Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Javed Ayaz Khan
  4. Bank Mein Naukri Badalne Ka Barhta Hua Riwaj, Zaroorat, Shauq Ya Majboori

Bank Mein Naukri Badalne Ka Barhta Hua Riwaj, Zaroorat, Shauq Ya Majboori

بینک میں نوکری بدلنے کا بڑھتا ہوا رواج، ضرورت، شوق یا مجبوری

ماضی میں بینک ملازمت میں یہ تصور ہوتا تھا کہ آپکی ترقی اور تنخواہ بینک سے آپکی وفاداری اور کارکردگی سے وابستہ ہوتی تھی۔ پرانے اور وفادار ملازم کو عزت اور احترام سے دیکھا جاتا تھا۔ مجھے خود ایک بینک میں تیس سال مکمل کرنے پر سونے کا میڈل دیا گیا تھا۔ جبکہ میری پہلی پروموشن بارہ سال بعد ہوئی تو مجھے خوش قسمت سمجھا جاتا تھا اور مجھ سے حسد اور رشک کیا جاتا تھا۔

لوگ ساری ساری عمر ایک ہی عہدے پر گزار کر سبکدوش ہو جاتے اور اپنی ادارے سے وفاداری کو اعزاز اور فخر سمجھتے تھے۔ اس طرح میں نے زندگی کے تیس سال ایک ہی بینک میں گزار دیے اور بمشکل وائس پریذیڈنٹ کے عہدے تک پہنچ سکا اور تنخواہ بھی کچھ زیادہ نہ بڑھ سکی۔ جب میں ریجنل منیجر تھا تو ایک دن برانچ منیجر کے لیے انٹرویو کر رہا تھا تو میرے سامنے ایک امیدوار کی سی وی آئی اس شخص کی کل ملازمت تو 12 سال تھی مگر وہ چھ بینک بدل چکا تھا۔ ہر سال یا دو سال بعد وہ نئے بینک میں ملازمت بدل لیتا تھا۔

میں نے دوران انٹرویو پوچھا کہ آ پ بار باربینک کیوں بدل لیتے ہیں؟ تو اس نے کہا سر! اب وقت بدل چکا ہے ہمیں اس کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہیں آتا۔ اب نہ تو ہم کسی بینک سے مخلص ہیں اور نہ ہی بینک ہماری خدمات کا اعتراف کرتے ہیں۔ ہم اب ایک دوسرے کی ضرورت اور مجبوری ہیں بینک کو ضرورت ہوتی ہے تو ہمیں رکھتا ہے اور جب سمجھتا ہے کہ اب ضرورت نہیں ہے تو کسی بھی بہانے سے نکال باہر کرتا ہے اور دوسرے کو ملازم رکھ لیتا ہے اور یہی صورتحال ہماری ہے جونہی اچھی تنخواہ اور اچھا عہدہ دوسرا بینک آفر کرتا ہے ہم فوراََ بینک تبدیل کر لیتے ہیں۔ نہ بینک ہم سے مخلص ہے اور نہ ہم بینک کے پابند ہوتے ہیں۔ یہ تو ضرورت کا سودا ہے جہاں سے اور جس ادارے سے ضرورت پوری ہو چلے جانا چاہیے۔

اس نے کہا کہ مجھے جاب کو بار بار بدلنے سے دو فائدے ہوے ہیں ایک تو میری تنخواہ ہر تبدیلی کے ساتھ بڑھ جاتی ہے دوسرے ہر مرتبہ گریڈ میں اضافہ ہو جاتا ہے میں ان بارہ سال میں ایک عارضی بزنس ڈویلپمنٹ آفیسر سے اسسٹنٹ وائس پریذڈنٹ بن چکا ہوں اور تنخواہ بھی پندرہ ہزار سے ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ پھر ان چھ بینکوں میں کام کرنے سے میرے تجربات میں بہت اضافہ ہوا ہے اور اب دوسرے بینک ایسے آدمی کو پسند کرتے ہیں جو زیادہ سے زیادہ بینکوں کا تجربہ رکھتا ہو۔ بلکہ بڑے اور اچھے بنکوں کا تجربہ مارکیٹ میں انہیں نمائیاں کرتا ہے۔

اس کا خیال تھا کہ اگر اسے بہتر کام اور ترقی ملے تو پھر اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ ایک بنک میں کتنا عرصہ گزارتا ہے۔ یہ کوئی ایک نہیں بہت سے لوگ اب روائتی بنک کیرئیر کی ترقی کا راستہ چھوڑ کر ایک بنک سے دوسرے بنک منتقل ہونا باعث فخر سمجھتے ہیں۔ ان کے لیے تیزرفتاری سے نئی ملازمت پر منتقل ہونا کیریر میں ترقی کا آسان اور تیز ترین راستہ ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ راستہ پائیدار بھی ہے اور کیا ایسا کرنے والوں کا کوئی نقصان بھی ہو سکتا ہے یا پھر وہ اپنے کیریر کی کسی بند گلی میں تو نہیں جا رہے؟ کیا تیزی سے بڑھتی زیادہ تنخواہ اور عہدوں میں ترقی آنے والے دنوں میں آپکے لیے مسئلہ تو نہیں بن جاے گی؟

جی ہاں ایسے ملازمین جو لمبے عرصے تک نوکری بدلتے رہتے ہیں آخر کا ایک دیوار کا سامنا کرتے ہیں۔ جس کے بعد ان کے پاس محدود کیریر کے مواقع باقی رہ جاتے ہیں اور آپکی زیادہ تنخواہ آپ کو ایک بند گلی میں ڈال دیتی ہے۔ جتنا زیادہ آپ نوکری بد لتے رہیں آپ کہیں نہ کہیں نوکری کے لیے درخواست دے رہے ہوں گے اور آخر کار آپ کا سامنا ایک ایسے منیجر سے ضرور ہوگا جو اسی وجہ سے آپ کو نہیں رکھنا چاہے گا کہ آپ زیادہ عرصہ ان کے پاس بھی نہیں ٹک پائیں گے یا پھر آپکی زیادہ تنخواہ ادارے کو قابل قبول نہ ہوگی۔

نوکری بدلنے والوں کا ایک نفسیاتی مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی صلاحیتی کمزوریوں اور ناقص کارکردگی کو زیادہ دیر تک اداروں سے چھپا نہیں سکتے اور جب تک ان کی نالائقی اور عدم صلاحیت اور ناقص کارکردگی کا پول کھلتا ہے وہ نوکری بدلنے میں عافیت سمجھتے ہیں اور تھوڑا تھوڑا عرصہ ایک بنک میں گزار کر اپنی ملازمت کرتے رہتے ہیں لیکن آخر کار وہ پھنس جاتے ہیں ان کا عہدہ اور تنخواہ ان کی کارکردگی اور قابلیت سے مطابقت نہیں رکھتی اور وہ بے روزگاری کا شکار ہوکر کمتر گریڈ، عہدے اور ا پنی سابقہ سے بہت تھوڑی تنخواہ پر پھر سے مجبوراََ نوکری کرتے ہیں جو انہیں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ تنزلی کی ذلت سے بھی دوچار کر دیتی ہے۔ جس سے ان کی عزت نفس بھی مجروح ہوتی ہے اور انہیں اپنے سے جونیرز کے ماتحت کام بھی کرنے کی خفت بھی برداشت کرنا پڑتی ہے میرے بےشمار ساتھی اور دوست آئے دن اس کرب سے گزرتے پاے گئے ہیں۔ اس لیے درست وقت پر درست فیصلہ کرنا نہایت اہم ہوتا ہے نوکری میں تبدیلی کا مطلب یہ نہٰیں کہ آپ ایک مسلے کو چھوڑ کر دوسرے مسلے کو اپنا لیں۔

در حقیقت میرا تجربہ کہتا ہے کہ بنک نوکری صرف اپنے کیریر کے آغاز میں بدلنے کا بہترین موقعہ ہوتا ہے۔ ابتدا کے چند سال کے اندر اندر جو آپ کرنا چاہیں کر لیں نوکری بدلنے کا عمل ہمیشہ کے لیے نہیں ہے ہم سب جانتے ہیں کہ چند تبدیلیوں کے بعد یہ سلسلہ تھم جاتا ہے۔ اس لیے اگر کوئی ملازم یہ چاہتا ہے کہ بنک انتظامیہ اس کا خیال رکھے تو وہ وفاداری اور محنت سے اپنے کام پر توجہ دے اور وہیں ترقی کے مواقع کی تلاش جاری رکھے۔ بینک میں آنے والی تبدیلیوں اور سسٹم کی نئی نئی ٹریننگ جیسے عمل ملازمین کو زیادہ عرصے تک رہنے اور ترقی کے لیے مدد فراہم کرتے ہیں۔

آپکی پیشہ وارانہ کارکردگی، رویہ، قابلیت، صلاحیت اوربنک سے متعلق تعلیم وتربیت میں اضافہ آپ کو ادارے کی کمزوری اور ضرورت بنا دیتا ہے دوسری جانب بنک کو بھی آپکی کارکردگی اور وفاداری کا جواب تنخواہ اور ترقی کے ساتھ ساتھ، تحفظ کے احساس اور عزت و احترام شکل میں دینا چاہیے کیونکہ اگر بنک ملازم کو اسکی وفاداری اور محنت کا انعام نہیں ملے گا اور اسے ادارے میں اپنی عزت واہمیت کا احساس نہیں ہوگا تو نوکری بدلنے کا یہ رواج قائم رہے گا۔

اداروں کو یہ بھی جاننا چاہیے کہ ملازم ان کا وہ سب سے قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں جن کی تربیت پر بڑی محنت اور انوسٹمنٹ کی جاتی ہے اور یہ اداروں کی ترقی اور ساکھ میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ اور ہمارے بنک ملازمین کو بھی اپنے اداروں سے اپنی وابستگی اور تعلق کو مضبوط رکھنا ہوگا اور ایک دور رس سوچ کو اپنانا ہوگا "پیوستہ رہ شجر سے امید بہا رکھ "

Check Also

Time Magazine Aur Ilyas Qadri Sahab

By Muhammad Saeed Arshad