Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Maaz Bin Mahmood
  4. Haye Main Mar Gai Shaukat Ali

Haye Main Mar Gai Shaukat Ali

ہائے میں مر گئی شوکت علی

دیکھیے، میں مروجہ تصورِ اخلاقیات سے سو فیصدی سہمت نہیں۔ اخلاقیات کو سماج کی شکل ڈھالنے کے لیے ایک فریم ورک ہونا چاہیے تھا۔ لیکن ہم بحیثیت قوم چور راستہ ڈھونڈنے پر یقین کرنے لگے ہیں جس کی الگ وجوہات ہیں۔ اس پر بات پھر کبھی۔ ہم نے بہرحال اخلاقیات کو اپنے اوپر لاگو کرنے کی بجائے اخلاقیات کو ایک عدد tool بنا کر ذاتی پسند ناپسند کے مطابق اس کا استعمال شروع کر دیا۔

ہمیں ایک انسان کی باتیں لایعنی و بے معنی لگتی ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں معاذ نامی ایک گھٹیا شخص اس انسان کی مضحکہ خیز حد تک بے تکی باتوں کی پیروڈی کر ڈالتا ہے۔ ہم بہت کھل کھلا کر ہنس پڑتے ہیں۔ حالانکہ وہ انسان گالیاں نہیں دے رہا، لعن طعن نہیں کر رہا، ہراس نہیں کر رہا، اپنا مومنٹ انجوائے کر رہا ہے۔ لیکن چونکہ ہمیں اس کی باتیں خرافات لگتی ہیں لہذا معاذ جب اس کی بات پر پھبتی کستا ہے تو ہم خوب انجوائے کرتے ہیں۔ اویس اقبال صاحب جیم کی بوتل کھولنے کو مردانہ برتری سے جوڑتے ہیں، معاذ صبح اٹھ کر اس پر پوسٹ ٹھونک دیتا ہے، وہ ہمیں بہت اچھا لگتا ہے، حالانکہ اویس اقبال نے اس وقت تک بہرحال نہ کسی کو گالی دی نہ لعن طعن کی بس اپنا مومنٹ انجوائے کیا۔ پھر بھی وہ ہمیں بہت اچھا لگا۔

اس کی نسبت، ایک اور انسان ہے جس سے ہمیں کسی بھی قسم کی انسیت ہے۔ ہمیں اس کی باتیں اس کی حرکتیں اس کی نظمیں اچھی لگتی ہیں۔ اسی معاذ کو یہی سب مضحکہ خیز محسوس ہوتا ہے، بے معنی و بے سر و پا محسوس ہوتا ہے۔ وہی معاذ نامی گھٹیا شخص اب اس انسان کی بات یا حرکت پر پوسٹ لگا دیتا ہے۔ اب ہم زود رنج ہو کر رونے لگتے ہیں کہ "ہائے میں مر گئی شوکت علی"۔

اور اسی لیے۔۔ میں مروجہ تصورِ اخلاقیات سے سو فیصدی سہمت نہیں۔ اخلاقیات کو سماج کی شکل ڈھالنے کے لیے ایک فریم ورک ہونا چاہیے تھا۔ لیکن ہم نے اخلاقیات کو اپنے اوپر لاگو کرنے کی بجائے اسے ایک عدد tool بنا کر ذاتی پسند ناپسند کے مطابق اس کا استعمال شروع کر دیا۔

ہم کہتے ہیں ایک بندہ گالیاں نہیں دے رہا، لعن طعن نہیں کر رہا، ہراس نہیں کر رہا، اپنا مومنٹ انجوائے کر رہا ہے تو اسے کرنے دو۔ سوال یہ ہے کہ معاذ بن محمود کون سا کسی کو گالیاں دے رہا ہے، لعن طعن کر رہا ہے، ہراس کر رہا ہے؟ وہ بھی اپنا مومنٹ ہی انجوائے کر رہا ہے ناں؟ لیکن اب ہم اس بابت حساس ہو گئے۔

اس کی بنیادی وجہ شاید یہئی ہے کہ ہم اخلاقیات کی روح کو نہیں سمجھتے۔ ہمیں مشرق مغرب شمال جنوب کہیں سے کوئی لفظ مل گیا، اب ہمارا کام ہے اسے پھندا بنا کر اگلوں کے گلوں میں فٹ کرنا۔ اخے فلاں ہراس کرتا ہے۔ فلاں bully ہے۔ لیکن یہ ہراسمنٹ ہمیں محسوس تب ہوتی ہے جب یہ مبینہ "ہراسمنٹ" ایسے انسان کے بارے میں ہو جو ہمیں پسند ہے۔

اور یہ ہراسمنٹ اور bullying ہے کیا؟

کسی شاعر نما مخلوق کی جانب سے آڑھے ترچھے الفاظ پر معاذ بن محمود مزید آڑھے ترچھے الفاظ لکھ ڈالے، کسی کی جانب سے جارگنز کی جگالی پر ویسے ہی پیروڈی کر ڈالے، کسی کی اسڑائیل سے متعلق رائے سننے پڑھنے پر اسے چوتیا کہہ ڈالے جس کا فیروز اللغات کے مطابق معنی احمق بنتا ہے۔

ہم نے اسے ہراسمنٹ اور bullying قرار دے ڈالا کیونکہ۔۔ یہ لفظ ہمیں مشرق مغرب شمال جنوب سے ملا اور ہم نے اسے اس کی روح کے مطابق سمجھنے کی بجائے اگلے کے گلے میں بوقت ضرورت فٹ کر دیا۔

اور اسی لیے۔۔ میں مروجہ تصورِ اخلاقیات سے سو فیصدی سہمت نہیں۔

اور چونکہ میں مروجہ تصور اخلاقیات سے سہمت نہیں لہذا مجھے کوئی عار نہیں یہ تسلیم کرنے میں کہ میں ایک بدتمیز، بدتہذیب، بداخلاق، بد لحاظ انسان واقع ہوا ہوں۔

آپ کو نسیم خان کا کانٹینٹ نہایت معصوم کیوٹ لگتا ہے، یہ فریڈم آف چوائس ہے۔ مجھے نسیم خان کا کانٹینٹ چوتیا لگتا ہے، یہ بھی فریڈم آف چوائس ہے۔ آپ اپنی بات کا اظہار کرتے ہیں میں اپنی بات کا اظہار۔۔ یہ فریڈم آف سپیچ ہے۔ یہی فریڈم آف سپیچ آپ کو یہ حق دیتا ہے کہ آپ فریڈم آف چوائس کے مطابق میری کسی بھی بات کو چوتیا، حماقت پر مبنی اور خرافاتی مان کر میرا مذاق اڑائیں اور رج کر اڑائیں۔ میں جا کر امی سے شکایت نہیں لگاؤں گا کہ امی محمود کا بیٹا مجھے گھوڑے کے منہ والا کہہ رہا ہے۔

یہ۔۔ بچگانہ سی حرکت ہے، تاہم ہے یہ بھی فریڈم آف سپیچ اور اسے چتیاپ سمجھنا میری فریڈم آف چوائس۔

لگے ہاتھوں ایک دو باتیں مزید۔۔

الفاظ جیسے ہی آپ کی زبان یا قلم سے نکلتے ہیں ان پر تنقید تا تضحیک تمام نشتر کافی expected ہوتے ہیں۔ میری وال پر بلاسفیمی گینگ سے متعلق ایک pinned post موجود ہے۔ سب سے پہلے تو یہ ذہن میں رکھیے گا کہ میں 2006 سے اس پلیٹ فارم پر فقط مضحکہ خیز چتیاپے پر مبنی شاعریاں نہیں پیل رہا، کبھی کبھار سوشل ایشو پر سنجیدہ بات بھی کر دیتا ہوں۔ یہ پن شدہ پوسٹ اسی کی ایک مثال ہے۔ اس پوسٹ میں جا کر کمنٹس دیکھیے۔ آپ کو براہ راست میرے لیے میری ماں بہن کے لیے سب کے لیے برہنہ گالیاں ملیں گی۔

آپ رو رہے ہیں کہ نسیم خان کا نام کیوں بگاڑا، اس پر شراب نوشی کا الزام کیوں لگایا۔

بھئی۔۔ میں تو روزانہ کی بنیاد پر ننگی گالیاں سنتا ہوں، جو میری وال پر موجود رہتی ہیں، لوگ منہ اٹھا کر مجھ دیوبندی گھرانے میں پیدا ہونے والے بندے کو احمدی کہہ ڈالتے ہیں۔۔ میں تو کبھی نہیں رویا؟

کیوں؟ کیونکہ تنقید تا تضحیک سبھی کے لیے آپ کو برداشت کا buffer اپنی ذات میں پیدا کرنا ہوتا ہے۔ سو۔۔ شاذ و نادر کسی فرینک ہونے والے کو چھوڑ کر باقی سب نظر انداز ہی کرنا ہوتا ہے۔

فرمایا cool دکھنے کے لیے ایسا کرتا ہے۔ ایسے زرخیز دماغ سے عرض ہے، اپنا بڑا لڑکا 16 کا ہونے لگا ہے۔ جو عمر میری ہوگئی ہے جو طبیعت میری ہوچکی ہے اس میں cool دکھائی دینے کی کسر اول تو بچی نہیں، دوم، کون سا بندہ کول دکھائی دینے کے لیے ٹٹی بھری شاعری اپنی وال پر لگاتا ہے؟ مزے کی بات۔۔ یہ سب ہو وہاں رہا ہے جو مجھے بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں لیکن چونکہ اس وقت اختلاف ہے لہذا ایسی باتوں پر زبان بند رکھیں گے۔

فرمایا معاذ نرگسیت کا مارا ہے۔۔

ارے بھائی۔۔ نرگسیت کے مارے وہ کام کبھی نہیں کرتے جو میں اب کرنے والا ہوں۔

پیارا معصوم انسان ہوگا، شاعری نسیم خان کی البتہ چوتیا ہے۔ یا یوں کہہ لیجئے 69 اعشاریہ 69 فیصد شاعری چتیاپ پر مبنی ہے۔

اس کے باوجود۔۔

میں سمجھتا ہوں اس بابت کل والی ویڈیو پر دو اعتراضات بالکل جائز ہیں۔

1۔ مجھے نسیم خان کو خصیم خان نہیں لکھنا چاہیے تھا۔

2۔ مجھے بطور مزاح یہ بات نہیں کہنی چاہئے تھی کہ نسیم خان نشے میں ہے۔ اس سے تاثر جاتا ہے کہ شاید میں نے نسیم پر شرابی ہونے کا الزام لگایا۔

لہذا۔۔

ان دونوں باتوں پر میں نسیم خان صاحب سے سرعام غیر مشروط معذرت کا اظہار کرتا ہوں۔ وہ مانیں نہ مانیں ان کی مرضی۔ اگر وہ چاہیں گے تو پرانی ریل ہٹا دوں گا۔

البتہ نئی ضرور لگاؤں گا بہتر کیپشن کے ساتھ۔

نیز۔۔

چوتیا شاعری کا بڑا آپریشن جاری ہی رہے گا پھر چاہے کسی کی بھی ہو۔ مقدمے بازی کرنی ہے تو بسم اللہ۔ ہاتھ پاؤں اور وکلاء میرے پاس بھی موجود ہیں۔ جس نے گالاں کڈنی ہیں بسم اللہ۔ اس سے تو کمینی سی خوشی ملتی ہے اور جس نے "ہائے میں مر گئی شوکت علی" کی پھوہڑی ڈالنی ہے اس کے لیے بھی سو بسم اللہ۔

ما فی مشکل۔

بہت پیار۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari