصوبہ بندی اور پالیسیوں کے تسلسل کی ضرورت ہے۔ سیاسی استحکام، ادارہ جاتی اصلاحات اور عوامی ترجیحات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرنے ہوں گے۔

ورنہ کل کا مؤرخ لکھے گا: "یہ ایک ایسی قوم تھی جو وقتی فیصلوں، ذاتی مفاد اور سیاسی لڑائیوں کی بھینٹ چڑھ گئی"۔

اب بھی وقت ہے ہم اپنی سوچ بدلیں اور ملک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کرنے کی کوشش کریں یہ سب کچھ ممکن ہے مگر قومی سوچ وچار سے اور بہتر منصوبہ بندی سے نہ کہ، ڈنگ ٹپاؤ، پالیسی سے۔

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed