Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Khateeb Ahmad/
  4. Rheumatic Beemari

Rheumatic Beemari

ریمیٹک بیماری

ایک امریکن ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں ہر سال دل کے دورے سے تقریبا 70 لاکھ کے قریب "لوگ" مرتے ہیں۔۔ آپ یہ سن کر حیران ہوجائیں گے کہ دنیا بھر میں"اموات" کی سب سے بڑی وجہ ہارٹ اٹیک ہے۔ انسانی جسم کے تمام مسلز کی طرح دل بھی مسلز پر مشتمل ہے، جسے کام کرنے کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔ دل کے دورے کے دوران دل کے مسلز کو عموما آکسیجن کی فراہمی میں کمی آ جاتی ہے۔ دل کے مسلز کو خون پہنچانے والی شریانوں جن کو سائنس کی زبان میں"آرٹریز" کہتے ہیں میں عموما چکنائی کی تہیں جم جائیں۔

تو ان شریانوں کا اندرونی سائز کم ہوتا ہے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے ویسے ویسے شریانوں میں چکنائی کی ان تہوں کی موٹائی میں بھی اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ جس سے ان میں خون کی ترسیل کی قابلیت بہت ہی کم ہوتی جاتی ہے بعض اوقات یہ تہیں سخت ہو کر ٹوٹنے لگتی ہیں اور اسطرح یہ تہیں پوری شریان کو بند کردیتی ہیں۔ اگر چکنائی کی ان تہوں میں دراڑ پڑجائے، تو اس مقام پر چند منٹوں میں خون کا لوتھڑا جمنے لگتا ہے۔ جن کی وجہ سے شریان مکمل طور پر بند ہوجاتی ہے اور اسطرح سے اس میں"خون" کی ترسیل مکمل طور پر رک جاتی ہے۔ اس حالت کو حرفِ عام میں دل کا دورہ اور انگلش میں ہارٹ اٹیک کہتے ہیں۔

ریمیٹک بیماری "Rheumatic fever"

"ریمیٹک دل کی بیماری "آر ایچ ڈی" اس وقت ہوتی ہے، جب ریمیٹک بخار مستقل طور پر دل کے والوز کو نقصان پہنچاتا ہے۔۔ یہ عام طور پر گروپ اے "اسٹریپٹوکوکس" بیکٹیریا کی وجہ سے گلے کی سوزش سے شروع ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں بالآخر دل کے والو کو نقصان پہنچانے والا ریمیٹک بخار ہوتا ہے۔ بار بار ہونے والے "اسٹریپ تھروٹ انفیکشن" کی وجہ سے بعض "لوگوں" کا مدافعتی نظام، جسمانی ٹشو، جیسے دل کے والوز پر "حملہ" کرسکتا ہے، جس سے سوزش اور نقصان ہوتا ہے۔ اس حالت کو ریمیٹک بخار کہا جاتا ہے۔ لہذا ریمیٹک بخار دل کے والو کی "سوزش" اور ریمیٹک دل کی بیماری کا باعث بنتا ہے۔ سادہ الفاظ میں ریمیٹک دراصل دل کی بیماری یا ریمیٹک بخار ایک "سوزش" کی "بیماری" ہے۔ جو اسٹریپ تھروٹ یا سرخ رنگ کے بخار کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

اسٹریپٹوکوکس ایک انتہائی متعدی بیکٹیریا ہے جو ریمیٹک دل کی "بیماری" کا سبب بنتا ہے۔ جس کا آغاز گلے کی سوزش سے ہوتا ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 40 ملین افراد ریومیٹک دل کی بیماری "آرایچ ڈی" سے متاثر ہیں، یہ دل کے والو کی ایک دائمی بیماری ہے، جو بنیادی طور پر کم آمدنی والے یا ترقی پذیر ممالک میں رہنے والے نوجوانوں اور بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ اسٹریپ تھروٹ انفیکشن کی اکثریت بچوں میں ہوتی ہے۔ 1990 سے 2019 تک ممالک اور خطوں میں آرایچ ڈی کی وجہ سے ہونے والی اموات اور ڈی اے ایل وائی میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ تاہم عالمی سطح پر آرایچ ڈی کا بوجھ ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔

ریمیٹک دل کی بیماری کی اقسام: -

ریمیٹک بخار کی وجہ سے ہونے والی"سوزش" ممکنہ طور پر دل کے ہر جزو کو "نقصان" پہنچا سکتی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اس میں دل کی والوز، "اینڈوکارڈیم"، اور دل کی بیرونی تہہ پیریکارڈیم شامل ہوسکتی ہیں۔ ریمیٹک بخار سے متعلق دل کے مسائل مندرجہ ذیل ہوسکتے ہیں۔ پیریکارڈائٹس

والو ولر دل کی بیماری، ہارٹ بلاک، اینڈو کارڈائٹس، دل کے والوز اکثر ریمیٹک بخار سے متاثر ہوتے ہیں۔ ریمیٹک بخار کے حملے کے بعد والو ولر کو کئی سالوں تک نقصان جاری رہ سکتا ہے۔ ریمیٹک بخار کسی بھی دل کے والو کو نقصان پہنچا سکتا ہے، لیکن یہ اکثر مائٹرل والو کو متاثر کرتا ہے جو بائیں ایٹریم اور وینٹریکل کےدرمیان واقع ہوتی ہے۔ چوٹ کے نتیجے میں"کارڈیک والو" ریگرگیٹیشن، پٹھوں کو نقصان، یا والو سٹیناسس ہوسکتا ہے۔ والو تنگ ہوجاتا ہے۔ جس سے والو سٹیناسس ہوتا ہے، جو خون کے بہاؤ کو محدود کرتا ہے۔ والو کے ذریعے خون پیچھے کی طرف "رستا" ہے جسے ہم سائنس کی زبان میں ریگرگیٹیشن بھی کہا جاتا ہے۔ ریمیٹک بخار کی سوزش کی دل کے پٹھوں کو "نقصان" پہنچا سکتی ہیں۔ اس نقصان سے دل میں مؤثر طریقے سے خون "پمپ" کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ پھر کچھ عرصے بعد والو کے مسائل کے "نتیجے" میں دل دھڑکن میں بےقاعدگی "ایٹریئل فبریلیشن" ہو سکتی ہے۔

ریمیٹک دل کی بیماری کی علامات: -

ریمیٹک بخار، "اسٹریپ تھروٹ انفیکشن" کے مضر اثرات کی وجہ سے نہیں ہوتا، لیکن ڈاکٹرز انفیکشن کی تشخیص اور اسکا علاج کرکے اسے روک سکتے ہیں۔ تشخیص کے لئے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اگر آپ یا آپ کے بچے کو گلے میں خراش کے علاوہ مندرجہ ذیل "علامات" میں سے کوئی بھی ہے۔ جیسے کہ سوجن اور شدید درد، سرخ دانے نگلنے میں دشواری، خونی مادے کا ناک سے خارج ہونا، کم از کم بخار 38.3 ڈگری، سوجے ہوئے سرخ ٹانسلز کا ہونا، پیپ سے بھرا ہوا یا سفید دھبوں کے ساتھ ٹانسلز، منہ کے اندرونی حصوں پر چھوٹے سرخ نشان، متلی، سر درد اور قے آنا۔ ریمیٹک بخار کی علامات بہت مختلف ہوتی ہیں۔ علامات عام طور پر آپ کے بچے کے گلے میں اسٹریپ انفیکشن ہونے کے دو سے چار ہفتے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔

مندرجہ ذیل نشانیاں اور علامات بعض، یا تمام متاثرہ افراد میں موجود ہو سکتی ہیں۔ جلد کے نیچے چھوٹی گلٹیاں جن میں درد نہیں ہوتا، سینے میں درد، سستی یا تھکاوٹ، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، ناک سےخون بہنا، کلائیوں گھٹنوں، کہنیوں اور ٹخنوں اور جوڑوں میں شدید درد، پیٹ میں درد، درد کا ایک جوڑ سے دوسرے جوڑ میں منتقل ہونا، سانس لینے میں دشواری، جوڑوں میں سوجن، بخار، پسینہ آنا اور قے کا آنا وغیرہ شامل ہے۔

اس بیماری سے بچے اکثر کیوں متاثر ہوتے ہیں؟

ریمیٹک بخار کسی کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ اگر چہ اسکول جانے کی عمر کے بچوں میں بالغوں (5 سے 15 سال کی عمر) کے مقابلے میں اس کے لگنےکا زیادہ امکان ہوتا ہے، لیکن بڑوں اور تین سال سےکم عمر کے بچوں میں ریمیٹک بخار انتہائی غیر معمولی ہوتا ہے۔۔ جہاں بھی بہت سارے لوگ اکٹھے رہتے ہیں۔ وہاں گروپ اے اسٹریپ جیسی متعدی بیماریاں زیادہ پھیلتی ہیں۔ اگر اسٹریپ تھروٹ یا سرخ بخار کا صحیح طریقے سے علاج نہ کیا جائے۔ تو بھیڑ کی وجہ سے ریمیٹک بخار ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔۔ گروپ اے اسٹریپٹوکوکس وہ بیکٹیریا ہے جو ریمیٹک بخار کا سبب بنتا ہے۔ اس جراثیم کے نتیجے میں سرخ بخار یا اسٹریپ تھروٹ بھی ہوسکتا ہے۔

ریمیٹک دل کی بیماری کی تشخیص: -

ریمیٹک بخار کی تشخیص ایک ہی "ٹیسٹ" سے نہیں کی جا سکتی۔ اس کے بجائے ڈاکٹر علامات کی جانچ کر سکتے ہیں، مریض کی طبی "ہسٹری" کا جائزہ لے سکتے ہیں، اور مختلف قسم کے "ٹیسٹ" کر سکتے ہیں، جیسے گروپ اے اسٹریپ کو دیکھنے کے لیے گلے میں کارٹن وول کا استعمال، اینٹی باڈیز کی جانچ کرنے کے لیے خون کا ٹیسٹ، اس بات کا تعین کرنے کے لیے کرتے ہیں کہ مریض کو حال ہی میں اسٹریپ تھروٹ تھا یا نہیں۔ ایک ٹیسٹ جسے ایکو کارڈیوگرافی یا ایکو کہتے ہیں۔ اس ٹیسٹ کے ذریعے دل کی ساخت اور کام کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے، اور دل کی دھڑکن کی معلومات بھی فراہم کرتا ہے۔

آپ اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق اسٹریپٹو کوکل جراثیم کو ختم کرنے کےلئے پنسلین یرنی اینٹی بائیوٹکسں لے سکتے ہیں، اور انفیکشن کو روکنے کے لئے آپکو طویل مدتی ادویات تجویز کی جاسکتی ہیں۔ اسپرین یا دیگراینٹی سوزش والی دوائیاں۔ جیسے آئبوپروفین یا نیپروکسن اور اسکے ساتھ ساتھ بخار، جوڑوں کے درد، سوزش اور دیگر علامات کے علاج کے لئے ایک "کورٹیکو سٹیرائڈ" بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپکو یہ بیماری ہے تو مخصوص اوقات میں اینٹی بائیوٹکس لینا، جیسے سرجری سے پہلے بھی ضروری ہوتا ہے۔۔ اس سے بیکٹیریا کی منتقلی اور دل کے والو کی سوزش کے بار بار ہونے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اگر دل میں شدید سوجن ہے تو، دل کے والو کو پہنچنے والے نقصان اور ہارٹ فیل سے بچنے کے لیے سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

Check Also

Aankh Ke Till Mein

By Shaheen Kamal