Wednesday, 27 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Kiran Arzoo Nadeem
  4. Dil o Nigah Musalman Nahi To Kuch Bhi Nahi

Dil o Nigah Musalman Nahi To Kuch Bhi Nahi

دل و نگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں

سابقہ خاتونِ اول بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی کے حوالے سے بہت سے قصے مشہور ہیں۔ ان کی جادو ٹونوں کی داستانیں جو اب زبان زدِ عام ہیں۔ چند دن پہلے ان کی آڈیو لیک ہوئی جس میں بشریٰ بی بی کو مرشد کہا جا رہا ہے۔ اسی مرشد نے ہمارا پورا پاکستان چلایا۔

آکسفورڈ سے پڑھے ہوئے عمران خان کو اپنی انگلیوں پر نچایا۔ اللہ کے نام پر حاصل کی گئی اس ریاست میں کس کس حد تک شرک کیا جاتا رہا ہے اور خان صاحب کو یقین دلایا جاتا رہا کہ اسی "مرشد" کی وجہ سے وہ وزیرِاعظم بنے۔

"حالانکہ ان کی اصل مرشد تو اسٹیبلشمنٹ تھی" جن کا خیال تھا کہ شاید اب پاکستان کو ٹھیک لیڈر نصیب ہوگیا ہے اور وہ غلطی کر بیٹھے کہ غیب کا علم تو کسی کو نہیں ہوتا۔ حضرت علیؓ کا ارشاد ہے کہ

"میں نے خدا کو اپنے ارادوں کی شکست سے پہنچانا"۔

خان صاحب کا بھی جادو کے حصار سے نکلنے کا وقت قریب آ رہا ہے۔ جب سب تدبیریں اور جادو دھرے کے دھرے رہ جائیں گے" اس وقت خان صاحب کی تیسری شادی بھی ناکام ہو جائے گی پھر اپنے آپ کو سیاست میں زندہ کرنے کے لئے وہ اپنی تمام ناکامیوں کی ذمہ داری اپنی تیسری زوجہ پنکی پیرنی پر ڈالتے ہوئے ہمیشہ کی طرح پھر معصوم بن جائیں گے۔

محکوموں کو پیروں کی کرامات کا سودا

ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کرامت

یہ بات بہت مشہور ہے کہ ہندوؤں میں بہت مشہور بہت بڑے بڑے جادو کے ماہر تھے "لیکن ان میں سے کوئی بھی قائدِاعظم کو ان کے مقصد سے نہ ہٹا سکا۔ نہ ہی پاکستان بننے سے روک سکا۔ یہ شعر تو قائدِاعظم پر صادق آتا ہے۔

کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زورِ بازو کا

نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتیں ہیں تقدیریں

ذہینِ انسان اپنے عہدِ طفولیت میں ہر غیر معمولی چیز سے بے حد متاثر ہوتا تھا، بہت اونچا پہاڑ، بہت چوڑا دریا، کوئی بہت بڑا درخت، گرج سیاہ بادلوں میں چمک، سب کچھ عجائب و غرائب کے مظاہر تھے۔ جب انسان نے دو پتھروں کی رگڑ سے پہلے پہل آگ پیدا کی تو فرطِ حیرت سے سجدہ ریز ہوگیا۔ اپنے سے بڑی قوت والا انسان اس کے نزدیک انسان نہیں"دیو" تھا۔

لیکن اب کیا ہے؟ مجھے تو اب بھی انسان عہدِ طفولیت ہی میں لگتا ہے "جو اپنے سے بڑی قوت والے انسان سے آہنی ساری اُمیدیں وابسطہ کر لیتا ہے اور اپنے آپ کو انسانیت کے مقام سے گرا دیتا ہے۔ حضور ﷺ نے انسانیت کو آزادی عطا کی "اس کو اس کے مقام سے آشنا کرایا" لیکن آج کے دور کا انسان پھر اپنے آپ کو پستیوں میں گرانے پر تلا بیٹھا ہے۔

حضور ﷺ سے بڑی ہستی اس دنیا میں نہیں آئی۔ حضور ﷺ کے بیٹے کی جس دن وفات ہوئی "اس دن سورج اور چاند میں سے کسی کو گرہن لگ گیا تو لوگوں نے مشہور کر دیا کہ اجرامِ فلکی بھی حضور ﷺ کے غم میں دکھی ہیں" اس پر حضور ﷺ نے انھیں فوراً ٹوکا کہ سورج یا چاند کو گرہن کائناتی قانون کے مطابق لگتا ہے "اس میں کسی کی موت یا زندگی سے کوئی تعلق نہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ

"انا بشرََ مِثلُکُم یعنی میں تمھارے ہی جیسا انسان ہوں"۔

حضورؐ نے خود اپنے بارے میں کہتے ہوئے سورہ انعام کی یہ آیت پڑھی۔

"اگر میں اپنے ربّ کے قوانین کی خلاف ورزی کروں تو میں بھی اس کے الم انگیز نتائج و عواقب سے ڈرتا ہوں۔ " (15/4)

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ قرآن کے شعور اور سمجھ کے بعد بقول اقبال انسان کی کیفیت یہ ہو جاتی ہے کہ انسان کو قرآنی بصیرت حاصل ہو جاتی ہے۔

حادثہ جو ابھی پردہ افلاک میں ہے

عکس اس کا میرے آئینہ ادراک میں ہے

ہمیں ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم پیروں، فقیروں کے آستانوں پر جھکنے کی بجائے اپنے دل و دماغ کو مسلمان کریں ورنہ

خرد نے کہہ بھی دیا لا الٰہ تو کیا حاصل

دل و نگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں

Check Also

Nange Paun Aur Shareeat Ka Nifaz

By Kiran Arzoo Nadeem