Monday, 08 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Maaz Bin Mahmood
  4. Cancer Se Larai Hai Aur Big Brother Ka Sawal Hai

Cancer Se Larai Hai Aur Big Brother Ka Sawal Hai

"کینسر" سے لڑائی ہے اور "بگ برادر" کا سوال ہے

کینسر ایک ایسی بیماری ہے جس کی تشخیص کنفرم ہوتے ہی انسان شاید 90 فیصد ہار مان چکا ہوتا ہے۔ جو دس فیصد کی گنجائش رہتی ہے وہ شاید اس لیے کہ ہمارے پاس کوئی اور چوائس باقی نہیں رہتی۔ تشخیص کے آگے اسے سہنا ہی باقی رہتا ہے۔ یہاں سے آگے بس تکلیف ہوتی ہے لیکن یہ تکلیف فقط جسم تک محدود نہیں رہتی۔ کینسر کا علاج اتنا مہنگا ضرور ہوتا ہے کہ آپ بیشک منہ میں سونے کا چمچ لے کر بھی پیدا ہوئے ہوں تب بھی مالی طور پر آپ اپنا آپ نچوڑ نچوڑ کر ایسے رہ جاتے ہیں کہ کچھ باقی نہیں رہتا۔ اس کے بعد بھی گھر کے جس فرد کے لیے یہ سب کچھ ہوا وہ باقی رہے گا یا نہیں؟ اس کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی۔

کینسر انسان کے جسمانی، ذہنی، مالی اور جذباتی وسائل ختم کرنے کے درپے ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد انسان کے ساتھ کیا ہوتا ہے یہ انسان کی قسمت، جس کے کسی کروٹ بیٹھنے پر آس پاس کے لوگ اسے اللہ کا امتحان وغیرہ قرار دینے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔

چلیے اس پر تو انسان یوں بھی صبر کرکے بیٹھ جاتا ہے کہ ہر ذی شعور نے ایک نہ ایک دن دنیا سے جانا ہی ہے سو کسی کسی کے جانے کا بہانہ کینسر یا کوئی ایسی بیماری بن جاتی ہے جس کا مورد الزام کسی انسان کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ کینسر کی البتہ واحد دستیاب صورت بس یہی نہیں۔

کبھی آپ نے کینسر کے خلیوں کی انسانی صورت پر غور کیا ہے؟ جیسے کینسر کے خلیے بھی ہوتے تو ہمارے ہی جسم کے اندر اسی کا حصہ ہیں ویسے ہی یہ انسان بھی ہمارے معاشرے کے اندر معاشرے کا حصہ ہوتے ہیں مگر ان کا رویہ وہی ہوتا ہے جیسا کینسر کے خلیوں کا ہوتا ہے۔ یہ آپ کے وسائل کے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔

سعد الرحمن عرف ڈکی بھائی اسی کینسر کا وہ شکار ہے جو دن دیہاڑے کیمروں کی بھرپور لائیٹوں کے سامنے ہمارے سامنے دستیاب ہے۔ یہ واقعہ آج ابھی اس وقت ہمارے ریڈار پر ہے کیونکہ تازہ ترین ہے، معروف بندے کے ساتھ ہوا، میڈیا اور سوشل میڈیا کی اس میں دلچسپی موجود تھی اور اس کے باوجود ڈکی بھائی کو ڈکنے والا ادارہ دھڑلے کھلی بدمعاشی کے ساتھ اسے رگڑے جا رہا تھا۔ آپ گارنٹی دے سکتے ہیں کل کلاں آپ کے یا میرے ساتھ یہ کینسر چمٹ جائے تو ہمارے پاس کوئی چوائس ہوگی؟

ریاست کا ایک ادارہ اور اس ادارے کے چند افراد منظم طریقے سے ریاست کی جانب سے تفویض کردہ طاقت، وہ طاقت جو عوام کی بہبود کی نیت سے تفویض کی گئی ہے، وہی طاقت استعمال کرتے ہوئے اسی طاقت کا استعمال اسی عوام کے خلاف شروع کر دیں وہ بھی ایسے فرد پر جس کا کوئی قصور نہ ہو کوئی جرم نہ ہو؟ ڈکی بھائی کے مطابق سرفراز چوہدری نے 9 کروڑ مساوی رقم بٹ کوائن کی صورت میں چھینی، ساٹھ لاکھ روپے فیملی نے کیش کی صورت میں دیا اور چالیس لاکھ مزید کی مانگ تھی جو واللہ اعلم پوری ہوئی نہ ہوئی۔

مکرر عرض ہے۔۔ یہ وہ کیس ہے جس پر پاکستان بھر کے میڈیا سوشل میڈیا کی نظریں گڑی ہوئی تھیں، اس کے باوجود اس قدر ڈھٹائی کے ساتھ ایف آئی اے کے اہلکار یہ سب کرتے رہے۔

آپ عبد اللہ شاہ کو جانتے ہیں؟ ہاں شاید اب تک تو جان ہی چکے ہوں گے۔ ارے وہی بدقسمت جوان جس کا کٹا ہوا سر برآمد ہوا تھا۔ نہیں یاد آیا؟ ارے یار وہی جس پر توہین مذہب کا الزام لگا تھا۔ ابھی بھی نہیں یاد آیا؟ ارے وہی نوجوان جسے ایف آئی اے کا کینسر لڑ گیا تھا، جس کے جانے کے بعد اس کینسر نے اپنا رخ عبد اللہ شاہ کے باپ کی جانب کرکے اسے بھی اپنے شکنجے میں جکڑ لیا تھا۔

عبد اللہ شاہ تو سر کٹا کر اللہ میاں کے پاس چلا گیا۔ سینکڑوں نوجوان البتہ ابھی بھی اس کینسر کے نرغے میں پھنسے ریاست کی مختلف جیلوں میں گل سڑ رہے ہیں۔ عبد اللہ شاہ کے تو لاش مل گئی۔ صبر شاید نہ آیا ہو مگر خاندان کو اتنی بڑی قیمت پر اس کینسر سے نجات تو ملی۔ وہ جو سینکڑوں جوان جیلوں میں بیٹھے ہیں ان پر آج بھی اس کینسر کا راج ہے۔

ڈکی بھائی نے جیل سے رہائی پر جو پہلا بیان سامنے رکھا اس میں وہ بتاتے ہیں کہ سرفراز چوہدری نے جیل میں موبائل نکال کر جج کے نام سے محفوظ کئی نمبر اپنے موبائل میں دکھائے اور کہا کہ ان سب کے ساتھ وہ رابطے میں ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ کا وہ جج یاد ہے ناں جو بلاسفیمی بزنس گینگ کے جرائم سرعام آنے پر استعفیٰ دے کر بھاگ گیا تھا؟ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کا مقدمہ جس جج کے پاس ہے الحمد للہ اس کے پاس بھی بلاسفیمی بزنس گینگ کے ایک وکٹم کی ایک عدد جعلی سماعت ثابت ہوچکی ہے جس کا بھانڈہ وکیل نے پھوڑا تھا کہ یہ سماعت تو ہوئی ہی نہیں کیسے میرے نام سے یہ جرح بیچ میں ڈال دی۔

مان لیجئے۔۔ انسانوں کی صورت میں یہ موذی کینسر ریاست میں پھیلا ہوا ہے۔

ڈکی بھائی نے اپنی ویڈیو میں ایک نجات دہندہ "بگ برادر" کا ذکر کیا ہے۔ بگ برادر اپنا تعلق ریاست کی پرائم انٹیلیجینس ایجنسی سے بتاتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ shadows میں کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعد الرحمن عرف ڈکی بھائی کی والدہ کو اپنی والدہ اور ان کی اہلیہ کو اپنی بہنوں کی طرح سمجھتے ہیں۔

ڈکی بھائی کس قدر خوش نصیب ہے ناں؟

مجھے پورا یقین ہے کہ معاملہ دس کروڑ کا بالکل نہیں ہوگا۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ اعتراض یہ نہیں ہوگا کہ دس کروڑ تم سالے سویلین اکیلے کیسے ہڑپ کر گئے، وہ بھی ہمارا نام لے کر اور ہمیں حصہ دیے بغیر۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟ بالکل نہیں۔ میرا ایمان ہے کہ ہماری ماؤں بہنوں بیٹیوں کو فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ان کے ماتحت تمام افسران اپنی مائیں بہنیں بیٹیاں سمجھتے ہیں اور کسی بھی قسم کے کینسر لاحق ہوجانے پر اسی طرح ہمارے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں جیسے ڈکی بھائی کے ساتھ کھڑے ہوئے۔

بس ایک آدھا "بگ برادر" بلاسفیمی بزنس گینگ نامی کینسر کے شکنجے میں پھنسے خاندانوں کے لیے بھی بھیج دیجیے؟

اس عفریت سے جان چھڑا دیجیے اس کے بدلے جس ذہنی مریض کو دل کرے ڈھک داب کر رکھیں۔ ہم پہلے ہی تنگ ہیں جملہ ذہنی مریضوں سے۔ اللہ پاک اس نیک کام کے صدقے انشاءاللہ انشاءاللہ عز و جل ہر قسم کی خطرناک آم کی پیٹیوں سے محفوظ رکھے گا، آپ کے "جائز و درکار" اقتدار کو دوام دے گا، آپ کے ہاتھوں تحریک لبیک کا خاتمہ کروائے گا، باجوے و پاشا اور ان سے پہلے و بعد والوں کی جانب سے اگلے پچھلے تمام ذہنی مریض ہمارے سر پر لادنے کی خطاء پر درگزر کا معاملہ فرمائے گا۔۔ آپ ہماری جان اس بلاسفیمی بزنس گینگ اور مذہبی جنونیت سے چھڑوا دیجیے، بدلے میں یہ جمہور، جمہوریت بھی پاس رکھیں کون سا پہلے ہمارے پاس ہیں۔ وڑ گئے نظریات سب۔ نلکے پر چڑھیں اصول۔

خدا رسول کا واسطہ فیلڈ مارشل صاحب۔۔ ایک آدھا "بگ برادر" متاثرہ خاندانوں کی جانب بھیج دیجئے۔۔ سینکڑوں خاندان آسمان کی جانب نظریں جمائے رحم کے منتظر ہیں۔

لڑائی کینسر سے ہے اور۔۔ آپ سے زیادہ کا نہیں۔۔ بس۔۔ ایک آدھے "بگ برادر" کا سوال ہے۔۔

Check Also

DGISPR Ki Taish Bhari Press Conference

By Nusrat Javed