Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Maaz Bin Mahmood
  4. Sawal to Banta Hai!

Sawal to Banta Hai!

سوال تو بنتا ہے !

عرض فقط اتنی تھی کہ حضور امن و امان کے نفاذ پہ ریاست کے کردار کو ضرور لتاڑیں مگر یہ یاد رکھیں کہ عدلیہ، فوج اور پارلیمان، تینوں ہی آپ کی لعنت ملامت کے مساوی حقدار ہیں۔ ابھی چند لمحات بمشکل گزر پائے تھے کہ گویا اک ہنگامہ سا برپا ہو گیا ہو۔ پہلی تکلیف جس بھائی کو ہوئی اسکی تشخیص بغض نواز کی معلوم ہوئی۔ علامات سادی سی تھیں کہ موصوف پارلیمان سے زیادہ موجودہ حکومت پہ تیر برسانے کو بیتاب تھے۔ موضوع تو امن و امان کی ذمہ داری تھا البتہ بات مٹرگشتی کرتے نواز و شہباز کی طرف جا نکلی۔ بعد ازاں محدود بحث کا رخ پارلیمان کی آزادی سے ہوتا ہوا فوج کی زیر اثر خارجہ پالیسی پہ بالآخر خاموشی پہ اکتفا۔

میری رائے میں ایک اچھی تحریر یا تخلیق کی خاصیت یہ ہے کہ پڑھنے یا دیکھنے والے سوال اٹھانے یا سوچنے پہ مجبور ہو جائیں۔ اپنی تحریر پہ تماشبین اکٹھے کرنے ہوں تو اکتالیس دفعہ گو نواز گو یا اکیاون دفعہ عمران خان زندہ باد کا نسخہ پچھلے چند سالوں سے کافی کارگر ثابت ہو رہا ہے۔ تماشبین اکٹھے کرنا ویسے بھی اس ملک میں کوئی مشکل کام نہیں۔ کچھ عرصہ پہلے ہمارے ایک وکیل صاحب نے ہر دوسرے تیسرے درجے کے لطیفے میں پٹواریوں کا ذکر کر کے گھنگرو قریب توڑ ہی ڈالے۔ میں ایسی قلم فروشی کا ہر گز قائل نہیں۔

خیر بات ہورہی تھی امن و امان کی۔ حضور بات کچھ یوں ہے کہ پارلیمان ایک ادارہ ہے جس کا کام قانون سازی ہے نا کہ چوکیداری یا سرحدوں کی حفاظت۔ بعینہ، فوج ایک عسکری ادارہ ہے جس کا کام ہے سرحدوں کی حفاظت، ناکہ سودی یا سود سے پاک بینکاری۔ مزید عرض یہ ہے کہ ایک محب وطن پاکستانی ہونے کا ثبوت وہ کلمہ ہے جس کے تحت میری فوج خود ساختہ طور پہ دنیا کی بہترین فوج ہے۔ میری مجبوری ہے ورنہ 1965، 1971 اور پھر کارگل میں جو ہوا اسے بین الاقوامی مبصرین بہرحال بہترین حکمت عملی ماننے سے انکاری ہیں لیکن ایسا کرنے سے میں را کا ایجنٹ بن سکتا ہوں جس کا فی الوقت میں متحمل نہیں۔

حضور والا، اگر شدید بارش کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کا ذمہ دار حکومت وقت کو گردانا جا سکتا ہے تو انتہائی شدید سیکورٹی کے باوجود 100 لوگوں کے شہید ہونے پہ میں کیسے بہترین فوج و ایجنسی کو بغیر سوال کیے چھوڑ دوں؟ میں کیوں نہ پوچھوں کہ بھائی کیا کہیں کسی مجرمانہ غفلت کا امکان تو نہیں آپ کی صفوں میں؟ آپ کی مقدس گائے جہاں چاہے منہ مارتی پھر سکتی ہے، کبھی عدلیہ سے شکایت تو کبھی حکومت پہ کرپشن کا الزام، تو بھائی آپ کا اپنا حساب کون دے گا؟ ڈاکٹر عاصم کو جرم ثابت نہ ہونے پر بھی قید اور آپ کے جرنیلوں کو جرم ثابت ہونے پہ بھی پینشن؟ یہ دوہرا معیار کیوں؟ زرداری کو ایک فوج مخالف بیان پہ ملک سے باہر بھاگنا پڑا مگر آپ کا پتڑبھس کمانڈو بھاگ جانے کے بعد بھی آئے دن جمہوریت مخالف بیان دیتا پھرے اس پہ خاموشی؟ ایسا کیوں صاحب؟ اس ملک کا ہر ادارہ اگر تعظیم کا مستحق ہے تو یکساں تعظیم کا وگرنہ یکساں لعنت و ملامت تمام اداروں تک پہنچنی چاہیئے کیونکہ آپ کے نزدیک عدلیہ آپ کے مجرمان کو ثبوت نہ ہونے پہ رہا کر رہی ہے، عدلیہ کے نزدیک آپ مکمل۔ ثبوت دینے کے قابل نہیں ہوتے اور پارلیمان آپ کو اور عدلیہ کو اختیار پہ اختیار دیے جا رہی ہے۔ اس سب کے باوجود بھی اگر کوئی شخص دن دہاڑے 100 معصوم جانوں کو شہید کر دینے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو میاں یہاں مسئلہ ایک ادارے کا نہیں رہ جاتا، بلکہ آپ پر بھی نزلہ ضرور گرے گا۔

عرض فقط اتنی تھی، ہے اور رہے گی۔۔ کہ حضور امن و امان کے نفاذ پہ ریاست کے کردار کو ضرور لتاڑیں مگر یہ یاد رکھیں کہ عدلیہ، فوج اور پارلیمان، تینوں ہی آپ کی لعنت ملامت کے مساوی حقدار ہیں۔

Check Also

Hum Wohi Purane Lutere Hain

By Muhammad Salahuddin