Taleem Har Bachay Ka Bunyadi Haq Hai
تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے
میری فیلڈ سپیشل ایجوکیشن میں پروفیشنلز کے تین لیول ہیں۔ سب سے پہلا اور ابتدائی لیول پریکٹشنرز کا ہے۔ سپیشل ایجوکیشن اساتذہ اور تمام تھراپسٹ۔ اس اسٹیج پر پانچ سے دس سال کام کرنے والے لوگ اپنی مزید تعلیم، کورسز، ٹریننگز اور تحقیق سے جڑ کر اپنے نیکسٹ لیول پر چلے جاتے ہیں۔ یعنی وہ کنسلٹنٹ بن جاتے ہیں اور صرف مشاورت، اسسمنٹ یا کنسلٹنسی کی سروسز مہیا کرتے ہیں۔ اپنے خود کے یا جہاں ان کا ورک پلیس ہو وہاں موجود مختلف پریکٹشنرز کو جہاں ضرورت ہو سپورٹ اور مسائل کا پروفیشنل طریقے سے حل پیش کرتے ہیں۔
تیسرے اور سب سے اعلی لیول پر لوگ محقق ہوتے ہیں۔ پی ایچ ڈی کرکے یا ایم فل کے بعد تحقیقی مقالے لکھتے ہیں اور اس فیلڈ کے متعلق نیا علم پیدا کرتے ہیں اور اس علم کی بنا پر ایک بڑی تصویر کینوس پر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکثریت میں تیسرے درجے پر جانے والے پہلے دونوں مراحل سے گزر کر ہی جاتے ہیں۔ مگر کچھ لوگ پہلی دونوں اسٹیجز کو بائی پاس کرکے ڈائریکٹ پی ایچ ڈی کی ڈگری کرتے ہیں اور تحقیق کی فیلڈ کو یا اس فیلڈ میں آنے والے پروفیشنلز کی ٹریننگ و تعلیم سے وابستہ ہو جاتے ہیں۔ یعنی یونیورسٹیوں کو جائن کر لیتے ہیں۔
اور ان کو اتنی اہمیت یا پذیرائی نہیں مل پاتی جبکہ یہ اس فیلڈ کے سب سے اعلی لیول پر فائز ہوتے ہیں۔
پاکستان کی سپیشل ایجوکیشن پروفیشنلز کی سائیڈ پر اگر بات کی جائے تو سرکاری ملازمت میں آنے والے اساتذہ دس پندرہ سال کے وسیع تجربے کے بعد ہیڈ ماسٹر بن جاتے ہیں۔ کنسلٹنسی یا کاؤنسلنگ کی فیلڈ کو کم ہی جائن کر پاتے ہیں کہ پاکستان میں اس فیلڈ کا کوئی خاص سکوپ یا قبولیت نہیں ہے۔ اگر کوئی کنسلٹنسی شروع کرے بھی تو اسے سب سے پہلے تنقید کا سامنا اس بندے کے اپنے ہی قرب و جوار سے ہوتا ہے۔ یعنی ہم تو بیس سال سے ایک ہی سکول میں پڑھا رہے تو اس نے کیوں کلینک بنا لیا یا اپنے وقت کی قیمت کیوں لیتا ہے۔ اسے فری دستیاب ہونا چاہئیے۔ یا یہ اسکی قابلیت نہیں ہے۔ یہ اس کا کام نہیں ہے؟ جب ان لوگوں سے پوچھا جاتا ہے کہ اس لیول پر کام کرنے کے لیے قابلیت اور تعلیم کیا ہوتی ہے؟ تو انکی لائیٹ چلی جاتی ہے۔ یعنی آپ کسے جئی ناں تے گل کرنوں رئی ناں۔ یعنی آپ کسی کام کے نہیں اور بات کرنے سے پیچھے رہنا نہیں ٹانگ ضرور اڑانی ہے۔
سب سے اوپری اور ارفع منزل پر بیٹھے محقق حضرات کا انٹریکشن اپنے سے پچھلے دونوں لیولز کے ساتھ اور کمیونٹی کے ساتھ میری نظر میں بہت ہی محدود ہے۔ کوئی پلیٹ فارم ایسا نہیں ہے جہاں یہ تینوں لیول کے لوگ صحت مندانہ گفتگو کر سکیں اور مسائل کے حل اور اس فیلڈ کو اب بوسیدہ پریکٹسز سے نکال کر جدید ماڈل اپنا سکیں۔ نئی تحقیقات کو اپنی پریکٹسز میں شامل کر سکیں اور فیڈ بیک دے سکیں۔ تحقیق کی نئی راہ کھلے اور پیپروں میں پڑی قیمتی ترین تحقیق اور ماڈلز کو جہاں اپلائی ہونا چاہئے وہاں تک وہ چیز آئے تو سہی۔
اس پریکٹس کے نتیجے میں سب کے لیے Win win سیچوئشن ہے اور اس فیلڈ کے مجموعی طور پر Grow کرنے اور سپیشل افراد اور انکے والدین کی زندگیوں میں کوئی اچھا اور بڑا بدلاؤ لانے کی امید کی جا سکتی ہے۔ ایک بڑی Wave پیدا کی جا سکتی ہے جو کم از کم تمام بینفشریز تک ہمارا سادہ اور قابل عمل پیغام لے کر جائے۔ کہ تعلیم ہر سپیشل بچے کا بنیادی حق ہے۔