Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Mazdooron Ka Aalmi Din

Mazdooron Ka Aalmi Din

مزدوروں کا عالمی دن

مزدوروں کا عالمی دن دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ مزدوروں کے حق کے لئے آ وازیں اُٹھائی جاتی ہیں۔ دوسری طرف نظامِ سرمایہ داری اُسی رفتار سے پروان چڑھ رہا ہے۔ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ اسی دن شروع ہوگا جب نظامِ سرمایہ داری کی جڑیں کمزور ہونگی۔ جب فردِ واحد زیادہ سے زیادہ سمیٹ لیتا ہے اور محنت کرنے والے ہاتھ صرف معاوضہ بھی محنت سے کم وصول کرتے ہیں تو مزدوروں کا تحفظ کیونکر ہو سکتا ہے۔ مزدوروں کا تحفظ صرف اسلامی معاشی نظام میں ہی مل سکتا ہے۔

یہ آواز روس کے اشترا کی نظام میں بھی تھی لیکن انھوں نے خدا کو منفی کیا تو یہ نظام کامیاب نہ ہو سکا۔ کیونکہ صرف ضرورت کے مطابق رکھ کر باقی دوسروں کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کون دے گا؟ مارکس نے کہا تھا کہ انسانی مسائل کا حل صرف اِسی نظام میں ہے لیکن میں اس کے لئے جزبہ محرکہ نہیں پاتا، آج مزدوروں کے حقوق کی بات ہو رہی ہے، ہمارے دین نے تو چودہ سو سال پہلے کہہ دیا تھا جو اقبال نے اپنے اس شعر میں بیان کیا ہے

جو حرف "قل العفو" میں پو شیدہ ہے اب تک
اس دور میں شاید وہ حقیقت ہو نمودار

اقبال نے اس آیت کی طرف اشارہ کیا ہے جب حضورﷺ سے صحابہؓ نے پوچھا کہ ہم کتنا ضرورت مندوں کو دیں تو اس آیت میں اللہ کہتا ہے کہ "قُل العفو" یعنی ان سے کہہ دو کہ اپنی ضرورت سے زائد "سب کا سب"۔

جب اسلامی ریاست میں ریاست افراد کی تمام ضروریات کی ذمہ دار ہوتی ہے تو افراد نے اپنی زاتی ملکیت میں رکھ کر کیا کرنا ہوتا ہے۔ ذرائع پیداوار ریاست کی ملکیت میں ہوں اور وہ اسے تمام افراد میں تقسیم کرے۔

اقبال نے اپنی نثر کی پہلی کتاب "علم الا قتصاد" لکھی جو 1903 میں شائع ہوئی تھی وہ اس کے دیباچے میں لکھتے ہیں: "اس میں کچھ شک نہیں کہ تاریخِ انسانی کے سیلِ رواں میں اُصولِ مذہب بھی بے انتہا موثر ثابت ہوئے ہیں۔ مگر یہ بات بھی روز مرہ کے تجربہ اور مشاہدہ سے ثابت ہوئی ہے کہ روزی کمانے کا دھندہ ہر وقت انسان کے ساتھ ساتھ ہے اور چپکے سے اس کے ظاہری اور باطنی قویٰ کو اپنے سانچے میں ڈھالتا ہے۔ ذرا خیال کرو کہ غریبی یا یوں کہو کہ ضروریاتِ زندگی کے کامل طور پر پورا نہ ہونے سے انسانی طرزِ عمل کہاں تک متاثر ہوتا ہے۔ غریبی قویٰ انسانی پر بہت برا اثر ڈالتی ہے۔ بلکہ بسا اوقات انسانی روح کے مجلا آئینہ کو اس قدر زنگ آلود کر دیتی ہے کہ اخلاقی اور تمدنی لحاظ سے اس کا وجود و عدم برابر ہو جاتا ہے۔۔

اقبال کے ذہین میں یہ سوال پیدا ہوا کہ

1۔ آیا مفلسی بھی نظامِ عالم میں ایک ضروری جزو ہے؟

2۔ کیا یہ ممکن نہیں کہ ہر فرد مفلسی کے دُکھ سے آزاد ہو؟

3۔ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ گلی کوچوں میں چپکے چپکے کراہنے والوں کی دلخراش صدائیں ہمیشہ کے لئے خاموش ہو جائیں اور ایک دردمند دل کو ہلا دینے والے افلاس کا درد ناک عزاب ہمیشہ کے لئے صفحہ عالم سے حرفِ غلط کی طرح مِٹ جائے"۔

اقبال کی زندگی ان جوابات کی تلاش میں کافی عرصے سے سرگرداں تھی۔ قرآن کے طالب علم کو آخرکار قرآن سے راہنمائی مل گئی۔ اس کتاب میں رہتی دنیا تک ہر انسان کے لئے راہنمائی موجود ہے اگر کوئی اس سے راہنمائی لینا چاہے۔

انسانیت اب تک کوئی ایسا نظام وضع نہیں کر سکی جو نوعِ انسانوں کے غموں کا مداواہ کر سکے!

اقبال نے اس حقیقت کو پا لیا کہ ان تمام مسائل کا حل اسلام کے معاشی نظام میں ہے!

جب اس نے اپنے اردگرد دیکھا تو دنیا میں کسی بھی اسلامی ملک میں اسلام نظر ہی نا آیا تو پھر مردِ دانا نے ایسے خطے کا خواب دیکھا جہاں یہ نظام نافذ کیا جا سکے!

اقبال نے ایک صدی پہلے مزدور کو جگانا شروع!

بندہ مزور کو جا کر مرا پیغام دے
خضر کا پیغام کیا ہے یہ پیامِ کائنات

اے کہ تجھ کو کھا گیا سر مایہ دار حیلہ گر
شاخِ آہو پر رہی صدیوں تلک تیری برات

مکر کی چالوں سے بازی لے گیا سر مایہ دار
انتہائی سادگی سے کھا گیا مزدور مات

اُٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

حقیقی مزدوروں کا عالمی دن اس وقت منایا جائے گا جب نظامِ سر مایہ داری کی جگہ پر اسلام کا معاشی لے لے گا!

Check Also

Aag Lage Basti Mein, Hum Apni Masti Mein

By Rauf Klasra