Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Hamare Dil Andhe Ho Gaye Hain

Hamare Dil Andhe Ho Gaye Hain

ہمارے دل اندھے ہو گئے ہیں

بے تحاشا دولت جمع کرنے کا جذبہ انسان میں ہمیشہ سے موجود رہتا ہے۔ اللہ انسانوں کی ہدایت کے لئے پیغمبر بھیجتا رہا۔ تمام پیغمبر ایک ہی دین لے کر آتے رہے۔ لیکن انسان اپنے مفاد کی خاطر (جس میں بے تخاشا دولت جمع کرنے کا جذبہ پیش پیش تھا) خدا کے پیغام میں رد و بدل کرتے رہے۔ بالآخر آخری نبی محمدؐ پر قرآن پاک نازل ہوا جس کی حفاظت کا ذمہ خدا نے لیا، اس کتاب میں تو ہم تخفیف نہ کر سکے لیکن ہم دینِ محمدیؐ کے ماننے والوں نے بے تحاشا دولت جمع کرنے کا جواز ڈھونڈ لیا۔

اقبال نے اس حقیقت کو نوحہ ابوجہل در حرمِ کعبہ کے عنوان سے بڑے دلکش انداز میں بیان کیا ہے۔ ابوجہل کعبہ میں گیا اور غلافِ کعبہ کو تھاما اور اپنے معبودانِ، لات و منات و ہبل کو نہایت عجزو و الحاح سے پکارا۔

"یہ وہ تبدیلی ہے جسے دینِ محمدی ہماری معاشرتی زندگی میں لانے کا مدعی ہے وہ اس سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ہے کہ، وہ طبقاتی امتیاز مٹانا چاہتا ہے اور تمام انسانوں میں اس قسم کی مساوات پیدا کرنا چاہتا ہے۔ جس سے امیر اور غریب کا فرق مٹ جائے یہ خالص مزدکیت (پارس کی کمیونزم) ہے جسے محمدؐ نے سلمان فارسی سے سیکھ لیا ہے۔ "

یہی دین جس کا عملی طور پر نفاذ ہم نے اس پاک وطن میں کرنا تھا، لیکن ہوا کیا؟

پچھلے پانچ برسوں میں ارکان اسمبلی کی دولت میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جبکہ عام پاکستانی کی آ مدن 197 ڈالر تک کم ہوگئی ہے۔ جب کہ تحقیق کے مطابق 1170 پارلیمنٹیرین اور ارکانِ اسمبلی کو ارب پتی قرار دے دیا گیا ہے۔ اب آپ اس بےتحاشہ دولت کے بارے میں کیا کہیں گے؟ جنرل فیض کی بیٹی کا عروسی جوڑا اور ہار تقریباََ تمام ملک دیکھ چکا ہے۔ کون ہوگا جو اس دولت کی غلط تقسیم کو روکے گا؟ خدا کا دعویٰ ہے کی خدا کا نظام غالب آئے گا لیکن اگر انسان ربّ کا رفیق بن جائے تو یہ نظام دنوں میں بھی غالب آ سکتا ہے اور اگر نہ بنے تو کائناتی رفتار سے ذرا دیر لگ جائے گی لیکن نظام تو غالب آنا ہے۔

یہ ملک اِسی لئے حاصل کیا گیا تھا لیکن ہم اس کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟

ہمارے دل اندھے ہو چکے ہیں قرآن شریف میں ارشاد ہے۔

"پھر دیکھو، کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہم نے انہیں ہلاک کر دیا اور وہ ظلم کرنے والی تھیں، وہ ایسی اُجڑیں کہ اپنی چھتوں پر گر کر رہ گئیں۔ کنوئیں ناکام رہ گئے، سر بفلک محل کھنڈر بن گئے۔ کیا یہ لوگ ملکوں میں چلے پھرے نہیں کہ عبرت حاصل کرتے؟ ان کے پاس دل ہوتے اور سمجھتے بوجھتے، کان ہوتے اور سنتے، حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی اندھے پن میں پڑتا ہے تو وہ آ نکھیں اندھی نہیں ہو جایا کرتیں (جو سروں میں ہیں) دل اندھے ہو جایا کرتے ہیں جو سینوں کے اندر پوشیدہ ہیں۔

Check Also

Aaj Soop Nahi Peena?

By Syed Mehdi Bukhari