Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Maaz Bin Mahmood
  4. Danda Pir Aye

Danda Pir Aye

ڈنڈا پیر اے

کچھ معاملات پر دوٹوک بات کرنی چاہیے۔ ہر ریاست کے ہاتھ میں ڈنڈا کسی وجہ سے موجود ہوتا ہے۔ ہماری ریاست یہ ڈنڈا غلط جگہوں پر استعمال کرتی رہی ہے، کر رہی ہے اور بدقسمتی سے شاید کرتی بھی رہے۔ جہاں ایسا ہوگا وہاں اسے غلط بھی کہا جاتا رہا ہے، کہا جاتا رہے گا۔

اس کا مطلب ہرگز ہرگز یہ نہیں کہ جس موقع پر ڈنڈا دینا جائز قرار پایا جائے وہاں ڈنڈا پڑنے یا وڑنے پر بھی "ہائے میں مر گئی" والی مینگ میخ نکالنی شروع کر دی جائے۔ یہ سب بیشک فوج کی ماضی کی مہربانیوں کا ثمر ہی کیوں نہ ہوں، تحریکِ لبیک کے لبیکوں کو آج کی تاریخ میں احتجاج کے نام پر غنڈہ گردی اور دہشت گردی کی اجازت پھر بھی نہیں ہونی چاہیے۔

پر امن احتجاج ہے، دورانیہ مختصر ہے تو ٹھیک ہے۔ بصورت تحریکِ لبیک کی بدمعاشی کا جواب دیے جانے پر پر کوئی ترس نہیں۔ یہ اسی قابل ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں موقع ملا تو انہوں نے اس سے کہیں زیادہ ذلالتیں دکھانی ہیں جس کا دعویٰ یہ اپنے خلاف کر رہے ہیں۔ دو شیطانوں میں سے ایک کا ساتھ دینا ہو تو بادل نخواستہ چھوٹے شیطان کا ہی دینا چاہیے۔ اتفاق سے یہ بھی بحالتِ مجبوری اصول ہی ہے۔ انسانی حقوق ایسے بھی گھوڑے لگنے ہیں ویسے بھی لگنے ہیں اور اگر لگنے ہیں تو لبیکوں کے لگیں، عوام کے پہلے ہی لگے پڑے ہیں۔

ہر وہ جتھہ جو کسی بھی احمقانہ ناممکن مطالبے کو لے کر کسی شہر کے باسیوں کی زندگی اجیرن بنانے کا ارادہ کرے، اس کے ساتھ ایک سے زیادہ بار کچھ نہ کچھ ایسا ضرور ہونا چاہیے کہ آئیندہ ایسے کسی اور جتھے کے دل میں ایسے ہی کسی ارادے کو لے کر ریاست کے پاس موجود قانونی طاقت کا خوف موجود ہو۔ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ ہائے ہمارے مسلمان بھائی تھے پاکستانی بھائی تھے وغیرہ وغیرہ۔ جن کی زندگی اجیرن ہوتی ہے جنہیں جتھہ بنا کر مارا جاتا ہے وہ بھی بھائی ہی ہوتے ہیں۔

وما علینا الا البلاغ

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan